بابری مسجد انہدام معاملہ میں سی بی آئی عدالت کے فیصلے کو الٰہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

بابری مسجد کی مسماری کے ملزمین کے سلسلے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف ایودھیا کے حاجی محبوب اور حاجی اخلاق نے الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ میں کریمنل رویژن پٹیشن داخل کی ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ، اتر پردیش / تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، اتر پردیش / تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

لکھنؤ: بابری مسجد انہدام کے ملزمین کو سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ کے ذریعہ بری قرار دئیے جانے کے فیصلے کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ بابری مسجد کی مسماری کے ملزمین کے سلسلے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف ایودھیا کے حاجی محبوب اور حاجی اخلاق نے الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ میں کریمنل رویژن پٹیشن داخل کی ہے۔ حاجی محبوب بابری مسجد-رام مندر اراضی ملکیت معاملے میں بھی فریق تھے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 30 اکتوبر کو اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں ایس بی آئی کی اسپیشل عدالت نے 28سال پرانے بابری مسجد مسماری معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمین ایل کے اڈوانی، جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ سمیت تمام 32 ملزمین کو بری قرار دیا تھا۔


سی بی آئی کے خصوصی جج سریندر کمار یادو نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بابری مسجد کی مسماری کسی سازش کا حصہ نہیں تھا۔ کار سیوا کے نام پر لاکھوں افراد ایودھیا میں یکجا ہوئے اور انہوں نے اشتعال میں مسجد کو منہدم کیا۔ خصوصی جج نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ ثبوت کے طور پر پیش کئے گئے آڈیو ٹیپ کے ساتھ چھڑ چھاڑ کی گئی ہے جبکہ پیش کئے گئے فوٹو گراف کے نیگیٹیو نہیں دئیے گئے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسجد کے انہدام میں ان ملزمین کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ سی بی آئی جج نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہو اچانک تھا۔ اس کے لئے پہلے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام مندرمتنازع اراضی ملکیت معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر رام مندر تعمیر کرنے اور بابری مسجد کے لئے اجودھیا میں ہی 5 ایکڑ زمین فراہم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ کورٹ کے فیصلے پر عمل در آمد کرتے ہوئے حکومت نے اجودھیا کے دھنی پور میں مسجد کے لئے پانچ ایکڑ زمین فراہم کردی ہے تو وہیں متنازع زمین پر اب رام مندر کی تعمیر کی کاروائی جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔