’’مجھے بھی اپنے پاس بلا کر گولی مار دو‘‘

جب راقب ملک نے اپنی اہلیہ اور چار سالہ بچے کی اپیلوں کے باوجود سرنڈر نہیں کیا تو سیکورٹی فورسز نے فائرنگ کر کے راقب سمیت چار مقامی جنگجوؤں کو ہلاک کیا۔

علامتی، تصویر یو این آئی
علامتی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: ’’مہربانی کر کے سرینڈر کرو۔ اگر آپ واپس نہیں آنا چاہتے تو مجھے بھی وہیں پر بلا کر گولی مار دو۔ میں بھی وہیں پر مروں گی۔‘‘ یہ الفاظ جنوبی ضلع شوپیاں کے مانی ہل میں سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں پھنسنے والے مقامی ملی ٹنٹ راقب احمد ملک کی اہلیہ کے ہیں جنہوں نے ان کا اظہار اپنے شوہر کو سرینڈر کی اپیل کرتے ہوئے کیا ہے۔ تاہم جب راقب ملک نے اپنی اہلیہ اور چار سالہ بچے کی اپیلوں کے باوجود سرینڈر نہیں کیا تو سیکورٹی فورسز نے فائرنگ کر کے راقب سمیت چار مقامی ملی ٹنٹوں کو ہلاک کر دیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز، جو بظاہر سیکورٹی فورسز نے ریلیز کیے ہیں، میں راقب ملک کی اہلیہ اور چار سالہ بچے کو سرینڈر کی اپیلیں کرتے ہوئے سنا اور دیکھا جا سکتا ہے۔ راقب ملک کی اہلیہ کو یہ اپیل کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ 'ہم مر گئے ہیں۔ آپ کے بچے بھی مر رہے ہیں۔ ہم رات کی تاریکی میں آپ کے پاس آئے ہیں۔ آپ واپس آجاؤ اور سرینڈر کرو۔ یہ آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔


'مہربانی کر کے واپس آ جاؤ۔ اگر آپ واپس نہیں آنا چاہتے تو مجھے بھی وہیں پر بلا کر گولی مار دو۔ میں بھی وہیں پر مروں گی۔ افان اور ایفا (راقب کے کمسن بچے) میرے پاس ہیں'۔ ایک اور ویڈیو میں راقب ملک کے کمسن بچے کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ 'ابا جی باہر نکلو، میں افان ہوں۔ مہربانی کر کے باہر آ جاؤ۔ یہ آپ کو کو کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ مجھے آپ کی بہت یاد آ رہی ہے'۔ ویڈیو میں سیکورٹی فورسز کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ 'فوج نے آپ کو چاروں اطراف سے گھیر لیا ہے، آپ لوگوں کے بھاگنے کے تمام راستے بند ہیں، آپ اپنے ہتھیار پھینک دیں اور پھیرن باہر نکالیں اور ہاتھ کھڑا کر کے باہر آ جائیں'۔

جنوبی کشمیر میں قائم فوج کی وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) میجر جنرل ریشم بالی نے کہا کہ فوج کی 44 آر آر نے راقب ملک کی اہلیہ اور اس کے چار سالہ بیٹے کو لایا اور ان سے اس کو سرینڈر کرنے کی اپیل کرائی لیکن انہوں نے سرینڈر کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہوا کہ وہ سرینڈر کرنا چاہتا تھا لیکن اس کو وہاں پھنسے ساتھیوں نے ایسا کرنے سے روکا، اگر وہ واپس آجاتا تو شاید وہ بچ جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ تصادم میں ہمارا ایک فوجی جوان اس کو سرینڈر کرانے کی کوشش کے دوران ہی گولی لگنے سے زخمی ہوا۔ موصوف میجر جنرل نے کہا کہ ہم نے تصادم کو رات سے صبح تک اسی لئے مؤخر کیا تاکہ ملی ٹنٹ سرینڈر کر سکیں ورنہ یہ آدھے گھنٹے میں ہی ختم ہوسکتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔