ممبئی کے محمدعلی روڈ پر لوٹ آئیں رمضان کی رونقیں، مسرت کی لہر

رمضان بازار میں عام شہری ہی نہیں بلکہ غیر ملکی سفارت کار ،ملکی اور غیر ملکی سیاح اور سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا کے اداکاربھی آتے رہے ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

دنیا بھر میں پھیلے کووڈ-19 وباء کی وجہ سے دوسال مساجد بند رہیں اور ماہ رمضان میں گلی محلوں کی رونقیں جیسے غائب سی ہو گئی تھیں ،لیکن اس مرتبہ ایک بار پھر ممبئی سمیت مہاراشٹر میں ماہ مقدس کی رونقیں لوٹ آئی ہیں،لیکن کئی امور میں پولیس کی غیر اعلانیہ سختی سے تاجر اور دکانداروں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔

عروس البلاد ممبئی کے شہری رمضان کی رونقوں سے دوسال محروم رہے ہیں،لیکن امسال ممبئی کے معروف بازاروں میں رمضان کے رونق دوبالا ہوگئی ہے،ان بازاروں میں ان دنوں تقریباً 400اقسام کے کھانے اور پکوان اور کئی طرح کے مشروبات اور مرغ ومسلم دستیاب ہوتے ہیں،جبکہ 100سے زائد قسم کی مٹھائیاں بھی ملتی ہیں، جوکہ عام دنوں میں ندارد رہتی ہیں۔ افطار سے سحری تک یہاں کی گلیوں میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے،اس سلسلہ میں کہاجاتا ہے کہ ڈھائی سوسال قدیم جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے کی قدیم مینارہ مسجد کے سائے میں یہ "فوڈبازار " دو صدی سے رمضان میں آباد ہے ،مگر 2020_2021میں ممبئی اور آس پاس کے علاقوں کے شہری اس سے محروم رہ گئے تھے،لیکن اب الگ نظارہ ہے۔


امسال ماہ رمضان کی رونق لوٹ آنے سے پوری محلہ کے 70سالہ شبیر اجمان والا کافی خوش نظرآتے ہیں ۔ان کے مطابق اس ماہ مقدس میں سڑک اور فٹ پاتھ کے خوانچوں والوں کا کھانا تناول کرنا ایمان کا جز سمجھاجاتا ہے ،بلکہ رمضان میں یہاں کے کھانے نہ کھاناایمان سے محرومی سمجھاجاتا ہے۔

مینارہ مسجد کے بارے میں مشہور ہے کہ ماہ رمضان میں صرف 25فیصد مسلمان یہاں خریداری اور کھانے پینے آتے ہیں جبکہ 60فیصد سے زائد برادران وطن ہوتے ہیں جوکہ ان پکوانوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔جبکہ ایک بڑی تعداد سیاحوں کی ہوتی ہے۔کیونکہ مسلمانوں کی اکثریت عبادت میں مشغول رہتی ہے ،البتہ آخری عشرے کے پانچ دنوں میں مسلمان عید کی خریداری کرنے نکلتے ہیں تو اہل خانہ یہاں آتے ہیں۔ان علاقوں میں کئی پکوان خصوصی طورپر ماہ رمضان میں ہی تیار کیے جاتے ہیں۔ان میں بہت سے کئی نسلوں سے یہاں آرہے ہیں اور رمضان کی رات کا لطف اٹھاتے ہیں۔


مینارہ مسجد کے آس پاس ایک دیڑھ کلومیٹر کے دائرے میں کئی خصوصی بازار واقع ہے جوکہ رمضان میں بارونق ہوجاتے ہیں ،ا س اہم بازار میں 100دکانیں واقع ہیں ،جبکہ جگہ جگہ تقریباً400لوگ اسٹال اورعارضی دکانیں لگا لیتے ہیں۔اس بازار کو قومی یکجہتی فوڈ بازار بھی کہہ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ جنوبی ممبئی میں یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے ،جوکہ بھنڈی بازار ،ڈونگری ،محمدعلی روڈ اور جے جے اسپتال جنکشن اور چارنل کے نزدیک واقع ہے جوکہ تجارتی طورپر بھی کافی مشہور ہے۔ایک اندازہ کے مطابق روزانہ تقریباً پچاس ہزار افراد یہاں آتے ہیں اور ہفتہ کے روز یہ تعداد بڑھ کر ایک لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔،یہی ماہ رمضان اور مینارہ مسجد کی برکت ہے۔یہاں مغلائی ،لکھنو کی بریانی اور دہلی کی نہاری اور بہرائچ اور یوپی کے توا پر کباب بنانے والے ماہر خانساماں بھی بلائے جاتے ہیں۔حیدرآباد کے خانساماں بھی وہاں کے خصوصی پکوانوں کے لیے تشریف لاتے ہیں۔


ممبئی کے مذکورہ رمضان بازار میں عام شہری ہی نہیں بلکہ غیر ملکی سفارت کار ،ملکی اور غیر ملکی سیاح اور سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا کے اداکاربھی آتے رہے ہیں۔

ایک دور میں آنجہانی اداکارراجکپور،دیوآنند،راجندرکمارشہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے ہمراہ یہاں آتے رہے اور آج ان کی جگہ نئے اداکار وں نے لے لی ہے۔فلمی دنیا کے ساتھ ساتھ ادب سے وابستہ شخصیات بھی ماہ رمضان میں یہاں آتی رہی ہیں۔ ایک زمانہ میں افسانہ نگارسعادت حسن منٹو ،شاعرکیفی اعظمی ، جانثاراختر،نغمہ نگارسلیل چودھری اورمصور ایف ایم حسین بھی ماہ رمضان میں یہاں آتے تھے اور خالد حکیم مالک نورمحمدی ہوٹل کے مطابق سنجے دت نے ہمیشہ یہاں کادورہ کیا اور ان کے ہوٹل میں سنجو بابا چکن بنایا جاتا ہے۔جے جے جلیبی ،مالپوہ اور گلاب جامن کے ساتھ ساتھ ذائقہ کا تنگڑی کباب اور ساروی کے ایرانی پکوان کو بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔ جعفربھائی دہلی دربار گزشتہ سال انتقال کرگئے ہیں ،لیکن ان کی بریانی اور سلیمان عثمان کے مالپوے ممبئی کی اہم ڈش ہیں۔


حالانکہ ممبئی کے مضافاتی علاقوں ماہم ،شیخ مصری وڈالا،سیوڑی،قدوائی نگر،باندرہ اسٹیشن روڈ،لکی ہوٹل ،جناعت جمہوریہ نگر،اندھیری ،جوگیشوری میرا روڈ،ممبرا اور قریبی شہروں پونے ،بھیونڈی اور مالیگاﺅں میں رمضان بازار کی دھوم ہے ،لیکن محمدعلی روڈ اور مینارہ مسجد کے رمضان بازار کی اہمیت آج بھی برقرار ہے ، امسال بھی ممبئی کا بارونق اور رحمتوں اور برکتوں والا رمضان بازارکچھاکھچ بھرا نظر آرہا ہے،مقامی سوشل ورکر اور کانگریس عہدیدار امین پاریکھ کاکہنا ہے کہ پولیس نے غیر اعلانیہ پابندیاں عائد کی ہیں جس سے دکانداروں کو دشواری پیش آترہی ہے،دو روزسے مضافاتی علاقوں میں ساڑھے دس بجے کے بعد پولیس وین سے دکانیں بند کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے،عام تاجروں جن میں غیرمسلم بھی ہیں ،سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔یہاں کئی مقامی ایم ایل اے اور لیڈروں نے دورہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔