ذات پر مبنی نظام سنتانی ہندﺅں کی پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیسی: شیام

آرجے ڈی لیڈر شیام رجک نے کہا کہ چھوٹی ذاتوں کے ریزرویشن کا مطلب کسی دوسرے کا حصہ لینا نہیں، بلکہ کمزور طبقات کے حصے کو دبنگوں اور چالبازوں سے بچانے کے لئے ہے۔

 شیام رجک، تصویر آئی اے این ایس
شیام رجک، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

پٹنہ: بہار کے سابق وزیراور راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی) لیڈر شیام رجک نے سپریم کورٹ کے ذریعہ ریزرویشن کے کتنی نسلوں تک چلنے کے بارے میں پوچھے جانے پر آج کہا کہ ذات پر مبنی نظام سناتنی ہندﺅں کی پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیسی کے تحت ہزاروں سال قبل بنایا گیا جو آج بھی جاری ہے۔

شیام رجک نے گزشتہ روز کہا کہ ذات پر مبنی نظام سناتنی ہندﺅں کی پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیسی کے تحت ہزاروں سال قبل بنائی گئی تھی، جو آج بھی جاری ہے۔ شدید ذات پات کی تفریق کی وجہ سے دلت طبقہ کو ریزرویشن دیا گیا۔ اس سے قبل سبھی قسم کا فائدہ مند ریزرویشن صرف خوشحال طبقہ کے لوگوں کے لئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریزرویشن ہندوستانی سماج کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پہلے یہ خاص ذات کے لئے خصوصی نوکریوں میں صد فیصد ریزرویشن تھا۔


آرجے ڈی لیڈر نے کہا کہ چھوٹی ذاتوں کے ریزرویشن کا مطلب کسی دوسرے کا حصہ لینا نہیں، بلکہ کمزور طبقات کے حصے کو دبنگوں اور چالبازوں سے بچانے کے لئے ہے۔ خوشحال لوگوں کو چھوٹی ذاتوں کا ریزرویشن نظر آتا ہے۔ وہ اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں، لیکن اپنی ذات کے نام پر مل رہے ریزرویشن اور خصوصی اختیارات پر خاموش رہتے ہیں۔ انہیں چھوٹی ذاتوں کے نام پر کیے جا رہے استحصال، تفریق اور ظلم دکھائی نہیں دیتے ہیں۔

شیام رجک نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کیا سپریم کورٹ کا یہ فریضہ نہیں ہے کہ وہ ریزرویشن کے ساتھ یہ بھی پوچھے کہ ہزارو ں سال سے ذات پر مبنی تفریق کیوں ہے اور یہ کب ختم ہوگی۔ اسی ضمن میں سپریم کورٹ کے سامنے وکیلوں کے ذریعہ یہ بھی معاملہ اٹھایا جانا چاہیے کہ یہ ذات پر مبنی نظام کب تک جاری رہے گا۔ ججوں کی تقرری کے لئے کالجیم نظام کب تک چلے گا۔


آرجے ڈی لیڈر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 312 میں انڈین جوڈیشیل سروس کی تشکیل کا نظم کیا گیا ہے، لیکن اس کی تشکیل آج تک نہیں کی گئی۔ سپریم کورٹ خود اس میں بار بار رخنہ ڈالتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”دیکھیں آنے والے وقت میں ملک کے عوام اور وکیل کسان تحریک کی طرح ذات پر مبنی نظام کو ختم کرنے اور کالجیم سسٹم کے خلاف کب آواز بلند کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔