’طلبا و طالبات کا کلاسز میں ایک ساتھ بیٹھنا ہندوستانی تہذیب کے خلاف‘، ہندوتوا لیڈر کے بیان پر ہنگامہ

ویلاپلی نٹیسن نے عیسائی اور مسلم تعلیمی اداروں کی مثال میڈیا اہلکاروں کے سامنے پیش کی، انھوں نے کہا کہ ’’آپ عیسائی اور مسلم تعلیمی اداروں میں لڑکے اور لڑکیوں کو ایک ساتھ بیٹھے نہیں دیکھ سکتے۔‘‘

طلبا، تصویر آئی اے این ایس
طلبا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ میں ہندو ایجھاوا طبقہ کے مشہور لیڈر ویلاپلی نٹیسن کا ایک بیان تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’لڑکیوں اور لڑکوں کا کلاسز میں ایک ساتھ بیٹھنا ہندوستانی تہذیب کے خلاف اور یہ انارکی پیدا کرتا ہے۔‘‘ یہ بیان نٹیسن نے اتوار کے روز کوچی میں میڈیا اہلکاروں کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے دیا۔ نٹیسن نے کہا کہ ’’ایل ڈی ایف حکومت کے ذریعہ بنائی گئی پالیسی، یعنی لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کے لیے یکساں وردی اور اسکول میں ایک ساتھ پڑھایا جانا بالکل نامناسب ہے۔‘‘

ویلاپلی نٹیسن نے عیسائی اور مسلم تعلیمی اداروں کی مثال بھی میڈیا اہلکاروں کے سامنے پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپ عیسائی اور مسلم تعلیمی اداروں میں ایسا ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ نٹیسن وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کے قریبی ہیں، اس کے باوجود ان کی پالیسی کی مخالفت کرتے نظر آئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم کلاسز میں لڑکیوں اور لڑکوں کے ایک ساتھ بیٹھنے کے حق میں نہیں ہیں۔ ہماری اپنی ثقافت ہے، ہم امریکہ یا انگلینڈ میں نہیں رہ رہے ہیں۔‘‘


نٹیسن کا ماننا ہے کہ طلبا و طالبات کا ایک ساتھ بیٹھنا انارکی پیدا کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’بیشتر ہندو کالج میں اس طرح کا انتظام دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں طلبا و طالبات ساتھ بیٹھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے اداروں کو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) سے اچھے گریڈ یا گرانٹ نہیں مل پاتی ہے۔‘‘ حالانکہ نٹیسن یہ ضرور کہتے ہیں کہ 18 سال کے بعد، یعنی بالغ ہونے کے بعد انھیں ایک ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’18 سال سے کم عمر کے یا کالجوں میں نوخیزوں لڑکوں و لڑکیوں کو ایک ساتھ بیٹھنا نہیں چاہیے، اور نہ ہی ایک دوسرے کو گلے لگانا چاہیے۔ ایک بار جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں اور بالغ ہو جاتے ہیں تو وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */