یوم عاشورہ پر بنگال میں فساد کرانے کی سازش

Getty images
Getty images
user

قومی آوازبیورو

وجے دشمی، درگا پوجا کے ساتھ امسال عاشورہ کا دن بھی پڑ رہا ہے جس کے سبب مغربی بنگال میں کشیدگی بڑ ھ گئی ہے۔

وجے دشمی اور درگا پوجا کے آخری دن مسلمانوں کا یوم عاشورہ پڑ رہا جس میں مسلمان نواسہ رسول حضرت امام حسینؓ کی شہادت کو یاد کر تے ہیں۔ جن کو 10 محرم سن 60 ہجری میں اعزا و اقرباء اور احباب سمیت کربلا (عراق) میں تین دن کا بھوکا وپیا سا شہید کر دیا گیا تھا۔ اںہیں کی یاد میں مسلمان 10 محرم ( یوم عاشورہ ) کو تعزیہ اور علم کا جلوس نکا لتے ہیں۔ تقریبا 36سال بعد یہ پہلا موقع ہے جب محرم اور درگا پوجا کی تاریخ میں ٹکراؤ ہوا کیونکہ چاند کی تاریخ کے حساب سے محرم کی یہ تاریخ اب 36سال بعد ہی آئے گی لیکن مغربی بنگال میں دہائیوں سے دونوں مذاہب ہمیشہ امن اور بھائی چار ے کے ساتھ اپنے اپنے مذہبی تیوہار مناتے رہے ہیں ۔ لیکن 2014 کے بعد سے اچانک مندروں اور محرم کے جلوسوں پر حملےشروع ہو گئے اور ایسے واقعات میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ حالانکہ بنگالی ہندو رسم کے مطابق دُرگا اُتسو کے گیارہویں دن یعنی ایکادشی پر مورتی وِسرجن نہیں ہو تی ہے۔ لیکن اس مرتبہ بی جے پی اور اس سے جڑی دوسری تنظیمیں لوگوں کو اُکسا رہی ہیں کہ مورتی وِسرجن ایکادشی پر ہی کی جائے، جبکہ اس دن مورتی وِسرجن کو مبارک تصور نہیں کیا جاتا ہے۔ اس کوشش کا مقصدمذہبی ہونے سے زیادہ سیاسی معلوم پڑتا ہے یعنی دو نوں فرقوں کو ایک دوسرے سے لڑا کر انتظامیہ کے لیے مسائل کھڑے کرنے کی منشا صاف نظر آ رہی ہے۔ ’قومی آواز‘ کو یہ اطلاعات آر ایس ایس کے ایک رازداں سے حاصل ہوئی ہےجس نے دُرگا پوجا کے موقع پر فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے سے متعلق آر ایس ایس سے جڑی تنظیموں کی آپسی گفتگو کو افشا کر دیا ہے۔

بی جے پی اور ہندو سنہتی کے درمیان آپسی بالادستی کی لڑائی کے سبب اس سازش کی بہت ساری اطلاعات ہندوتوا تنظیموں اور ان کے حامیوں کے ذریعہ افشا ہو گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہندو سنہتی لوگوں کے درمیان بے بنیاد اور اُکسانے والے پیغامات بھیج کر خوف کا ماحول قائم کر رہی ہے۔ ان پیغامات میں کہا جا رہا ہے کہ مسلمان کچھ مقامات پر ہندوؤں کو نشانہ بنا کر حملے کر یں گے۔ ساتھ ہی ایسے مقامات کی فہرست بھی نشر کی جا رہی ہے ۔ جہاں مسلمان دُرگا پوجا کے دوران ہندوؤں پر حملے کریں گے۔



یوم عاشورہ پر بنگال میں فساد کرانے کی سازش

دراصل ہندو سنہتی پر الزام ہے کہ وہ گزشتہ سال حاجی نگر علاقے میں گھروں اور دکانوں میں آتش زدگی کے لیے ذمہ دار ہے۔ یہ قبول نامہ اس کے ایک رکن نے اپنی تنظیم کے سینئر کارکن سوجیت میتی کی موجودگی میں کیمرے کے سامنے کیا تھا۔ اس تنظیم کے علاوہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے کئی اراکین نے بھی مبینہ طور پر اس آتش زدگی اور لوٹ مار کے لیے بھیڑ اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس سال بھی اس تنظیم کو فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے میں بی جے پی سے خوب حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ حال ہی میں بی جے پی کے اہم اراکین کے حوالے سے ایسے مقامات کی فہرست سامنے آئی ہے جہاں ماحول خراب کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ جن مقامات پر ماحول خراب کرنے کی سازش تیار کی گئی ہے وہ اس طرح ہیں:

کولکاتا حلقہ

مہیش تالا وارڈ نمبر 10 – کالی تالا، جہالی پارا، عالم پور، ملاباڑی، بسباس پورا اور ڈاکٹر پورا

مہیش تالا/مٹیا برج بارڈر

وارڈ نمبر 1 (میلا ڈپو)

وارڈ نمبر 2 (گارڈن ریچ)

وارڈ نمبر 5 (ملّا پارا)

وارڈ نمبر 7 (انکرا پھاٹک)

وارڈ نمبر 12 (مولر گیٹ، کسی سنتوش نام کے شخص کا گھر)، جھنجرا بازار، پوسٹ آفس ایریا اور باٹا موڑ



یوم عاشورہ پر بنگال میں فساد کرانے کی سازش

بج بج ایریا (بلاک-2، لیکن کسی خاص جگہ کا نام واضح نہیں)

پجالی وارڈ 2 اور 10 (خاص جگہ کا نام واضح نہیں)

ہگلی

چھاپدانی (انگد مسجد)، بھدریشور (راجا پارا – تیلنگی پارا مسجد) اور پانڈا

وہ علاقے جن پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے-

کھڑگ پور صدر، دیبرا، داتن، کانٹھی، البیریا (ایم آئی ایم)، پانچلا اور دومجور، مٹیا برج، جہالی پارا (بی ڈی)، ڈنلپ عالم بازار

اس کے علاوہ دوسرے علاقے-

ڈونگر پور ٹاؤن، آسنسول، رانی گنج، جموریا، بانکورا (سالتورا)، سندیش خالی، سونار پور، کیننگ (دوسرا بلاک، جیون تالا)

ان پیغامات میں کچھ خاص ناموں کو بھی نشانہ بنانے کا تذکرہ ہے۔ ان میں سندیش خالی کے آذان شیخ، کیننگ کے شوکت ملّا (دوسرا بلاک جیون تالا) اور جہازی پارا کے ایک شخص سنگرام بنگلہ دیشی مسلم کا نام لکھا گیا ہے۔



یوم عاشورہ پر بنگال میں فساد کرانے کی سازش

یہ پیغام اور اطلاعات ہندی دیوناگری میں لکھی گئی ہیں اور املے کی غلطیوں سے واضح ہے کہ جس نے بھی یہ پیغام اور اطلاعات لکھی ہیں وہ بنیادی طور پر مغربی بنگال کا رہنے والا نہیں ہے۔ لیکن اطلاعات اور پیغامات کا دوسرا اور تیسرا حصہ انگریزی اور بنگلہ میں لکھا گیا ہے۔ تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم تین لوگوں نے اسے لکھا ہے۔ اس فہرست میں ایک شخص کا صرف پہلا نام سنتوش ہی لکھا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسے لکھنے والے نے لوگوں کو بھڑکانے اور اکٹھا کرنے کے لیے موصول رازدارانہ پیغامات سے سیدھے کاپی کر کے اس نوٹس کو یعنی پیغام میں لکھ دیا ہے۔ ہندو تنظیموں سے منسلک ذرائع نے پیغام میں اس کے گھر کے بارے میں دی گئی جانکاری کی بنیاد پر سنتوش نام کے شخص کی پہچان جنوبی 24 پرگنہ (مغرب) اور مہیش تالا-1 کے بی جے پی ٹریڈ سیل کے ضلع کنوینر کی شکل میں کی ہے۔

یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا کہ جب کسی بنگالی مندر پر حملہ ہوتا ہے تو اس شخص کو خوب توجہ دی جاتی ہے۔ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ بنگالی دیوی دیوتاؤں کے مندروں پر تو حملے ہو رہے ہیں لیکن کسی بھی ایسے مندر پر حملہ نہیں ہوتا ہے جس میں شمالی ہند میں پوجے جانے والے دیوی دیوتا رکھے ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں جب بھی ماحول خراب ہوتا ہے تو بلوائی ان مندروں کو چھوتے تک نہیں ہیں۔

’قومی آواز‘ کو ایک ذرائع (جو کہ بی جے پی کا ایک اہم لیڈر ہے) سے ایسے ہی دوسرے علاقوں کے بارے میں بھی جانکاری ملی ہے۔ یہ علاقے ہیں نبادویپ، بیتھوا، کالی گنج، سمدر گڑھ، کسم گرام، کریم پور اور کٹوا۔

ان مقامات کے نام افشا ہونے کے ایک دن بعد ہی حیرت انگیز طور پر ان میں سے دو علاقوں کے سات مندروں میں بیف یعنی گوشت پھینکا گیا اور اس کی تصویریں و ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی گئیں۔ ان تصاویر اور ویڈیو کو ایک ہزار سے زیادہ مرتبہ شیئر کیا گیا اور اسے اَپ لوڈ کرنے والے شخص کے فالوور راتوں رات بڑھ گئے۔

پولس نے گزشتہ دنوں ہی بانکورا کے سالتورا علاقے سے بڑی مقدار میں امونیم نائیٹریٹ برآمد کی ہے۔ اس خطرناک دھماکہ خیز اشیا کے اتنے بڑے ذخیرہ کی وجہ ابھی تک پتہ نہیں چل سکی ہے، لیکن اس سے ایک خطرناک سازش کی بو ضرور آ رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں سے یہ دھماکہ خیز اشیا برآمد ہوئی ہے اس علاقے کا نام بھی اس فہرست میں ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Sep 2017, 12:44 PM