’کیا مخدوش عمارتوں اور نصف اساتذہ کے ساتھ سرکاری اسکول پرائیویٹ اسکول کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟‘ دیویندر یادو کا سوال

دیویندر یادو نے کہا کہ ترقی کے دور میں دہلی حکومت کے ذریعہ ٹین شیڈ میں اسکول چلانے پر دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ فکر ظاہر کرنا بی جے پی اور عآپ حکومتوں کی قلعی کھولنے والا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے کہا کہ ایک ماہ قبل ہی وزیرِ تعلیم نے دعویٰ کیا تھا کہ دہلی کے سرکاری اسکولوں میں پرائیویٹ اسکولوں کے مساوی اسمارٹ کلاس روم، اے آئی پر مبنی لیب اور جدید ٹیکنالوجی مہیا کی جائے گی، لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج بھی دہلی کے 3 سے 5 سرکاری اسکول ٹین شیڈ میں چل رہے ہیں۔ اس پر دہلی ہائی کورٹ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ جب آپ اپنے اسکولوں میں بنیادی سہولتیں اور عمارتیں تک فراہم نہیں کر سکتے تو پرائیویٹ اسکولوں کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں۔

دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی کے بچوں کی تعلیم سے جڑا یہ سنگین مسئلہ ہے اور ہم دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ جلد ہی ٹین شیڈ میں چلنے والی کلاسوں کو مستقل عمارتوں میں منتقل کیا جائے اور وہاں تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ اشوک نگر، زینت محل کملا مارکیٹ، میور وہار اور بھاٹی سمیت کئی جگہوں پر ٹین شیڈ میں چلنے والی کلاس رومز میں نہ ونٹیلیشن ہے، نہ انسولیشن اور نہ ہی درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی سہولت۔ شدید گرمی اور حبس بچوں کے لیے ناقابلِ برداشت ہو جاتا ہے اور وہ مجبوراً ان کمروں میں بیٹھنے پر آمادہ ہیں۔


دہلی کانگریس صدر کے مطابق یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ سال 2025 میں بھی دہلی حکومت اپنے اسکول ٹین شیڈ میں چلا رہی ہے جہاں نہ دیواریں ہیں، نہ ڈیسک اور نہ بلیک بورڈ۔ یہاں بچوں کی تعلیم اور حفاظت دونوں خدا کے رحم و کرم پر ہیں۔ وزیرِ تعلیم آشش سود لندن جا کر تعلیم کے ماڈل میں تبدیلی کی بات کرتے ہیں، لیکن دہلی میں ٹین شیڈ میں پڑھنے والے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے مستقل عمارتیں بنانے پر کوئی قدم نہیں اٹھاتے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی حکومت کے 799 اسکولوں میں صرف پانی اور بجلی کی کمی ہی نہیں بلکہ بنیادی ڈھانچہ بھی تباہ حال ہے۔ 22 اسکول پانی کے ٹینکروں پر، 64 اسکول بورویل پر منحصر ہیں، 48 اسکولوں میں پانی کی سپلائی نہ ہونے یا بے قاعدگی کی شکایت ہے اور 10 اسکولوں میں تو بالکل بھی پانی نہیں آتا۔ 6 اسکولوں میں بجلی کا کنکشن ہی نہیں ہے، 17 اسکولوں میں بار بار بجلی جاتی ہے اور 16 اسکولوں میں بجلی کی فراہمی غیر مستقل ہے۔ اس صورتحال سے طالب علم اور اساتذہ دونوں سخت پریشان ہیں اور پانی و بجلی کے بحران کے باعث طلبا کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔


کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ اروند کیجریوال نے 11 سال تک دہلی کے تعلیمی ماڈل کی تشہیر کی، اور آج بی جے پی دہلی میں بدحال تعلیمی نظام کی بہتری کی بات کر رہی ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ٹین شیڈ اور خستہ حال عمارتوں میں چلنے والے اسکول، نصف صلاحیت کے ساتھ موجود اساتذہ اور 20 سے 22 ہزار روپے ماہانہ کے کانٹریکٹ پر رکھے گئے گیسٹ ٹیچر، جو ہمیشہ کم تنخواہ کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں رہتے ہیں، وہ دہلی کے غریب بچوں کو بہتر تعلیم اور ذہنی نشوونما فراہم کر سکیں! یہ ایک نہایت سنگین معاملہ ہے جس پر پچھلے 12 سالوں میں نہ تو عام آدمی پارٹی نے اور نہ ہی گزشتہ 7 ماہ سے بی جے پی کی حکومت نے کوئی توجہ دی ہے۔ صرف اعلانات کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ اگر بہتر تعلیم کا ماحول قائم کرنا ہے تو ویسا ہی کام کرنا ہوگا جیسا کانگریس نے اپنے 15 سالہ دورِ حکومت میں کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔