’سات دنوں کے اندر ملک میں سی اے اے نافذ کیا جائے گا‘، مرکزی وزیر شانتنو ٹھاکر کا دعویٰ

شانتنو ٹھاکر نے کہا ہے کہ سی اے اے کو اچانک نافذ کرنے سے ملک میں کشیدگی والے حالات پیدا ہو سکتے تھے، اب وزارت داخلہ کی طرف سے اس فیصلے کو لیا گیا ہے، 7 دنوں میں سی اے اے نافذ کیا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کی ایک فائل تصویر</p></div>

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کی ایک فائل تصویر

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب قریب ہے، اس سے ٹھیک پہلے ایک بار پھر سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) کے نفاذ کو لے کر بیان بازیاں شروع ہو گئی ہیں۔ مرکزی وزیر شانتنو ٹھاکر نے تو ملک میں آئندہ سات دنوں کے اندر سی اے اے نافذ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے تحریری شکل میں اس کی گارنٹی بھی دے دی ہے۔

یہ دعویٰ شانتنو ٹھاکر نے مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ واقع کاکدیپ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ سات دنوں میں صرف مغربی بنگال ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں سی اے اے نافذ کیا جائے گا۔ شانتنو ٹھاکر نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بھی واضح لفظوں میں کہا کہ ’’مذہبی، سماجی اور پالیسی پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد ہی سی اے اے کو نافذ کیا جائے گا۔ سی اے اے کو اچانک نافذ کرنے سے ملک میں کشیدگی والے حالات پیدا ہو سکتے تھے۔ اب وزارت داخلہ کی طرف سے اس فیصلے کو لیا گیا ہے۔ سات دنوں کے اندر ملک میں سی اے اے نافذ کیا جائے گا۔ اس کی گارنٹی میں نے آپ کو دے دی ہے۔ ریاست میں اسے نافذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے لے کر ہمیں وزیر اعلیٰ سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ مرکزی حکومت کا معاملہ ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ سال دسمبر ماہ میں سی اے اے کو ’ملک کا قانون‘ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اسے نافذ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ انھوں نے ساتھ ہی مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر سی اے اے سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ اس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ کسی اور کو شہریت دینا چاہتے ہیں اور دوسروں کو اس سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔ اب شانتنو ٹھاکر کے ذریعہ تازہ دعویٰ سے سی اے اے کو لے کر ایک خاص طبقہ میں پھر سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ میں سی اے اے پاس کیا گیا تھا۔ اس کے تحت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آئے غیر مسلموں (ہندو، سکھ، جین، بودھ، پارسی اور عیسائی) کو شہریت دی جانے کی بات کہی گئی تھی۔ قانون پاس ہونے اور صدر جمہوریہ سے منظوری ملنے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ بنگال میں 2020 میں سی اے اے کے خلاف قرارداد بھی پاس ہوا تھا۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کی اتھا کہ وہ بنگال میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کی اجازت نہیں دیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔