کرناٹک کو دھماکے سے دہشت زدہ کرنے کی دھمکی، شیوکمار اور سدارمیا کو میل موصول، پولیس تحقیقات میں مصروف

ڈی کے شیوکمار نے کہا، ’’ہم نہیں جانتے کہ یہ میل جعلی ہے، دھوکہ دہی پر مبنی ہے، سچا ہے، جھوٹا ہے یا بھیجنے والا بلیک میلر ہے۔ ہم نے اسے اپنے پولیس حکام کو بھیج دیا ہے، وہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں‘‘

ڈی کے شیو کمار، تصویر آئی اے این ایس
ڈی کے شیو کمار، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے منگل کو سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اور وزیر اعلیٰ سدارمیا کو ایک دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی ہے جس میں 25 لاکھ امریکی ڈالر (20.7 کروڑ روپے) ادا نہ کرنے کی صورت میں ریاست میں دھماکے کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ انہوں نے ای میل پولیس حکام کو بھیج دی ہے اور پولیس اسے بھیجنے والے کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ دھمکی یکم مارچ کو بنگلورو کے 'دی رامیشورم کیفے' میں ہونے والے دھماکے کے فوراً بعد دی گئی ہے۔

ریاستی کانگریس کے سربراہ نے کہا، ’’مجھے اور وزیر اعلیٰ سدارمیا کو تین دن پہلے ای میل ملا تھا، یہ میرے فون میں ہے اور میں نے اسے تحقیقات کے لیے پولیس کو بھیج دیا ہے۔‘‘ ان کے مطابق بھیجنے والا ’شاہد خان10786‘ ہے، جس نے مستقبل میں رابطے کے لیے ایک اور ای میل آئی ڈی بھی شیئر کی ہے۔ دھمکی آمیز ای میل میں لکھا ہے، ’’وارننگ - ایک - آپ نے ہماری فلم کا ٹریلر دیکھا، اگر آپ ہمیں 25 لاکھ امریکی ڈالر نہیں دیں گے تو ہم پورے کرناٹک میں بسوں، ٹرینوں، ٹیکسیوں، مندروں، ہوٹلوں اور عوامی مقامات پر زبردست دھماکے کریں گے۔‘‘


میل میں مزید کہا گیا، ’’وارننگ-2- ہم آپ کو ایک اور ٹریلر دکھانا چاہتے ہیں، اگلے ٹریلر میں ہم امباری اتسو بس میں دھماکہ کریں گے۔ بس میں دھماکے کے بعد، ہم سوشل میڈیا پر اپنا مطالبہ اٹھائیں گے اور آپ کو جو میل بھیجا گیا ہے اس کے اسکرین شاٹس سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرے گی۔ ہم دھماکے کے بارے میں مزید معلومات سوشل میڈیا پر شیئر کریں گے۔‘‘

نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کہا، ’’ہم نہیں جانتے کہ یہ میل فرضی ہے، دھوکہ دہی پر مبنی ہے، سچا ہے، جھوٹا ہے یا بھیجنے والا بلیک میلر ہے! ہم نے اسے اپنے پولیس حکام کو بھیج دیا ہے، وہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘ یہ میل یکم مارچ کو 'دی رامیشورم کیفے' نامی ریستوران میں کم شدت کے دھماکے کے بعد موصول ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔