بی جے پی چھوڑ سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے برجیش پرجاپتی کے مکان پر بلڈوزر چلنا طے!

بی ڈی اے کورٹ نے 18 اپریل کو برجیش پرجاپتی کو نوٹس جاری کر خود سے مکان ہٹانے کے لیے 15 دنوں کی مہلت دی ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے تو اتھارٹی کی طرف سے مکان گرانے کی کارروائی کی جائے گی۔

بلڈوزر، علامتی تصویر آئی اے این ایس
بلڈوزر، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں یوگی حکومت ’بلڈوزر‘ کا خوب استعمال کر رہی ہے۔ اب اتر پردیش واقع باندہ ضلع کے تندواری سیٹ سے بی جے پی رکن اسمبلی رہے برجیش پرجاپتی کے مکان پر بلڈوزر چلنا طے ہو گیا ہے۔ بی جے پی چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے برجیش کو باندہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (بی ڈی اے) نے نوٹس جاری کر 15 دنوں میں تجاوزات ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔ ایسا نہیں ہونے پر بی ڈی اے مکان کو گرانے کی کارروائی کرے گا۔

دراصل برجیش پرجاپتی اسمبلی انتخاب کے پہلے ہی بی جے پی چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے تھے اور 2022 میں سماجوادی پارٹی کی طرف سے تندواری اسمبلی انتخاب میں قسمت آزمائی کی تھی، لیکن انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انتخاب ختم ہوتے ہی انتظامیہ نے شکنجہ کسنا شروع کر دیا۔ بی ڈی اے نے 22 مارچ 2022 کو برجیش پرجاپتی کو نوٹس جاری کر گھر کے نقشہ کے متعلق 7 اپریل تک دستاویز پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ برجیش نے اپنا نمائندہ بھیج کر دستاویز پیش کیے، لیکن مکان تعمیر کے نقشے سے جڑا کوئی ثبوت نہیں دکھا سکے۔ بی ڈی اے کورٹ میں 16 اپریل 2022 کی تاریخ لگی، اس میں بھی سماجوادی پارٹی لیڈر مکان تعمیر کے کاغذ دکھانے میں ناکام ہو گئے۔


بہرحال، بی ڈی اے کورٹ نے 18 اپریل کو برجیش پرجاپتی کو نوٹس جاری کر خود سے مکان ہٹانے کے لیے 15 دنوں کی مہلت دی ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے تو اتھارٹی کی طرف سے مکان گرانے کی کارروائی کی جائے گی جس کا خرچ بھی مکان مالک سے ہی وصول کیا جائے گا۔ برجیش پرجاپتی کے پی آر او منوج پرجاپتی کا کہنا ہے کہ یہ سب بدلے کے جذبہ سے کیا جا رہا ہے۔ لیکن ایک بڑا سوال یہ ہے کہ جب 2017 سے 2022 تک برجیش بی جے پی کے رکن اسمبلی تھے تو بی ڈی اے کو یہ مکان غیر قانونی نظر کیوں نہیں آیا۔ اس معاملے میں بی ڈی اے افسران سے سوال کیا گیا تو انھوں نے خاموشی اختیار کر لی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔