بُلی بائی ایپ بنانے والے کلیدی ملزم کو دہلی پولیس نے آسام سے کیا گرفتار

دہلی پولیس کے مطابق نیرج بشنوئی معاملہ کا اہم منصوبہ ساز ہے، اسی نے بلی بائی ایپ تیار کیا اور اسی نے ٹوئٹر پر بھی اس ایپ کے لنک کو پوسٹ کیا۔ ملزم نیرج بشنوئی کی عمر تقریباً 21 سال ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بلی بائی ایپ بنانے والے اہم ملزم کو دہلی پولیس کی آئی ایف ایس او (انٹیلی جنس فیوزن ان اینڈ اسٹریٹجک آپریشنز) یونٹ نے گرفتار کر لیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈی سی پی کے پی ایس ملہوترا کی ٹیم نے کلیدی ملزم کو آسام سے گرفتار کیا ہے۔ گرفتار کئے گئے نیرج بشنوئی پر الزام ہے کہ اسی نے گِٹ ہبن نامی پلیٹ فارم پر بلی بائی ایپ تیار کیا تھا، جس کے ذریعے مسلم خواتین پر نازیبا باتیں کی جاتی تھیں۔

دہلی پولیس کے مطابق نیرج بشنوئی معاملہ کا اہم منصوبہ ساز ہے، اسی نے بلی بائی ایپ تیار کیا اور اسی نے ٹوئٹر پر بھی اس ایپ کے لنک کو پوسٹ کیا۔ ملزم نیرج بشنوئی کی عمر تقریباً 21 سال ہے۔ دہلی پولیس اسے آسام سے لے کر دہلی پہنچ رہی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس ٹیم کلیدی ملزم کو لے کر 3.30 بجے تک آئی جی آئی ایئرپورٹ پہنچ جائے گی۔


اس سے پہلے دہلی کمیشن برائے خواتین نے دہلی پولیس کو 'بلی بائی' اور 'سُلّی ڈیل' ایپس پر قابل اعتراض مواد کی تحقیقات کے سلسلے میں اس ہفتے کے آخر تک اس کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ دہلی کمیشن برائے خواتین کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، اس نے 'گِٹ ہب' ایپ پر متعدد مسلم خواتین کی تصاویر ان کی رضامندی کے بغیر اپلوڈ کرنے سے متعلق میڈیا رپورٹس کا از خود نوٹس لیا ہے۔ کمیشن نے دہلی پولیس سے کہا ہے کہ وہ اس کے سامنے پیش ہو اور 'سلی ڈیل' اور 'بلی بائی' کیس میں گرفتار افراد کی فہرست پیش کرے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اتنے سنگین کیس میں ملزمان کی عدم گرفتاری پریشان کن ہے اور "قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اس موقف نے خواتین اور لڑکیوں کو آن لائن فروخت کرنے اور دیگر افراد کے حوصلے بلند کیے ہیں۔" "اطلاعات ہیں کہ لوگوں کے کچھ نامعلوم گروپ نے 'گٹ ہب' کا استعمال کرتے ہوئے سیکڑوں مسلم خواتین اور لڑکیوں کی مورف شدہ تصاویر ایک ایپ پر اپ لوڈ کی ہیں اور انہیں 'بلی ڈیل آف دی ڈے' کے طور پر شیئر کیا ہے۔"


کمیشن نے کہا کہ 2021 میں 'سلی ڈیلز' کے نام پر 'گٹ ہب' پر ہی کئی مسلم خواتین اور لڑکیوں کی تصاویر اپ لوڈ کی گئیں۔ دہلی کمیشن برائے خواتین نے کہا، "اس معاملے میں دہلی کمیشن برائے خواتین کی مداخلت کے بعد، دہلی پولیس نے گزشتہ سال جولائی میں ایف آئی آر درج کی، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔"

دہلی پولیس کو دونوں کیسوں کی مکمل فائلوں کے ساتھ 6 جنوری کو کمیشن کے سامنے حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔ دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے کہا، ’’میرا خیال ہے کہ سائبر کرائم سے متعلق معاملات میں دہلی پولیس کے لاپرواہی کے سبب ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ 'سلی ڈیلز' کیس میں ابھی تک کوئی گرفتاری کیوں نہیں ہوئی؟ دہلی پولیس کو 'سلی ڈیلز' اور 'بلی بائی' کیسوں میں فوری گرفتاری کرنی چاہیے اور سائبر کرائم کے معاملات میں کارروائی کرنی چاہیے۔ انہیں سمن بھیجا گیا ہے۔ احتساب کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔