’پھول والوں کی سیر‘ میلہ منسوخ کرنا دہلی کی تہذیبی شناخت پر حملہ، بی جے پی بن رہی تنقید کا نشانہ

’پھول والوں کی سیر‘ کی منسوخی پر دیویندر یادو نے کہا کہ یہ سیر 1811 میں شروع ہوئی تھی۔ انگریزوں نے 1942 میں اسے بند کر دیا تھا، لیکن اسے 1962 میں پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے بحال کر دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>پھول والوں کی سیر، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں گزشتہ 11 سالوں سے ہم عمارتوں، مقامات، اداروں اور سڑکوں کے نام تبدیل ہوتے ہوئے دیکھتے آ رہے ہیں۔ اب ایک اور روایت قائم کی جا رہی ہے، جس کی شروعات ملک کی راجدھانی دہلی سے ہوئی ہے۔ مغل بادشاہ اکبر شاہ دوم کے دور میں تقریباً 200 سال قبل قومی راجدھانی میں شروع ہونے والا منفرد تہوار ’پھول والوں کی سیر‘ کو اس سال روک دیا گیا ہے۔ اپنی منفرد شناخت رکھنے والا یہ تہوار دہلی میں ہندو-مسلم اتحاد کی علامت کے طور پر منایا جاتا تھا۔

خبروں کے مطابق مغل دور سے دہلی میں منعقد ہونے والے اس پر وقار تہذیبی و ثقافتی تہوار پر منتظمین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ منتظمین میں سے ایک انجمن سیر گل فروشاں نے ہندوستا ن ٹائمز (ایچ ٹی) کو بتایا کہ اس سال انہیں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) سے اجازت نہیں ملی۔ یہ تقریب ہمیشہ مہرولی کے عام باغ علاقے میں منعقد ہوتی رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈی ڈی اے اور محکمہ جنگلات کے درمیان زمین پر تنازعہ کی وجہ سے اس تہوار پر روک لگا دی گئی ہے۔ منتظمین کے نمائندوں کے مطابق اس بار دونوں محکمے ایک دوسرے سے رابطہ کرنے کو کہتے رہے جس سے تنگ آ کر انہوں نے اس سال پھول والوں کی سیر کو منسوخ کرنے کا سخت فیصلہ لیا ہے۔


اس بابت بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیوندر یادو نے کہا کہ 200 سال سے زائد عرصے سے سالانہ منعقد ہونے والی پھول والوں کی سیر اس سال راجدھانی میں منعقد نہیں کیا گیا کیونکہ بی جے پی کے وزیر اعلی اور لیفٹیننٹ گورنر، جنہیں راجدھانی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے اور دہلی میں تاریخی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ذمہ دار ہونا چاہیے تھا، لیکن ان کی تعصبانہ فکر کی وجہ سے اس سال پھول والوں کی سیر کو روکنا پڑا، اور 2 نومبر کو منعقد ہونے والی یہ سیر منعقد نہ ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ پھول والوں کی سیر ڈی ڈی اے اور محکمہ جنگلات کے درمیان انتظامی پیچیدگیوں میں پھنس گئی جس کے باعث منتظمین کو اسے منسوخ کرنا پڑا۔ بی جے پی لیڈران، وزیر اعلیٰ، یہاں تک کہ وزراء تاریخی پھول والوں کی سیر کی منسوخی پر تبصرہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

دیویندر یادو نے بی جے پی حکومت پر صدیوں پرانی پھول والوں کی سیر پر سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ جہاں حکومت کو فضائی اور آبی آلودگی، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، کچرا جمع ہونا اور بجلی و پانی کی قلت جیسے بے شمار مسائل کا سامنا ہے، وہیں بی جے پی اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے، لیکن ثقافتی تقریبات کو منسوخ کرنے کا ان کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے۔


دیویندر یادو نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پھول والوں کی سیر جو کہ ہندو مسلم اتحاد کی ایک مثال ہے، اس کو روکنے کے پیچھے کہیں مغل تاریخ تو نہیں۔ کیونکہ بی جے پی مغل دور کی تاریخ اور معلومات کو تعلیمی نصاب سے ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھول والوں کی سیر جو 1811 میں شروع ہوئی تھی، اس سے قبل انگریزوں نے 1942 میں بند کر دیا تھا، لیکن اسے 1962 میں پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے بحال کر دیا تھا۔ اسے مہرولی کے جہاز محل آم باغ میں منایا جاتا ہے اور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی درگاہ پر پھولوں کی چادر یوگ مایا مندر میں پھولوں کا پنکھا و چھتری پیش کی جاتی ہے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ پھول والوں کی سیر صرف ایک جشن نہیں ہے بلکہ دہلی کی مشترکہ تہذیب اور بھائی چارے کی زندہ مثال ہے اور اس سال اس کا منعقد نہ ہونا ہر کس و ناکس کے لیے مایوس کن ہے۔ دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے تہوار کے انعقاد کی مکمل اجازت نہ دے کر ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور اگر ریکھا گپتا حکومت یہ سوچتی ہے کہ وہ اپنے تنگ نظریہ اور سیاسی فائدے کے لیے شہر کے لوگوں کے ایک طبقے کو متاثر کر سکتی ہے تو یہ سراسر غلط ہے کیونکہ تہوار کو ملتوی کرنے پر عوام کی طرف سے ظاہر کی جانے والی ناراضگی سماج کے ہر طبقات میں پھیل گئی ہے۔


پھول والوں کی سیر کی منسوخی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دہلی حکومت کے سابق وزیر ہارون یوسف نے کہا کہ موجودہ حکومت کی منشا ہے کہ وہ ہر چیز ختم کی جائے جس سے بھائی چارے کو فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھول والوں کی سیر صرف ایک تہوار نہیں ہے بلکہ یہ ہماری برسوں پرانی تہذیب ہے جس میں ہر مذہب کے لوگ شرکت کرتے ہیں، لیکن اس سال سیر کا منعقد نہ ہونا بی جے پی کی فکر کو ظاہر کرتا ہے۔

دہلی کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے بی جے پی حکومت اور وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو اس سال ہونے والی پھول والوں کی سیر کو منسوخ کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ یہ فیصلہ دہلی کی گنگا جمنی تہذیب اور بھائی چارے کے جذبے پر سیدھا حملہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت دہلی کی مشترکہ تہذیب کو کمزور کر رہی ہے، جس نے سینکڑوں سالوں سے شہر کی شناخت کو شکل دی ہے۔ ڈاکٹر کمار نے کہا کہ اس سیر کو روکنا تاریخ اور روایت کی توہین ہے۔ جس کا آغاز مغل بادشاہ اکبر شاہ ثانی نے 1812 میں کیا تھا۔ پھول والو کی سیر کوئی عام تہوار نہیں ہے، بلکہ ہندو-مسلم اتحاد کی علامت اور دہلی کی روح ہے۔ اسے منسوخ کر کے بی جے پی حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ اسے شہر کی ثقافت سے کوئی سروکار نہیں ہے۔


کانگریس ترجمان نے الزام لگایا کہ ڈی ڈی اے اور محکمہ جنگلات کے درمیان جاری زمینی تنازعہ محض ایک بہانہ ہے۔ اصل وجہ حکومت کی غفلت اور تنگ نظری ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا سے اس فیصلے کی وضاحت کرنے اور پھول والوں کی سیر کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ دہلی کانگریس عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور پھول والوں کی سیر جیسی ثقافتی پروگراموں کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر لڑے گی۔

دہلی پر دیش کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عبد الواحد قریشی نے بھی اس معاملے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ دہلی میں اس طرح کی کوشش موجودہ حکومت کی بڑی لاپرواہی ہے۔ پچھلی حکومتیں پھول والوں کی سیر پورے جوش و جذبہ کے ساتھ مناتی آئی ہیں، لیکن اب چونکہ دہلی میں بی جے پی کی حکومت ہے اس سے اتنی بڑی بھول کیسے ہو گئی، یا پھر یوں کہیں کہ جان بوجھ کر یہ سب کیا گیا، ان سب باتوں کا جواب وزیر اعلی ریکھا گپتا کو ضرور دینا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔