ذات کی بنیاد پر مردم شماری کے اعداد کو عوامی سطح پر پیش کیا جائے: شیوپال

شیوپال نے کہا کہ آج بھی مرکزی حکومت کی گروپ اے کی نوکریوں میں اعلی ذات 68، او بی سی 13، ایس سی 13، ایس ٹی 6 فیصدی ہیں۔ ملک کی 496 یونیورسٹیز میں 448 کا تعلق اعلی ذات سے ہے۔

شیوپال یادو، تصویر آئی اے این ایس
شیوپال یادو، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

غازی آباد: پرگتی شیل سماج وادی پارٹی (پی ایس پی) سربراہ شیوپال یادو نے ذات۔پات پر مبنی اعداد وشمار کو عوامی سطح پر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سماجی تبدیلی رتھ یاترا لے کر غازی آباد پہنچے شیوپال یادو نے گزشتہ روز کہا کہ جمہوریت کی بنیاد سماجی انصاف اور معاشی مساوات میں ہوتی ہے لیکن اس دور میں معاشی۔سماجی عدم مساوات اپنے شباب پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکز کی گدی پر بیٹھنے والے حکمرانوں نے بڑی چالاکی سے پسماندہ طبقات کا حساب ہی نہ ہونے دیا۔ 1931 میں آخری بار ذات پر مبنی مردم شماری ہوئی تھی۔ 1931 کے ذات۔پات کے اعداد کی بنیاد پر 2021 میں ریزرویشن مل رہا ہے۔ ایسے میں مطالبہ ہے کہ حکومت موجودہ وقت میں ذات کی مردم شماری کے اعداد جاری کرے۔


شیوپال نے کہا کہ حکومت کا مقصد صرف نام رکھنا اور نجکاری تک ہی محدود ہے۔ اس کا مقصد کارپوریٹ کو فائدہ پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر پبلک سکٹری کا نجکاری کیا جا رہا ہے۔ اس سے کمزور اور محروم طقبقے پر منفی اثر ہورہا ہے اور انہیں ریزرویشن کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ ایسے میں ان کی پارٹی نجکاری کے شعبے میں ریزرویشن کا مطالبہ کرتی ہے۔

شیوپال نے کہا کہ اترپردیش میں پرگتی شیل سماج وادی پارٹی کی اتحاد والی پارٹی کہ ہی حکومت بنے گی۔ بی جے پی کو اقتدار سے باہر کرنے کے لئے بھی ایک جیسی نظریات والی پارٹیوں کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔ اتحاد کے لئے سماجوادی پارٹی ان کی اولین ترجیح ہے۔


انہوں نے کہا کہ آج بھی مرکزی حکومت کی گروپ اے کی نوکریوں میں اعلی ذات 68، او بی سی 13، ایس سی 13، ایس ٹی 6 فیصدی ہیں۔ ملک کی 496 یونیورسٹیز میں 448 کا تعلق اعلی ذات سے ہے۔ 43 مرکزی یونیورسٹیز میں 95 فیصدی پروفیسر، 92.9 فیصدی ایسوسی ایٹ پروفیسر، 66.27 فیصدی اسسٹنٹ پروفیسر اعلی ذات کے ہیں۔ ایسے میں حکومت سے مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریوں میں صحیح منشا اور ایمانداری کے ساتھ دلت۔ پچھڑوں کو نمائندگی ملے اور بیک لاگ کے ذریعہ سبھی خالی سیٹیں بھری جائیں۔

شیوپال نے کہا کہ آج ملک کے نوجوان اور کسان دونوں بحران میں ہیں۔ اترپردیش ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام مہنگائی سے پریشان ہیں۔ یومیہ ڈیزل۔ پٹرول گیس اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں غریب کا چولہا جلنا بند ہوگیا ہے۔ نوجوان روزگار کے لئے بھٹک رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔