فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن

دہلی کانگریس کے صدر انل چودھری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ نہ صرف سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کریں گے بلکہ اس معاملہ کو عدالت میں بھی لے جائیں گے۔

تصویر قومی آواز/ویپن
تصویر قومی آواز/ویپن
user

سید خرم رضا

کانگریس کے سینئر رہنما اجے ماکن نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی میں کیجریوال حکومت نے نہ صرف بجلی پر دی جانے والی سبسڈی (رعایت) کا آڈٹ نہیں کرایا بلکہ حکومت کے دعووں کے مطابق اس نے 90 فیصد بجلی کے گھریلو صافین کو سبسڈی دی ہوئی ہے جبکہ حکومت کی رضاکارانہ سبسڈی اسکیم کے تحت جن صارفین نے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لئے درخواست دی ہے اس میں کل صارفین کی تعداد 60 فیصد ہے یعنی 30 فیصد صارفین فرضی ہیں اور اس کا پیسہ کس کو جا رہا ہے جو ایک جانچ کا موضوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سارے معاملہ کی سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کرائی جانی چاہئے۔ دہلی کانگریس کے صدر انل چودھری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ نہ صرف سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کریں گے بلکہ اس معاملہ کو عدالت میں بھی لے جائیں گے۔

اجے ماکن، تصویر قومی آواز/ویپن
اجے ماکن، تصویر قومی آواز/ویپن

اجے ماکن نے کہا کہ کیجریوال کا بجلی ماڈل ایسا ہے جس سے نہ صرف بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بدعنوانی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اپنے دعووں کا ثابت کرنے کے لئے ایک کتابچہ تقسیم کیا، جس میں ایک افیڈیوٹ شائع کیا ہے کہ اس کتابچہ میں فراہم کی گئی تمام معلومات سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں بجلی کی نجکاری کے بعد اس کی چوری میں گراوٹ آئی ہے لیکن اس کے باوجود شرحوں میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ دہلی میں بجلی کی شرحیں اپنی تمام پڑوسی ریاستوں سے بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دہلی میں بجلی کی گھریلو اور کمرشل شرحیں سب سے زیادہ ہیں جس کی وجہ سے مینوفیکچرنگ یونٹ دہلی میں بند ہو گئے ہیں اور پڑوسی ریاستوں میں چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔


اجے ماکن نے پاور پریزینٹیشن کے ذریعہ بتایا کہ دہلی میں بجلی کی گھریلو شرح 13 روپے فی یونٹ ہے جبکہ اتر کھنڈ میں یہ شرح 6.35 ہے اور اسی طرح صنعتی یعنی کمرشل شرح 16.09 پیسے ہے جبکہ اترا کھنڈ میں یہ شرح 6.56 پیسے ہے جس کی وجہ سے دہلی میں سال 2014 میں فیکٹریوں کی جو تعداد 7029 تھی وہ سال 2019 میں گھٹ کر 4454 ہو گئی ہے جس کا سیدھا اثر روزگار پر پڑا ہے۔ مینوفیکچرنگ یونٹ میں اس گراوٹ کی وجہ ے 1.38 لاکھ لوگ بے روزگار ہوئے ہیں۔

فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن
فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن
فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن
فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن
فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن
فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن
فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن
فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن
فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن
فرضی بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کی سی بی آئی جانچ ہو: اجے ماکن

اجے ماکن نے بتایا کہ سال 2002 میں جس وقت بجلی کی نجکاری کی گئی تھی اس وقت دہلی میں بجلی کی چوری 53 فیصد سے زیادہ تھی جو گھٹ کر اب ہندوستان میں سب سے کم یعنی 8.9 فیصد رہ گئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب چوری میں کمی آئی ہے تو پھر شرح سب سے زیادہ کیسے اور اس کا آڈٹ کیوں نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا چوری کی اس کمی کی وجہ سے دہلی کی بجلی کمپنیوں کو ہر ایک فیصد پر 265 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہوئی یعنی بجلی کمپنیوں کو زبردست فائدہ ہوا ہے۔


انہوں نے کہا کہ بجلی چوری میں کمی کا فائدہ جو سیدھا صارفین کو ملنا چاہئے تھا وہ سیدھا امبانی کی بجلی کمپنیوں کو دیا گیا۔ ابھی تک 14731 کروڑ روپے بجلی کمپنیوں کو دیا جا چکا ہے۔ انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ یہ سیدھا فائدہ دہلی کے صارفین کو کیوں نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فائدے کو اگر سیدھا صارفین کو دیا جائے تو 500 یونٹ تک بجلی مفت دی جا سکتی ہے۔ دہلی پردیش کانگریس کے صدر انل چودھری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کانگریس 500 یونٹ بجلی تک مفت فراہم کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کیجریوال کے دور اقتدار میں تین ’بی‘ نے کام کیا ہے جس میں ایک ’بی‘ بجلی کے لئے ہے، دوسری ’بی‘ بے روزگاری کے لئے اور تیسری ’بی‘ بدعنوانی کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا یہ گھوٹالہ پانچ ہزار کروڑ کا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔