مسافروں سے بھری بس آگرہ میں ’ہائی جیک‘، اٹاوہ سے برآمد، فنانس کمپنی کی عجیب کارروائی

اطلاعات کے مطابق بس ہریانہ کے گڑگاؤں سے مدھیہ پردیش کے پنّا کے سفر پر نکلی تھی۔ صبح کے وقت آگرہ میں کچھ لوگوں نے بس کو روکا اور ڈرائیور-کنڈکٹر کو نیچے اتار دیا۔ بس میں کل 34 مسافر سوار تھے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: فنانس کمپنیاں اپنے رقم کی وصولی کے لئے کئی طرح کے طریقے استعمال کرتی ہیں لیکن بدھ کی صبح جو آگرہ میں کیا گیا وہ نہایت ہی عجیب و غریب اور حیرن کن تھا۔ ایک پرائیویٹ کمپنی کے کچھ لوگوں نے ایک بین ریاستی سروس میں تعینات پرائیویٹ بس کو سفر کے دوران روک کر اپنے قبضہ میں لے لیا۔ کمپنی کے لوگوں نے ڈرائیور اور کنڈکٹر کو بس سے نیچے اتارا اور سواریوں سمیت بس کو لے کر چلتے بنے۔ بعد میں بس کو اٹاوہ سے برآمد کر لیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق بس ہریانہ کے گڑگاؤں سے مدھیہ پردیش کے پنّا کے سفر پر نکلی تھی۔ صبح کے وقت آگرہ میں کچھ لوگوں نے بس کو روکا اور ڈرائیور-کنڈکٹر کو نیچے اتار دیا۔ بس میں کل 34 مسافر سوار تھے جنہیں یہ لوگ اپنے ساتھ لے گئے۔ ڈرائیور اور کنڈکٹر نے اس کی اطلاع پولیس کو دی۔ بس کا عملہ اور تمام مسافرین محفوظ ہیں۔


اس عجیب و غریب واقعہ کے پیش آنے کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر افرا تفری پھیل گئی اور کئی لوگوں نے بس کو ’ہائی جیک‘ (اغوا کرنا) کیے جانے کا دعویٰ کیا۔ کہا گیا کہ اتر پردیش میں لاقانونیت اور یوپی حکومت کی ناکامی کا یہ ایک اور ثبوت ہے۔ بعد میں آگرہ پولیس سربراہ ببلو کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’بس کا ڈرائیور اور کنڈکٹر پولیس کے پاس آئے، انہوں نے بتایا کہ بس گڑگاؤں سے پنا (مدھیہ پردیش) جا رہی تھی۔ راستہ میں اسے فنانس کمپنی کے لوگوں نے روک لیا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس واقعہ کے لئے فنانسر ذمہ در ہے، ہم مقدمہ درج کر رہے ہیں۔‘‘

اترپردیش حکومت نے بھی بعد میں ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ فنانس کمپنی نے غیر قانونی طور پر بس پر قبضہ کیا ہے۔ بیان کے مطابق، "آگرہ میں بس کے ساتھ پیش آنے والے اس واقعے میں فنانس کمپنی نے اسے غیر قانونی طور پر قبضہ میں لیا۔ ڈرائیور، عملہ اور مسافر محفوظ ہیں۔ بس کے مالک کا گزشتہ روز (منگل کو) انتقال ہو گیا اور ان کا بیٹا آخری رسومات ادا کر رہا ہے۔


تاہم، حکومت نے اس مقام کے بارے میں معلومات نہیں دی ہے جہاں اس وقت بس اور اس کے مسافر موجود ہیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بس کو مخصوص انداز میں قبضہ میں لیا گیا تھا اور فنانس کمپنی کو بس کے مالک کی موت کے بعد گبھراہٹ تھی، کمپنی کو خدشہ تھا کہ اس کا کنبہ قرض ادا کرنے میں ناکام رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔