’ای-کورٹس کے لیے 7 ہزار کروڑ روپے خرچ کر دیئے لیکن اب بھی ٹھیک طرح کام نہیں ہو رہا‘، پارلیمانی کمیٹی فکر مند

پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران کچھ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے افسران سے ریاست کی عدالتوں، خصوصاً ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری کے بارے میں بھی سوال پوچھا۔

<div class="paragraphs"><p>عدالتی فیصلہ / Getty Images</p></div>

عدالتی فیصلہ / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں ای-کورٹس یعنی الیکٹرانک عدالتیں کام ضرور کر رہی ہیں، لیکن کارگزاری ویسی نہیں ہے جیسی کہ امید کی جا رہی تھی۔ اس سلسلے میں ایک پارلیمانی کمیٹی نے فکر مندی ظاہر کی ہے۔ راجیہ سبھا رکن سشیل مودی کی صدارت میں بنی پارلیمانی کمیٹی نے 17 فروری کو ای-کورٹس سے متعلق میٹنگ کی۔ اس میں شامل سبھی اراکین نے پارٹی لائن سے ہٹ کر الیکٹرانک کورٹ کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے۔

ایک خبر رساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پارلیمانی پینل نے جمعہ کے روز ایک میٹنگ کے دوران فکر کا اظہار کیا کہ ای-کورٹس کاؤنٹی میں اپنی صلاحیت کے مطابق کام نہیں کر رہے ہیں۔ کئی اراکین پارلیمنٹ نے پارٹی لائن سے اوپر اٹھ کر اپنی فکر ظاہر کی۔ اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت نے ایسی عدالت کے لیے بنیادی ڈھانچہ دستیاب کرانے کے مقصد سے تقریباً 7 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے ہیں، لیکن وہ ٹھیک سے کام نہیں کر رہے ہیں۔


کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جاتا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی نے اس معاملے میں وزارت قانون سے جواب طلب کیا ہے۔ اسی کی بنیاد پر پھر سے تجزیہ ہوگا۔ جمعہ کے روز ہوئی میٹنگ کے دوران کچھ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے افسران سے ریاست کی عدالتوں، خصوصاً ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری کے بارے میں بھی سوال پوچھا۔ انھوں نے کہا کہ معاملے زیر التوا ہونے کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ملک بھر کی عدالتوں میں ججوں کی کمی ہے۔ تقریباً 35 فیصد ججوں کے عہدے خالی پڑے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو انصاف کے لیے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔