بی جے پی ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتی ہے: محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا بھارت سے الحاق جموں و کشمیر کی وجہ سے نہیں بلکہ جواہر لعل نہرو کی وجہ سے ہوا تھا۔ وہ بڑے ہی سیکولر اور جمہوریت پسند رہنما تھے۔

محبوبہ مفتی / تصویر آئی اے این ایس
محبوبہ مفتی / تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کولگام: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 1947 میں بی جے پی کی حکومت ہوتی تو شاید کشمیر آج بھارت کا حصہ نہیں ہوتا۔ محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں منعقدہ پی ڈی پی کے ایک جلسے کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی اس ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتی ہے۔ ہندو-مسلم کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ بی جے پی ایجنسیاں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ اگر بی جے پی نے ہوش کے ناخن نہیں لئے تو اس خوبصورت ملک کو کافی نقصان ہو سکتا ہے'۔


محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ 'جموں و کشمیر کا بھارت سے الحاق جموں و کشمیر کی وجہ سے نہیں بلکہ جواہر لعل نہرو کی وجہ سے ہوا تھا۔ وہ بڑے ہی سیکولر اور جمہوریت پسند رہنما تھے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ ہم آپ کا تشخص برقرار رکھیں گے۔ اگر اس وقت بی جے پی ہوتی تو شاید کشمیر آج بھارت کا حصہ نہیں ہوتا'۔ قبل ازیں محبوبہ مفتی نے جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کی ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ متواتر مرکزی سرکاروں نے ملی ٹنتوں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے بھی علاحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کی اور وی پی سنگھ نے بھی اس کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک زندہ مسئلہ ہے یہی وجہ ہے یہاں اس قدر سیکورٹی تعینات ہے۔ موصوفہ نے کہا کہ الحاق کے وقت اگر پنڈت نہرو کے بجائے آج کا جیسا لیڈر ہوتا تو شاید جموں و کشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق نہیں ہوا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ 'دلی کی متواتر سرکاروں نے ملی ٹنٹوں کے ساتھ بات چیت کی ہے واجپائی جی نے بھی بات چیت کی اور وی پی سنگھ نے بھی اپنی حکومت کے دوران کوشش کی'۔


ان کا کہنا تھا کہ 'لیکن جب میں پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کو کہتی ہوں تو ان کو غصہ آتا ہے'۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس وقت بی جے پی کو لگتا ہے کہ وہ طاقت ور ہے لہٰذا بات چیت نہیں کرے گی لیکن ایک وقت ضرور آئے گا جب یہ لوگ بات چیت کی میز پر خود آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ آج بھی در پردہ بات چیت چل رہی ہے۔ افغانستان پر طالبان کے قبضے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے موصوفہ نے کہا کہ 'ہمیں دیکھنا چاپئے ہمارے ہمسایہ ملک میں کیا ہوا امریکہ جیسے طاقتور ملک کو طالبان کے ساتھ بات کرنی پڑی'۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر کا مسئلہ زندہ ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں اس قدر سیکورٹی فورسز تعینات ہیں، سڑکوں پر تار بچھا دی گئی ہے اور گزشتہ کچھ دنوں کے دوران ہی دو چار لوگوں کو مارا گیا جو ایک غلط بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں خیالات کی جنگ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی ہے اور اگر ایک بچہ کوئی چیز مانگتا ہے تو اس کو اس چیز کا متبادل دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مفتی سعید اس وقت زندہ ہوتے تو شاید جموں و کشمیر کی یہ صورتحال نہیں ہوتی۔


محبوبہ مفتی نے پارٹی ورکروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ لوگ ہمت نہ ہاریں آپ کے دم سے ہی میں کھڑی ہوں جب آپ کے حوصلے پست ہوں گے تو میں اکیلے نہیں لڑ سکتی'۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ بزدل نہیں بلکہ ہمت والے ہیں اور صبر کرنے کے لئے ہمت کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب برداشت کا باندھ ٹوٹ جائے گا تو کوئی بھی نہیں بچے گا۔

کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ساتھ حالیہ آن لائن میٹنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے سونیا جی سے کہا کہ ہم نے نہرو جی سے الحاق کیا ہے اگر اس وقت بھارت کے لیڈر آج کے لیڈر جیسے ہوتے تو شاید جموں وکشمیر بھارت کی طرف نہیں ہوتا'۔ موصوفہ نے مزکری حکومت پر جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی بحالی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ جو چیز ہم سے غیر آئینی طور پر لوٹی گئی اس کو بحال کیا جانا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔