گیانواپی معاملہ پر پھر سپریم کورٹ پہنچا ہندو فریق، اب بند علاقہ میں اے ایس آئی سروے کرانے کا مطالبہ

ہندو فریق کے ذریعہ سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت اے ایس آئی ڈائریکٹر جنرل کو گیانواپی کی اس جگہ پر سروے کی ہدایت دے جس جگہ مبینہ طور پر شیولنگ ہونے کی بات کہی گئی تھی۔

وارانسی کی گیان واپی مسجد / تصویر آئی اے این ایس
وارانسی کی گیان واپی مسجد / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گیانواپی مسجد احاطہ کا اے ایس آئی سروے منظر عام پر آنے کے بعد ہندو فریق پوری طرح سرگرم دکھائی دے رہا ہے۔ ہندو فریق نے اب سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 19 مئی 2023 کو دیے اپنے اس حکم میں تبدیلی کرے جس کے تحت احاطہ میں اس جگہ سروے پر روک لگا دی گئی تھی جہاں مبینہ طور پر شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ اب اس سیل کیے گئے جگہ پر بھی سائنسی سروے کرانے کی اجازت دی جائے۔

ہندو فریق نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو ایک عرضی دی ہے۔ اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت اے ایس آئی ڈائریکٹر جنرل کو گیانواپی کی اس جگہ پر سروے کرنے کی ہدایت دے جس جگہ مبینہ طور پر شیولنگ ہونے کی بات کہی گئی تھی۔ سائنسی سروے سے سیل کیے گئے علاقہ میں موجود اس مبینہ ’شیولنگ‘ کو بغیر نقصان پہنچائے تفصیلی جانکاری حاصل ہو جائے گی۔ اس سے اس کو کسی طرح کا نقصان بھی نہیں پہنچ پائے گا اور حقائق بھی سامنے آ جائیں گے۔


عرضی میں اس بات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ گیانواپی مسجد احاطہ میں بنی نئی اور مصنوعی دیواروں و چھتوں کو ہٹانے کے بعد ہی سروے کیا جائے۔ اس کے علاوہ دیگر بند مقامات پر بھی کھدائی اور دیگر سائنسی طریقے سے سروے کیے جائیں جس کی رپورٹ عدالت کو سونپی جائے۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جس بند علاقہ پر عدالت نے سائنسی سروے نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، اسے مسلم فریق وضو خانہ بتاتی ہے اور کہتی ہے کہ جس ڈھانچہ کو ہندو فریق شیولنگ بتا رہی ہے وہ دراصل فوارہ ہے۔

بہرحال، اس سے قبل گیانواپی معاملے میں ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا تھا کہ وضو خانہ کا اے ایس آئی سروے کرانے کے مطالبہ کے ساتھ وہ سپریم کورٹ میں درخواست دیں گے۔ وکیل نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وضو خانہ علاقہ کا اے ایس آئی سروے ہوگا جس سے واضح ہو جائے گا کہ یہ شیولنگ ہے یا فوارہ۔ فی الحال وضو خانہ علاقہ سیل ہے اور علاقہ کو اچھی طرح صاف کر دیا گیا ہے۔ اس کی نگرانی کی ذمہ داری وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔