بامبے ہائی کورٹ کا کووڈ معاملے میں حکومت کو پھٹکار، پوچھا– آپ اتنے بے حس کیسے ہو سکتے ہیں؟

کورونا میں ڈیوٹی کے دوران اپنی اہلیہ کی موت پر حکومت کی جانب سے معاوضہ دینے سے انکار پر درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس پر عدالت نے حکومت کی سخت سرزنش کی۔

<div class="paragraphs"><p>بامبے ہائی کورٹ</p></div>

بامبے ہائی کورٹ

user

قومی آوازبیورو

کورونا کے معاملے میں حکومت کے ذریعے ایک فوت شدہ نرس کے شوہر کے معاوضے کی مانگ کو خارج کرنے پر بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے حکومت سے پوچھا ہے کہ آخر آپ اتنے بے حس کیسے ہو سکتے ہیں جبکہ فوت شدہ نرس کورونا کے مریضوں کے علاج میں لگی ہوئی تھی۔ ایسے میں آپ اسے خارج کیسے کر سکتے ہیں؟

واضح رہے کہ مہاراشٹر حکومت نے کورونا سے اپنی جان گنوانے والی ایک نرس کے شوہر کی 50 لاکھ روپئے معاضہ کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نرس کے شوہر کی درخواست پر حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے جس پر سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اتنے بے حس کیسے ہو سکتے ہیں؟ متوفی کورونا کے مریضوں کے علاج میں مصروف تھی، ایسی حالت میں اس کے شوہر کے مطالبے کو آپ کیسے مسترد کر سکتے ہیں؟ اس معاملے کو زیادہ حساسیت سے نمٹانا چاہیے تھا۔


بامبے ہائی کورٹ کی جسٹس گریش کلکرنی اور جسٹس فردوس پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سدھاکر پوار کی درخواست پر سماعت کی۔ اپنی درخواست میں سدھاکر پوار نے حکومت کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں حکومت نے نومبر 2023 میں پوار کو ان کی بیوی کی موت پر 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ درخواست میں پوار نے عدالت کو بتایا کہ ان کی اہلیہ انیتا راٹھوڑ پوار پونے کے سسون جنرل اسپتال میں اسسٹنٹ نرس کے طور پر کام کرتی تھیں۔ کورونا وبا کے دوران انیتا کووڈ 19 واریئرز ٹیم کا بھی حصہ تھیں اور وہ کورونا سے متاثرہ مریضوں کے علاج میں مصروف تھیں۔ اپریل 2020 میں انیتا بھی کورونا کی شکار ہو گئیں جس میں ان کی موت ہو گئی۔

قابل ذکر ہے کہ ریاستی حکومت نے مئی 2020 میں ایک اسکیم بنائی تھی جس کے تحت کورونا میں ایکٹیو ڈیوٹی میں مصروف ملازمین کو 50 لاکھ روپے کا ذاتی حادثہ کور فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس حادثے کے کور کے تحت ایکٹیو ڈیوٹی مثلاً سروے، کورونا سے متاثر ہونے والوں کا علاج، ٹریکنگ اور علاج میں مصروف ملازمین کو ان کی موت پر ان کے اہل خانہ کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جانا تھا۔


درخواست گزار نے اس اسکیم کے تحت اپنی بیوی کی موت پر 50 لاکھ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ریاستی حکومت نے نرس کے شوہر کے اس مطالبے کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ نرس کورونا سے متاثر ہونے سے پہلے ہی بیمار تھی۔ تاہم سسون اسپتال کے ڈین کی جانب سے دی گئی میڈیکل رپورٹ میں نرس کو کورونا سے متاثر ہونے سے پہلے مکمل طور پر ٹھیک قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کے انکار کے بعد نرس ​​کے شوہر نے ہائی کورٹ میں درخواست داخل کر دی۔ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے بغیر سوچے سمجھے معاوضے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے اور درخواست گزار معاوضے کا حقدار ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت کے لیے دو ہفتے بعد کا وقت مقرر کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔