سونیا گاندھی سے اسمرتی ایرانی کی بدسلوکی پر امیٹھی میں زوردار احتجاجی مظاہرہ

کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ساتھ مودی حکومت میں وزیر اور بی جے پی لیڈر اسمرتی ایرانی کی بدتمیزی کے خلاف امیٹھی میں آج ہزاروں لوگوں نے سڑک پر اتر کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ساتھ مودی حکومت میں وزیر اور بی جے پی لیڈر اسمرتی ایرانی کی بدتمیزی کے خلاف امیٹھی میں آج ہزاروں لوگوں نے سڑک پر اتر کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اسمرتی ایرانی کے برے سلوک کو لے کر کانگریس کارکنان میں زبردست ناراضگی دکھائی دے رہی ہے۔ انھوں نے سڑک پر نکل کر ’اسمرتی ایرانی مردہ باد‘ اور ’اسمرتی ایرانی شرم کرو‘ کا نعرہ بلند کیا۔

سونیا گاندھی سے اسمرتی ایرانی کی بدسلوکی پر امیٹھی میں زوردار احتجاجی مظاہرہ

امیٹھی کی سڑکوں پر ہاتھوں میں کانگریس کا پرچم لیے کارکنان کی طویل قطاریں تصویروں میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اسمرتی ایرانی کانگریس صدر سے معافی مانگیں۔ یوپی کانگریس کے مطابق اسمرتی ایرانی کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں پر پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا ہے۔ یوپی کانگریس کا الزام ہے کہ اسمرتی ایرانی احتجاجی مظاہرہ میں شامل لوگوں کو گرفتار کروا رہی ہیں۔ یوپی کانگریس نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’کانگریس صدر سونیا گاندھی جی کے ساتھ پارلیمنٹ میں کی گئی بدسلوکی کی مخالفت کر رہی امیٹھی کی عوام اور کانگریس کارکنان کو اسمرتی ایرانی گرفتار کروا رہی ہیں۔ مغرور انگریزوں کو ہم نے ہی بھگایا تھا، تمھاری تاناشاہی کا جہاز بھی ہم ہی ڈبوئیں گے۔‘‘

سونیا گاندھی سے اسمرتی ایرانی کی بدسلوکی پر امیٹھی میں زوردار احتجاجی مظاہرہ

واضح رہے کہ جمعرات کو لوک سبھا میں شروعاتی ہنگامے کے درمیان کارروائی ملتوی ہونے کے بعد مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی پر سونیا گاندھی کے ساتھ بدسلوکی کا الزام لگا ہے۔ دراصل لوک سبھا کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد سبھی لوگ باہر جا رہے تھے تبھی بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے خلاف نعرہ بازی شروع کر دی۔ اس پر ایوان سے باہر جاتی کانگریس صدر ایوان میں واپس آئیں اور بی جے پی کی خاتون رکن پارلیمنٹ رما دیوی سے بات کرنے لگیں کہ آخر ان کا نام کیوں لیا جا رہا ہے۔ اسی دوران مرکزی وزیر اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ اسمرتی ایرانی بھی وہاں آ گئیں اور انھوں نے کانگریس صدر کے ساتھ نوک جھونک میں مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرے کیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔