بی ایل او اسسٹنٹ ٹیچر کی مشتبہ حالت میں موت، دباؤ کے الزامات کی جانچ کے لیے کمیٹی تشیل
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں وپن یادو نے ایس ڈی ایم، بی ڈی او اور لیکھ پال پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔ ویڈیو کی صداقت کی جانچ کے لیے سی آراو اورڈی ایم کی قیادت میں جانچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

اترپردیش کے ضلع گونڈہ میں ایک بی ایل او اور اسسٹنٹ ٹیچر کی مشتبہ حالات میں موت سے انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی۔ نواب گنج بلاک کے جیت پور ماجھا میں تعینات اسسٹنٹ ٹیچر اور بی ایل او وپن کمار یادو نے مبینہ طور پر زہریلی چیز کھا لی، جس کے بعد ان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی۔ اہل خانہ نے انھیں فوری طور پر گونڈہ کے ایک اسپتال میں داخل کیا، جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹروں نے انھیں لکھنؤ ریفر کردیا۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلع مجسٹریٹ پرینکا نرنجن ضلع اسپتال پہنچیں۔ انھوں نے بتایا کہ وپن یادو گھر میں کچھ کھانے کے بعد بیمار ہو گئے۔ بوتھ پر معلوم ہوا کہ وہ آج ڈیوٹی پر نھیں آئے تھے۔ تراب گنج کے سی او امیشور سنگھ نے بھی بتایا کہ انھیں بہتر علاج کے لیے لکھنؤ بھیجا گیا تھا۔
کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی، لکھنؤ کے سی ایم ایس کے کے سنگھ نے بتایا کہ جب اسپتال لایا گیا تب ان کی پہلے ہی موت ہوچکی تھی۔ معاملے کی جانچ کے لیے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد موت کی وجہ واضح ہوسکے گی۔
اس دوران اے ڈی ایم آلوک کمار نے بتایا کہ بی ایل او وپن یادو اپنے گھر سے نکلے تھے اور راستے میں ہی ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔ انھیں پہلے گورناڈ اسپتال اور پھر ضلع اسپتال لے جایا گیا۔ اس کے بعد ایس ڈی ایم صدر اور نائب تحصیلدار کو ساتھ بکیج کر لکھنؤ ریفر کروایاگیا لیکن وہاں پہنچتے ہی انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔
اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں وپن یادو نے ایس ڈی ایم، بی ڈی او اور لیکھ پال پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا تھا۔ اس ویڈیو کی صداقت اور دیگر حقائق کی جانچ کے لیے سی آراو اورڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی قیادت میں جانچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی واضح معلومات سامنے آئیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔