مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت پھیلانے کا پردہ فاش

اسلحہ کے ساتھ سنتوش کمار (تصویر فیس بک)
اسلحہ کے ساتھ سنتوش کمار (تصویر فیس بک)
user

سیبل داس گپتا

بھارتیہ جنتا پارٹی نے مغربی بنگال میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فساد کرانے کی سازش تیار کر رکھی ہے۔ اس کے لیے غیر قانونی اسلحوں اور دیسی بم کا ذخیرہ بھی جمع کیا جا چکا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ ’شستر پوجا‘ کے دن مندروں میں گائے کا گوشت پھینکنے کا منصوبہ بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ فساد برپا کیا جا سکے۔ آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ ان سب باتوں کی خبر مغربی بنگال بی جے پی کے ریاستی صدر کو تو ہے ہی، کچھ بڑے بی جے پی لیڈر بھی اس سے بخوبی واقف ہیں۔ اس پوری سازش کا پردہ فاش بی جے پی اور آر ایس ایس کے درمیان رہ کر کام کر رہے ہمارے ایک خاص ذرائع نے کیا ہے۔

گزشتہ مرتبہ ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ کس طرح کسی سنتوش نام کے شخص نے ’ہندو سنہتی‘ نام کی تنظیم کو اندرونی پیغامات بھیجے تھے جن سے انکشاف ہوا تھا کہ دُرگا پوجا کے موقع پر ماحول خراب کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں ہم نے ’قومی آواز‘ کی ویب سائٹ پر ’ یوم عاشورہ پر بنگال میں فساد کرانے کی سازش ‘ کے عنوان سے خبر بھی شائع کی تھی۔


















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

سنتوش کے فیس بک پروفائل پر اس کا جو تعارف موجود ہے اس کے مطابق وہ جنوبی 24 پرگنہ ضلع (مغرب) کا بی جے پی ٹریڈ سیل کنوینر اور مغربی بنگال بی جے پی کا آبزرور ہے۔ ہماری تحقیقاتی ٹیم آر ایس ایس سے منسلک ایک تنظیم میں کام کرنے والے ایک فرد کے ذریعہ بالآخر سنتوش سے رابطہ کرنے میں کامیاب رہی۔ سنتوش نے بات چیت میں اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ دہشت گردانہ سرگرمیوں، فساد کی سازش کرنے اور ان پر عمل کرنے والے تحریری اندرونی پیغامات کو ہمارے ذرائع تک بھیجنے والوں میں شامل ہے۔ اس نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ وجے دشمی پر ’شستر پوجا‘ (اسلحہ پوجا) کے دوران فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازش تیار کی جا چکی ہے۔ اس نے بتایا کہ سینئر لیڈروں کی قیادت میں ایک ٹیم بنائی گئی ہے جو مغربی بنگال کے الگ الگ حصوں میں شورش پسندانہ کارروائی کو انجام دے گی۔

سنتوش کے ذریعہ بتائے گئے ایک شخص راج رشی لاہری کی تصویر مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی و دیگر کے ساتھ (تصویر فیس بک)
سنتوش کے ذریعہ بتائے گئے ایک شخص راج رشی لاہری کی تصویر مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی و دیگر کے ساتھ (تصویر فیس بک)
راج رشی لاہری اور سورج کمار سنگھ بی جے پی ممبر پارلیمنٹ روپا گانگولی کے ساتھ (تصویر فیس بک)
راج رشی لاہری اور سورج کمار سنگھ بی جے پی ممبر پارلیمنٹ روپا گانگولی کے ساتھ (تصویر فیس بک)
راجیش سرانا کی تصویر کیلاش وجے ورگیہ کے ساتھ (تصویر فیس بک)
راجیش سرانا کی تصویر کیلاش وجے ورگیہ کے ساتھ (تصویر فیس بک)

قابل ذکر ہے کہ تلتلا مسجد پر حملے میں بھی اسی تنظیم کے اراکین کا ہاتھ تھا۔ اس حملے کے بعد اس مسجد میں مسلمانوں نے نماز پڑھنا بند کر دیا تھا۔ حالانکہ یہ ایک نامعلوم سی تنظیم ہے، لیکن سنتوش کا دعویٰ ہے کہ اسے بی جے پی کے بہت سارے اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ سنتوش نے بتایا کہ اس پوری سازش اور تیاریوں کی جانکاری بی جے پی کے مغربی بنگال صدر دلیپ گھوش کو بھی ہے۔ سنتوش کا دعویٰ ہے کہ اس نے خود دلیپ گھوش کو ایک تجویز دے کر اسلحہ فیکٹری قائم کرنے کی بات کی تھی اور منصوبہ کے تحت فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے مندروں میں گائے کا گوشت پھینکنے کے منصوبے سے متعلق بھی بتایا تھا۔ لیکن سنتوش اس بات سے جھنجھلایا ہوا ہے کہ ’اس منصوبہ سے بہت کچھ حاصل ہو سکتا ہے‘ لیکن دلیپ گھوش کچھ زیادہ نہیں کر رہے ہیں۔ سنتوش کے مطابق دلیپ گھوش نے اسے پارٹی کے ضلعی صدر سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔


















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

سنتوش نے اس سلسلے میں مزید بتایا کہ اُس نے ضلعی صدر ابھیجیت داس کو اپنا منصوبہ بتایا، لیکن یہ کہہ کر اس کی حوصلہ شکنی کی گئی کہ ’’تم ان سب میں کیوں پڑتے ہو، یہ سب تو آر ایس ایس کے لوگوں کا کام ہے۔‘‘ سنتوش کا کہنا ہے کہ اس معاملے کے بعد اُس نے کسی ’راج ناتھ جی‘ کو منصوبہ سے متعلق تفصیل میں لکھا۔ بات چیت کے پیش کردہ اسکرین شاٹ میں اسے دیکھا جا سکتا ہے۔ لیکن راج ناتھ جی اور مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ میں کوئی تعلق ہے یا نہیں، اس کے بارے میں ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ یہ تو صرف وزارت داخلہ ہی بتا سکتا ہے کہ کیا سنتوش نام کے کسی شخص نے راج ناتھ سنگھ کے ساتھ اس قسم کی کوئی خط و کتابت یا گفتگو کی ہے یا نہیں۔


















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

اس تنظیم نے اپنے گروپ میں ریاست کے الگ الگ حصوں سے لوگوں کو ممبر بنایا ہے۔ اس گروپ کو ’لاجسٹک سپورٹ‘ یعنی ساز و سامان مہیا کرانے کا کام بی جے پی کی معاون پارٹیوں، مثلاً آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے ذمے ہے۔ سنتوش کا دعویٰ ہے کہ 8 سے 10 اراکین کو باقاعدہ اسلحہ چلانے اور دُرگا پوجا کے دوران انھیں استعمال کرنے کی تربیت دی جا چکی ہے۔ اس ٹیم میں جنوبی 24 پرگنہ ضلع سے کم از کم 400 اراکین شامل ہیں۔ ان اراکین میں بی جے پی کی بنگال یونٹ کے کچھ اہم اراکین بھی شامل ہیں۔ ان اہم بی جے پی لیڈروں کے جو نام سنتوش نے ہمیں بتائے وہ کچھ اس طرح ہیں:


















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

ارنب مترا، سورج کمار سنگھ، راجیش جین سُرانا، رشمی گاندھی، سویتا چودھری، راجہ بوس، راج رِشی لاہری، گورو بسواس، سشیل سنہم، بھگوان جھا، پردیپ شرما، تاپس پال، شیو شنکر بھٹ، نمئی ساہا، سنیل دویدی، منوہر پاٹھک، سبھاش شا، مونٹی اور پربیر۔

سنتوش کے ذریعہ بتائے گئے ناموں میں سے ایک سبیتا چودھری صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے ساتھ (تصویر فیس بک)
سنتوش کے ذریعہ بتائے گئے ناموں میں سے ایک سبیتا چودھری صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے ساتھ (تصویر فیس بک)

اس فہرست میں شامل لوگ بی جے پی میں اہم عہدوں پر فائز ہیں جن میں بی جے پی کے ضلع سکریٹریوں سے لے کر ’مہیلا مورچہ‘ کی لیڈر تک شامل ہیں۔ سنتوش نے جس فہرست کا تذکرہ کیا ہے اس میں بی جے پی کی ہر یونٹ کے اراکین کے نام نظر آتے ہیں۔ سنتوش نے جن لوگوں کے نام بتائے ہیں ان میں سے کچھ کی تصویریں بی جے پی کے ریاستی اور مرکزی سطح کے لیڈروں کے ساتھ دیکھنے کو ملی ہیں جس سے بی جے پی سے ان کے رشتوں کا انکشاف بھی ہوتا ہے۔ ان میں سے کچھ لوگ بی جے پی کے قومی سکریٹری اور مغربی بنگال کے بی جے پی انچارج کیلاش وجے ورگیہ، مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی اور مغربی بنگال سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ کے ساتھ تصویروں میں نظر آتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر مرکزی لیڈر ان لوگوں کے ساتھ تصویر کھنچواتے کیوں نظر آ رہے ہیں جن کے بارے میں ان کی ہی پارٹی کے لوگوں کو پتہ ہے کہ وہ فرقہ وارانہ فسادات کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں؟

رشمی گاندھی مغربی بنگال کے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹی کے ساتھ (تصویر فیس بک)
رشمی گاندھی مغربی بنگال کے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹی کے ساتھ (تصویر فیس بک)

سب سے زیادہ حیران کرنے والی بات تو یہ ہے کہ صدر جمہوریۂ ہند رام ناتھ کووند اور مغربی بنگال کے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی بھی ان کچھ لوگوں کے ساتھ تصویروں میں نظر آ رہے ہیں جن کے ناموں کا انکشاف سنتوش نے کیا ہے۔ سنتوش کے اپنے اعتراف کے مطابق بہار سے اسمگل کئے ہوئے دو دیسی کٹے اور بم ان کے پاس ابھی بھی ہیں۔ سنتوش اس بات کا بھی اعتراف کرتا ہے کہ جب بھی اسلحوں اور بموں کی ضرورت ہو تی ہے تو ان کی حصولی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس کے اپنے الفاظ میں نیمئی، راجہ، مونٹی، سبھاش اور سشیل دھماکہ خیز اشیا کا انتظام کریں گے اور تقریبا ہر رکن کے پاس تلواریں اور لاٹھیاں ہیں۔ کچھ تصاویر میں خود اس کے پاس بندوق دکھائی دے رہی ہے۔


















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

بم کہاں پر ہیں، جب یہ معلومات حاصل کرنے کے لئے اس سے سوال کیا گیا تو اس نے بتایا کہ ’’ ہم نے انہیں اپنے گھروں میں نہیں رکھا ہے‘‘۔ کس جگہ پر ان کو رکھا گیا ہے اس کے بارے میں کسی کو نہیں معلوم لیکن سنتوش کا دعوی ہے کہ ایک کیلاش جی ہیں جن کو تمام حقائق کا علم ہے ۔ اب کیا کیلاش جی سے اس کی مراد مغربی بنگال کے بی جے پی انچارج کیلاش وجے ورگیہ سے ہے، یہ معلوم نہیں۔ اس نے کہا کہ اس نے کیلاش جی سے ملاقات کی تھی اور ان کو تمام چیزوں کے بارے میں مطلع کر دیا تھا۔ جبکہ ایک دوسرے معاملے میں سنتوش نے ہمارے ذرائع پر پارٹی کے ایک اہلکار کے کو بھیجے گئےای میل کا اسکرین شاٹ فراہم کرنے کی مہربانی کی ۔ ای میل کیلاش وجے ورگیہ اور قومی جوائنٹ سکریٹری شیو کمار کو بھیجا گیا تھا جس کی کاپی امت شاہ کے ساتھ ارنو مترا، سورج کمار سنگھ اور راجیش سرانا کو مارک کی گئی تھی اور اس میں سنتوش نے سب کا تذکرہ ایک کور ٹیم کی شکل میں کیا ہے جو بنگال میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لئے تیار کی گئی ہے۔


















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

















مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ دہشت
پھیلانے کا پردہ فاش

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Sep 2017, 9:32 PM