دہلی ایم سی ڈی الیکشن: کونسلر کا ٹکٹ دلانے کے نام پر 90 لاکھ کا مطالبہ، عآپ ایم ایل اے کے بہنوئی سمیت 3 گرفتار

شکایت کنندہ نے کہا کہ اس نے اکھلیش پتی ترپاٹھی کو 35 لاکھ روپے اور وزیر پور کے ایم ایل اے راجیش گپتا کو 20 لاکھ روپے رشوت کے طور پر دیئے۔ شوبھا کے مطابق 35 لاکھ روپے فہرست میں نام آنے کے بعد دینے تھے۔

اکھلیش پتی ترپاٹھی، تصویر آئی اے این ایس
اکھلیش پتی ترپاٹھی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں ایم سی ڈی انتخابات میں ٹکٹ کے بجائے نقد کا کھیل شروع ہو گیا ہے۔ انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) نے کملا نگر وارڈ (نمبر 69) کے لیے میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کے ٹکٹ 90 لاکھ روپے میں فروخت کرنے کے الزام میں عآپ ایم ایل اے اکھلیش پتی ترپاٹھی کے رشتہ دار سمیت تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

گرفتار افراد کی شناخت عآپ ایم ایل اے اکھلیش پتی ترپاٹھی کے بہنوئی اوم سنگھ اور ترپاٹھی کے پی اے شیو شنکر پانڈے عرف وشال پانڈے اور پرنس رگھوونشی کے طور پر کی گئی ہے۔ انہیں پی او سی ایکٹ کی دفعہ 7/13 اور آئی پی سی کی دفعہ 171 (اے) کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔


انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) کے ڈی سی پی مدھور ورما نے کہا کہ شکایت کنندہ گوپال کھاری کی بیوی شوبھا کھاری نے عام آدمی پارٹی سے کونسلر کے ٹکٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ شوبھا کا الزام ہے کہ ایم ایل اے اکھلیش پتی ترپاٹھی نے ٹکٹ حاصل کرنے کے عوض 90 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے ترپاٹھی کو 35 لاکھ روپے اور وزیر پور کے ایم ایل اے راجیش گپتا کو 20 لاکھ روپے رشوت کے طور پر دیئے تھے۔

شوبھا کھاری نے مزید بتایا کہ باقی 35 لاکھ روپے ٹکٹ ملنے کے بعد دینے تھے، لیکن جب شوبھا نے فہرست میں نام نہ آنے پر رقم واپس کرنے کا مطالبہ کیا، تو وہاں سے سے کوئی جواب نہ ملنے  پر اس کی شکایت اے سی بی سے کی اور رشوت دیتے ہوئے ریکارڈ کی گئی ویڈیو کو بھی ثبوت کے طور پر اے سی بی کو پیش کیا گیا۔


شکایت موصول ہونے کے بعد، اے سی بی نے ملزمین کو پکڑنے کے لیے اپنے اعلیٰ افسران کی ایک ٹیم تشکیل دی۔ 15 اور 16 نومبر کی درمیانی رات کو اے سی بی کی ٹیم نے کھاری کی رہائش گاہ پر جال بچھایا، جہاں ملزم سنگھ اور اس کے ساتھی پانڈے اور رگھوونشی جب رشوت کی رقم واپس کرنے آئے تو انہیں گواہوں کی موجودگی میں رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ اہلکار نے بتایا کہ 33 لاکھ روپے رشوت کی رقم ضبط کر لی گئی ہے۔ اور معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔