مرکز پٹرول-ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کو تیار، لیکن ریاستوں کا بھی متفق ہونا ضروری: مرکزی وزیر

کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کا تذکرہ کرتے ہوئے ہردیپ پوری نے کہا کہ اس معاملے کو جی ایس ٹی کونسل میں اٹھانے کا مشورہ دیا گیا تھا، لیکن ریاستوں کے وزیر مالیات اس پر تیار نہیں ہوئے۔

ہردیپ پوری، تصویر یو ین آئی
ہردیپ پوری، تصویر یو ین آئی
user

قومی آوازبیورو

اپوزیشن پارٹیاں پٹرول و ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کا مطالبہ بیشتر مواقع پر کرتی رہی ہیں۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی گیس ہردیپ پوری نے پیر کے روز ایک اہم بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کو تیار ہے، لیکن اس پر ریاستوں کے متفق ہونے کا امکان کم ہے۔ ہردیپ پوری نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کے لیے ریاستی حکومتوں کی رضامندی بھی ضروری ہے، اور اگر ریاستیں اس سمت میں پیش قدمی کرتی ہیں تو مرکز بھی اس کے لیے تیار ہے۔‘‘

ہردیپ پوری نے پٹرول-ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے سے متعلق سوال پر یہ بھی جواب دیا کہ ’’ہم پہلے سے ہی اس کے لیے تیار رہے ہیں۔ یہ میرا نظریہ ہے۔ حالانکہ دوسرا ایشو اسے نافذ کرنے کا طریقہ ہے۔ اس سوال کو وزیر مالیات کے سامنے اٹھایا جانا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ریاستوں کے درمیان اس پر اتفاق بننے کا امکان کم ہے، کیونکہ ریاستوں کے ریونیو کا اہم ذریعہ شراب اور پٹرولیم مصنوعات پر لگنے والا ٹیکس ہی ہوتا ہے۔‘‘


کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کا تذکرہ کرتے ہوئے ہردیپ پوری نے کہا کہ اس معاملے کو جی ایس ٹی کونسل میں اٹھانے کا مشورہ دیا گیا تھا، لیکن ریاستوں کے وزیر مالیات اس پر تیار نہیں ہوئے۔ پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں گراوٹ کے امکانات کے بارے میں پوچھے جانے پر مرکزی وزیر نے کہا کہ ’’میں آپ کے سوال سے حیران ہوں۔ گزشتہ ایک سال میں ان کی قیمتوں میں سب سے کم اضافہ شاید ہندوستان میں ہی ہوا ہے۔ مارگن اسٹینلی بھی کہہ رہا ہے کہ ہندوستان دنیا بھر میں سب سے بہتر حالت میں رہا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہندوستان نے ایکسائز ڈیوٹی میں تخفیف کرنے جیسے قدم اٹھا کر خام تیل کی بڑھتی قیمتوں کے اثر سے خود کو بچائے رکھا ہے۔ میں خیالی سوالوں کا جواب نہیں دیتا، لیکن مرکزی حکومت کی کوشش یہی ہوگی کہ قیمتیں مستحکم بنی رہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔