کیجریوال نہیں لیفٹیننٹ گورنر کو افسران کے تبادلے کا اختیار، مرکز آرڈیننس لائی

دہلی حکومت کے وزیر آتشی نے آرڈیننس پر کہا ہے کہ مرکزی حکومت اروند کیجریوال سے خوفزدہ ہے، آرڈیننس سے صاف ہے کہ یہ سپریم کورٹ کی توہین ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کل یعنی جمعہ19 مئی کو ایک بڑا فیصلہ لیتے ہوئے مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔  مرکزی حکومت دہلی میں افسران کے ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے آرڈیننس لے کر آئی ہے۔ مرکزی حکومت نے اس آرڈیننس کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ کو ٹرانسفر پوسٹنگ کا اختیار دیا ہے۔

آرڈیننس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ دہلی ایک یونین ٹیریٹری ہے، لیکن مقننہ کے ساتھ۔ وزیر اعظم کا دفتر، صدر کا دفتر، کئی قومی اور بین الاقوامی ادارے اور حکام دہلی میں کام کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ سمیت کئی آئینی ادارے ہیں۔ بہت سے غیر ملکی دفاتر ہیں۔ ایسے میں ان کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔


نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق دہلی حکومت کے وزیر آتشی نے آرڈیننس پر کہا ہے کہ مرکزی حکومت اروند کیجریوال سے خوفزدہ ہے، آرڈیننس سے صاف ہے کہ یہ سپریم کورٹ کی توہین ہے۔ حکومت کو فیصلے کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، یہی جمہوریت کا احترام ہے۔ اروند کیجریوال کو اقتدار دینے کے خوف سے مرکزی حکومت آرڈیننس لائی ہے۔

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے پہلے ہی آرڈیننس کو لے کر خدشہ ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر عدالت کا حکم کیوں نہیں مان رہے؟ آپ نے دو دن تک سیکرٹری سروس کی فائل پر دستخط کیوں نہیں کیے؟ کہا جا رہا ہے کہ مرکز اگلے ہفتے آرڈیننس لا کر سپریم کورٹ کے حکم کو پلٹنے جا رہی ہے؟ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنے ٹویٹ میں سوال کیا، "کیا مرکزی حکومت عدالت کے حکم کو پلٹنے کی سازش کر رہی ہے؟ کیا لیفٹیننٹ گورنر آرڈیننس کا انتظار کر رہے ہیں، اس لیے فائل پر دستخط کیوں نہیں کر رہے؟


مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد دہلی بی جے پی کے صدر وریندر سچدیوا نے کہا کہ دہلی ملک کی راجدھانی ہے، اس پر پورے ہندوستان کا حق ہے اور اروند کیجریوال حکومت نے طویل عرصے سے دہلی کے انتظامی وقار کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ دنیا کے ہر ملک کے سفیر دہلی میں رہتے ہیں اور یہاں جو بھی انتظامی غلط کام ہوتے ہیں وہ پوری دنیا میں ہندوستان کے وقار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

دراصل، گزشتہ ہفتے ہی، سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں دہلی حکومت کو افسران کے تبادلے اور تعیناتی کا حق دہلی کی کیجریوال حکومت کو دیا تھا۔ اس دوران عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی حکومت کے پاس پبلک آرڈر، پولیس اور زمین کے علاوہ دیگر خدمات کے سلسلے میں قانون سازی اور انتظامی اختیارات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔