یوپی: ہولی پر رنگ لگانے کے سبب دو گروپ میں خونی تشدد، 2 ہلاک، 6 سنگین زخمی

خونی تشدد کے بعد علاقے میں خوف کا ماحول ہے، ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ پولیس فورس کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں، پورے گاؤں میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

آج ملک بھر میں ہولی کی دھوم ہے اور کئی مقامات پر ہندو بھائیوں کے ساتھ مسلم طبقہ بھی ہولی کے رنگ میں ڈوبا نظر آ رہا ہے۔ اس درمیان امیٹھی میں ہولی کھیلنے کے دوران دو گروپ میں خونی تشدد کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلع کے جامو تھانہ حلقہ واقع ریوڑاپور گاؤں میں جمعہ کو ہولی کھیلنے کو لے کر ہوئے معمولی تنازعہ میں دو گروپ کے درمیان تصادم ہو گیا۔ اس تصادم میں دو افراد کی موت ہو گئی ہے جب کہ 6 دیگر سنگین طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں تین کی حالت انتہائی نازک بتائی جا رہی ہے جنھیں لکھنؤ کے ٹراما سنٹر ریفر کیا گیا ہے۔

جامو تھانہ انچارج دھیریندر کمار یادو کا اس واقعہ کے تعلق سے کہنا ہے کہ ریوڑاپور گاؤں میں لوگ ہولی کا تہوار منا رہے تھے۔ اسی درمیان دو گروپ میں کسی بات کو لے کر لڑائی ہو گئی۔ اس ہنگامہ اور تشدد میں گاؤں بابو پور باشندہ اکھنڈ پرتاپ سنگھ (32 سال) اور ریوڑاپور باشندہ شیورام عرف کلڈو پاسی (55 سال) کی جائے حادثہ پر ہی موت ہو گئی۔ جامو تھانہ انچارج نے یہ بھی بتایا کہ مہلوک اکھنڈ پرتاپ سنگھ کا پرانا مجرمانہ ریکارڈ رہا ہے۔ بہرحال، دونوں مہلوکین کی لاشوں کو سخت سیکورٹی کے ساتھ پوسٹ مارٹم کے لیے گوری گنج بھجوایا گیا ہے۔


اس خونی تشدد کے بعد علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔ ضلع مجسٹریٹ راکیش کمار مشر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ دنیش سنگھ کثیر پولیس فورس کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں۔ پورے گاؤں میں پولیس فورس کو تعینات کر دیا گیا ہے اور سیکورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ راکیش کمار مشر نے اس واقعہ کے تعلق سے بتایا کہ بابو پور کے لوگ اپنے گاؤں میں سڑک کنارے ہولی کھیل رہے تھے۔ اس درمیان وہاں سے گزر رہے ریوڑاپور گاؤں کے لوگوں کو رنگ لگا دیا۔ اس کے بعد ہی دونوں فریقین کے درمیان خونی تصادم شروع ہو گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس خونی تصادم کے پیچھے پرانی رنجش کی بات بھی سامنے آ رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس تنازعہ کی وجہ راشن تقسیم کا ایک پرانا معاملہ ہے۔ دراصل کوٹیدار نے دوسرے گاؤں کے لڑکے کو دیکھ لینے کی دھمکی دی تھی اور یہی وجہ ہے کہ آج معمولی تنازعہ خونی تصادم میں بدل گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔