سی اے جی پارلیمنٹ میں رپورٹ پیش کرنے سے باز رہے، کانگریس کا سی اے جی سے مطالبہ

کل سی اے جی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جا سکتی ہے، جس کے حوالہ سے کانگریس نے کہا کہ رپورٹ پیش کرنا خود اپنے آپ میں ایک بڑا گھوٹالہ ہے کیونکہ رپورٹ پیش کرنے والا خود اس سارے سودے میں ملوث تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سی اے جی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے سے قبل کانگریس نے سی اے جی پر بڑا حملہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سی اے جی کو رپورٹ پیش کرنے سے خود کو علیحدہ کر لینا چاہیے کیونکہ وہ اس سودے کے دوران سکریٹری خزانہ تھے اور وہ اپنے دور کی رپورٹ کو خود نہیں پیش کر سکتے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے کہا کہ ’’میں اپنے معاملہ کی جانچ خود کیسے کر سکتا ہوں۔‘‘

کپل سبل نے کہا، ’’سی اے جی راجیو مہرشی کو 24 اکتوبر 2014 کو سکریٹری مالیات مقرر کیا گیا تھا اور وہ 30 اگست 2015 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اس درمیان نریندر مودی اپریل 2015 میں فرانس گئے تھے، تبھی انہوں نے رافیل طیارے خریدنے کا اعلان کیا تھا۔‘‘

کانگریس رہنما نے کہا، ’’جس وقت مودی نے رافیل طیارے خریدنے کا اعلان کیا اس وقت تک راجیو مہرشی سکریٹری مالیات تھے اور 24 جون 2015 کو جس وقت 126 رافیل طیاروں کو خریدنے کا معاہدہ رد کیا گیا اس وقت بھی رجیو مہرشی سکریٹری مالیات تھے۔ سودے سے قبل جو بات چیت ہوتی ہے اس میں وزیر مالیات کا اہم رول ہوتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’لب و لباب یہ ہے کہ رافیل کا معاملہ اس وقت کے سکریٹری مالیات راجیو مہرشی کی نگرانی میں ہوا اور اس وقت وہ سی اے جی ہیں۔‘‘ کپل سبل نے کہا کہ ’’رافیل کے معاملہ میں کانگریس کا وفد دو مرتبہ سے اے جی سے سے ملاقات کر چکا ہے۔ 19 ستمبر 2018 اور 4 اکتوبر 2018 کو کانگریس کے وفود نے سی اے جی سے ملاقات کی تھی اور ایک مرتبہ میں بھی وفد میں شامل تھا۔‘‘ کپل سبل نے کہا کہ وفد نے سی اے جی کو آگاہ کیا تھا کہ اس سودے میں بہت بڑا گھوٹالہ ہوا ہے۔

تقریباً 58 ہزار کروڑ روپے کے 36 رافیل طیارے خریدے گئے اس سے ملک کو مالی نقصان ہوا ہے، اس سودے میں بدعنوانی ہوئی ہے لہذا اس کی جانچ ہونی چاہیے۔ کپل سبل نے کہا، ’’سودے کی جانچ تو ہونی چاہیے لیکن جانچ سی اے جی کس طرح کریں گے، اپنے خلاف تو جانچ کر نہیں سکتے! اگر ان سے جانچ کرائی گئی تو پہلے وہ اپنا دفاع کریں گے اور پھر حکومت کا دفاع کریں گے۔ اس سے بڑا تو مفادات کا ٹکراؤ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘

کپل سبل نے کہا، ’’کمال کی بات یہ ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر بحث ہونے کے بعد دسمبر 2018 کو فیصلہ دیا گیا تھا۔ اس وقت کورٹ نے فیصلہ میں لکھا تھا کہ رافیل پر سی اے جی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش ہو چکی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ بات عدالت کو حکومت نے ہی بتائی ہوگی کہ رپورٹ پیش ہو چکی ہے۔‘‘

اس موقع پر کپل سبل نے افسران کو بھی انتباہ دیا کہ وہ قومی مفادات پر موجودہ حکومت کے مفادات کو ترجیح نہ دیں کیونکہ حکومتیں آنے جانے والی چیز ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Feb 2019, 6:09 PM