دہلی شراب پالیسی گھوٹالہ کے سلسلہ میں سی بی آئی نے منیش سسودیا کو کیا طلب

منیش سسودیا کو قومی راجدھانی دہلی میں واقع سی بی آئی کے صدر دفتر میں صبح 11 بجے پہنچنا ہے اور تفتیشی افسران کے سوالات کا سامنا کرنا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا / آئی اے این ایس</p></div>

دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی شراب پالیسی میں ہوئے مبینہ گھوٹالہ کے سلسلہ میں دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو سی بی آئی کی جانب سے ایک بار پھر طلب کیا گیا ہے، جس کے بعد بی جے پی اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے درمیان سیاست تیز ہو گئی ہے۔ جہاں عآپ نے اسے دہلی کے بچوں کے لئے اچھے نظام تعلیم کو روکنے کی کوشش قرار دیا ہے، وہیں، ہی بی جے پی نے کہا ہے کہ اگر آپ نے غلط کام نہیں کیا ہے تو آپ ڈرتے کیوں ہیں۔ آگے بڑھیں، جو بھی سوال پوچھا جائے اس کا جواب دیں، یہ ’بیچارہ‘ والی سیاست مت کیجئے!

خیال رہے کہ سی بی آئی نے دہلی شراب پالیسی میں ہوئے مبینہ گھوٹالہ کے سلسلہ میں دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو اتوار 19 فروری کو طلب کیا ہے۔ سسودیا کو قومی راجدھانی میں واقع سی بی آئی کے صدر دفتر میں صبح 11 بجے پہنچنا ہے اور تفتیشی افسران کے سوالات کا سامنا کرنا ہے۔


منیش سسودیا نے اس پیشرفت پر ایک ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ سی بی آئی دہلی میں ہو رہے ترقیات کاموں پر قدغن لگانا چاہتی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا، ’’سی بی آئی نے مجھے اتوار کے روز دوبارہ طلب کیا ہے۔ انہوں نے میرے خلاف سی بی آئی اور ای ڈی کی پوری طاقت لگا دی دی ہے۔ انہوں نے میرے گھر پر چھاپہ مارا، میرے بینک لاکرز کی تلاشی لی، لیکن کچھ نہیں ملا۔ میں نے دہلی میں بہترین تعلیمی نظام قائم کیا ہے، وہ اسے روکنا چاہتے ہیں لیکن میں نے ہمیشہ ان کی تحقیقات میں تعاون کیا ہے اور کرتا رہوں گا۔‘‘

منیش سسودیا کو طلب کئے جانے پر بی جے پی لیڈر ہریش کھرانہ نے کہا ہے کہ ایک بار پھر منیش سسودیا اور کیجریوال ہر بار کی طرح ’وکٹم کارڈ‘ کھیل رہے ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ جب بھی کوئی سمن آتا ہے تو عام آدمی پارٹی کے کارکنان اتنا شور کیوں مچاتے ہیں۔ یہ اوچھی سیاست کیوں کرتے ہو، کچھ نہیں کیا تو پریشان کیوں ہو؟ ہاں اگر آپ نے کچھ کیا ہے تو یہ مودی کی حکومت ہے، آپ کو نہیں بخشے گی۔ کل جائیں، جو بھی سوال کیا جائے اس کا جواب دیں۔ یہ ’بیچارہ‘ سیاست مت کیجئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔