توہین رسالتؐ: کانپور کے بعد الہ آباد میں بھی نظر آیا انتظامیہ کا بلڈوزر، مقامی باشندگان پر انہدامی کارروائی کا خوف

الہ آباد کے ایس ایس پی اجے کمار نے کہا کہ بلڈوزر اگر چل رہا ہے تو اس کا کوئی دوسرا مطلب نہ نکالا جائے، کارروائی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ہو رہی ہے۔

الہ آباد میں پرتشدد مظاہرہ / یو این آئی
الہ آباد میں پرتشدد مظاہرہ / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: پیغمبر اسلامؐ پر نازیبا تبصرہ کرنے کے معاملہ میں جمعہ کے روز مختلف شہروں میں تشدد بھڑک اٹھا۔ یوپی میں کانپور کے بعد الہ آباد (پریاگ راج)، سہارنپور اور مرادآباد میں بھی تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔ ان پُرتشدد مظاہروں کے سلسلہ میں اب پولیس نے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ’اے بی پی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک ایسے علاقہ میں بلڈوزر پہنچ گیا ہے جہاں گزشتہ روز احتجاج کیا گیا تھا۔ دریں اثنا، کانپور میں بھی کلیدی ملزم ظفر حیات کے ایک قریبی شخص کے گھر پر بلڈوزر چلایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یوگی حکومت ’کسی کو بخشا نہیں جائے‘ کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔

الہ آباد کے ایس ایس پی اجے کمار نے کہا کہ بلڈوزر اگر چل رہا ہے تو اس کا کوئی دوسرا مطلب نہ نکالا جائے، کارروائی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن افراد نے غلط کام کیا ہے ان پر مقدمہ تو درج ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ الہ آباد میں ہونے والے تشدد کے سلسلہ میں اب تک 68 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔


ایس ایس پی اجے کمار نے کہا کہ ویڈیو کی بنیاد پر بدمعاشوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔ یہ بھی معلوم کیا جا رہا ہے کہ باہر سے کون کون سے لوگ شہر میں آئے تھے۔ ان تمام لوگوں کے خلاف گینگسٹر اور این ایس اے ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کلیدی ملزم جاوید کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ جاوید الہ آباد کے کریلی علاقے کا رہائشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاوید اکثر لوگوں کو ورغلانے کی باتیں کرتا ہے۔ اس معاملے میں بہت جلد مزید کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔