سی بی ایس ای نے دسوی کلاس کے امتحانات کے پیٹرن میں کیا تبدیلیاں کی ہیں؟
اگر کوئی طالب علم دوسرے سیکشن میں ایک سیکشن کا جواب لکھتا ہے یا مختلف سیکشنز کے جوابات کو ملاتا ہے تو ایسے جوابات کی جانچ نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کوئی نمبر دیا جائے گا۔

سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے 2026 میں شیڈول کلاس 10 کے بورڈ امتحان میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ بورڈ نے تمام الحاق شدہ اسکولوں کو خاص طور پر سائنس اور سوشل سائنس کے مضامین سے متعلق نئی ہدایات جاری کی ہیں۔ ان تبدیلیوں کا مقصد امتحانی عمل کو ہموار کرنا اور جوابی پرچے کی جانچ میں غلطیوں کو روکنا ہے۔
سی بی ایس ای کے مطابق، کلاس 10 سائنس کا سوالیہ پیپر کو اب تین الگ الگ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، حیاتیات یعنی بائیلوجی ، کیمسٹری اور فزکس کے لیے الگ الگ حصے۔ اسی طرح سوشل سائنس کا سوالیہ پرچہ چار حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جس میں تاریخ، جغرافیہ، سیاسیات اور معاشیات کو الگ الگ حصوں میں رکھا جائے گا۔ بورڈ نے واضح کیا ہے کہ اس نئے پیٹرن کو 2026 کے بورڈ امتحان سے لاگو کیا جائے گا۔
بورڈ نے طلباء کو جواب لکھنے کے حوالے سے بھی سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ طلباء کو اپنی جوابی شیٹس کو سائنس کے تین حصوں اور سوشل سائنس کے چار حصوں میں تقسیم کرنا چاہیے۔ ہر سیکشن کے جوابات اس سیکشن کے لیے مخصوص جگہ میں لکھے جانے چاہئیں۔ سی بی ایس ای نے کہا ہے کہ اگر کوئی طالب علم دوسرے سیکشن میں ایک سیکشن کا جواب لکھتا ہے یا مختلف سیکشنز کے جوابات کو ملاتا ہے تو ایسے جوابات کی جانچ نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کوئی نمبر دیا جائے گا۔
سی بی ایس ای کے سرکلر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نتائج کے اعلان کے بعد تصدیق یا دوبارہ جانچ کے دوران بھی ایسی غلطیوں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی جواب غلط حصے میں لکھا جائے تو بعد میں اسے درست کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔ بورڈ کا خیال ہے کہ اس سے طلباء میں نظم و ضبط پیدا ہوگا اور تصدیق کا عمل آسان اور واضح ہوگا۔
بورڈ نے اسکولوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ طلباء کو امتحان کے اس نئے پیٹرن سے پہلے ہی واقف کرائیں۔ اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ وہ طلباء کو اپنی پڑھائی کے دوران سیکشن وار جوابات لکھنے کی مشق کرائیں تاکہ بورڈ کے امتحانات کے دوران کسی بھی قسم کی مشکلات سے بچا جا سکے۔ مزید برآں، سی بی ایس ای نے طلباء کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تعلیمی ویب سائٹ پر دستیاب تازہ ترین نمونے کے سوالیہ پرچوں کا جائزہ لیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔