انتخابی ریاستوں میں بی جے پی کی مشکلیں بڑھانے کے لیے شہید کسانوں کا کنبہ تیار!

غازی پور بارڈر پر دھرنے میں بیٹھے کسانوں سے ملی جانکاری کے مطابق حال ہی میں کسان لیڈروں نے اس بات پر غور کیا ہے کہ جن ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں وہاں کا دورہ شہید کسانوں کے اہل خانہ بھی کریں۔

تصویر ویپن
تصویر ویپن
user

قومی آوازبیورو

زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کو بھلے ہی 100 دن سے زائد ہو چکے ہوں، لیکن مرکز کی مودی حکومت پر اس کا کوئی اثر پڑتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ قابل غور یہ ہے کہ کسان بھی اتنے دن گزر جانے کے بعد پرانے جوش کے ساتھ ہی آگے بڑھتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور روزانہ ایک نئی پالیسی پر غور و خوض کر رہے ہیں۔ اس درمیان اب اس بات پر غور و خوض ہو رہا ہے کہ کسان تحریک کے دوران جتنے بھی لوگ شہید ہوئے ہیں، ان کے اہل خانہ کو اپنے ساتھ جوڑا جائے۔

غازی پور بارڈر پر دھرنے میں بیٹھے کسانوں سے ملی جانکاری کے مطابق حال ہی میں کسان لیڈروں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ جن ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں، ان میں کسانوں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ کسان تحریک میں ہلاک کسانوں کے اہل خانہ کو بھی شامل کیا جائے۔ سنیوکت کسان مورچہ کا دعویٰ ہے کہ اب تک اس تحریک میں 270 سے زائد کسانوں کی موت ہو چکی ہے۔


بہر حال، غازی پور بارڈر تحریک کمیٹی کے اراکین سے اس سلسلے میں رائے طلب کی گئی ہے، لیکن فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ کسان لیڈران کب تک اس تعلق سے حتمی فیصلہ لیں گے۔ اگر کسان تحریک کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ انتخابی ریاستوں کا دورہ کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں تو یہ بی جے پی کے لیے ایک بہت بڑا جھٹکا ثابت ہوگا۔

حالانکہ غازی پور بارڈر پر بھارتیہ کسان یونین کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک اور بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان کا کہنا ہے کہ شہیدوں کا کنبہ انتخابی ریاستوں کا دورہ کرے گا یا نہیں، اس سلسلے میں انھیں کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔ لیکن ساتھ ہی بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ’’سنیوکت کسان مورچہ جو بھی طے کرے گا، ہم ان کے ساتھ ہیں۔ سب کے اتفاق کے ساتھ ہی آگے کا راستہ طے ہوگا۔ شہیدوں کا کنبہ جائے گا تو وہ اکیلے نہیں جا سکتے، ان کے ساتھ کوئی نہ کوئی رہنا چاہیے۔ 13 مارچ کو ہم جا رہے ہیں، اس کے بعد ہم رپورٹ دیں گے کہ کس طرح کا انتظام کیا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔