دہلی کے دو بڑے اسکولوں کو بم سے اڑانے کے دھمکی بھرے ای میل، بچوں کو بھیجا گیا گھر واپس

پولیس اور فائر ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں نے ڈی پی ایس اور جی ڈی گوئنکا اسکول احاطوں کی تلاشی لی، لیکن کسی بھی طرح کی دھماکہ خیز اشیا نہیں ملی۔ دھمکی بھرا ای میل ملنے کے بعد اسکولوں میں چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی پولیس (فائل)/ آئی اے این ایس</p></div>

دہلی پولیس (فائل)/ آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دہلی میں ایک بار پھر اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی ملی ہے۔ ڈی پی ایس آر کے پورم اور پچھم وِہار کے جی ڈی گوئنکا اسکول کو دھمکی بھرا ای میل ملنے کے بعد افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ پیر کی صبح تقریباً 7 بجے اسکول انتظامیہ کو یہ دھمکی ملی، اس وقت بچے اپنی کلاس کے لیے اسکول پہنچ چکے تھے۔ اسکول انتظامیہ نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فوراً بچوں کو گھر واپس بھیج دیا اور اس کی اطلاع فائر بریگیڈ اور پولیس کو دی۔

پولیس اور فائر ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں نے اسکول احاطوں کی تلاشی لی، حالانکہ اس دوران کسی بھی طرح کی دھماکہ خیز اشیا ملنے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ جانچ ابھی جاری ہے اور ای میل بھیجنے والے کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس پورے معاملے کے بعد اسکولوں میں چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔

واضح ہو کہ دہلی کے اسکول، ایئر پورٹ، ہوٹل اور دیگر جگہوں پر بم کی دھمکیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہو رہا ہے۔ کچھ وقت پہلے بھی دہلی کے روہنی میں ایک پرائیویٹ اسکول کو بم سے اڑانے کی دھمکی کا ای میل ملا تھا۔ اس کے بعد دہلی فائر ڈپارٹمنٹ کی ایک ٹیم جانچ کے لیے اسکول کیمپس میں پہنچی اور بعد میں یہ دھمکی افواہ پائی گئی۔


روہنی اسکول کو دھمکی ملنے سے ایک دن قبل ہی پرشانت وِہار علاقے میں کم شدت کا دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک شخص زخمی ہو گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد موقع پر افرا تفری مچ گئی تھی۔ دھماکہ کے بعد آس پاس دھواں پھیل گیا تھا۔ وہیں اس سے پہلے دہلی کے روہنی میں سی آر پی ایف اسکول کے پاس بھی ایک دھماکہ ہوا تھا۔ دو مہینے کے اندر دہلی میں دو دھماکے ہونے سے یہاں کے تحفظاتی نظام پر سوال اٹھنے لگے۔ اس کے علاوہ اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور فلائٹس میں بھی لگاتار بم کی دھمکیاں مل رہی ہیں جو بعد میں جھوٹی ثابت ہو رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔