بیوی کی خود کشی کی دھمکیوں سے پریشان شوہر کو طلاق دینے کی اجازت، بامبے ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ
عدالت نے کہا کہ اس طرح کی شادی کو جاری رکھنا ایک دوسرے پر ظلم کو فروغ دینا ہوگا۔ عدالت نے طلاق منظور کرتے ہوئے شوہر کو حکم دیا کہ وہ بیوی کو25 لاکھ روپے دے اور اپنے دو فلیٹ بھی بیوی کے نام کردے۔

بامبے ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ شریک حیات کی طرف سے بار بار خودکشی کی دھمکیاں دینا ظلم یعنی ذہنی استحصال کے زمرے میں آتا ہے۔ عدالت نے اس بنیاد پر ایک شخص کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کی اجازت دے دی۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس چندر شیکھر اور جسٹس گوتم انکھڑ پر مشتمل بنچ نے سنایا۔
یہ مقدمہ 2006 میں ہونے والی شادی سے متعلق ہے۔ میاں بیوی 2012 سے الگ رہ رہے تھے اور ان کے درمیان صلح کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ شوہر نے 2019 میں فیملی کورٹ میں طلاق کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
شوہر نے الزام لگایا کہ اس کی بیوی مسلسل خودکشی کی دھمکیاں دیتی ہے اور کئی بار یہ کوشش بھی کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ بیوی اس پر شک کرتی ہے اور رشتے میں لگاتار کشیدگی پیدا کرتی ہے۔ شوہر نے دلیل دی کہ یہ سب ظلم کے زمرے میں آتا ہے اور ہندو میرج ایکٹ کے تحت طلاق کی بنیاد بنتا ہے۔
اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ بار بار خود کشی کی دھمکی دینا یا ایسا برتاؤ کرنا جس سے ساتھی کو ذہنی دباؤہو، ایک طرح سے ظلم ہے۔ عدالت نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کے رویے سے شادی کو جاری رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
عدالت نے تسلیم کیا کہ دونوں میاں بیوی ایک دہائی سے الگ رہ رہے ہیں اور اب ان کے لیے ایک ساتھ رہنا ممکن نہیں رہا۔ عدالت نے کہا کہ اس طرح کی شادی کو جاری رکھنا صرف ایک دوسرے پر ظلم کوفروغ دینا ہوگا۔ عدالت نے طلاق منظور کرتے ہوئے شوہر کو حکم دیا کہ وہ بیوی کو25 لاکھ روپے دے اوراپنے نام کے دو فلیٹ بھی بیوی کے نام کردے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔