راجستھان، ایم پی اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو شکست، کانگریس کو واضح اکثریت:سروے

بی جے پی کے برے دنوں کی تصویر سامنے آ گئی ہے۔ اے بی پی نیوز-سی ووٹر کے سروے میں ملک کی تین ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو زبردست شکست ملتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اس سال کے آخر میں تین ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس واضح اکثریت کے ساتھ حکومت بنائے گی اور بی جے پی کو زبردست شکست فاش کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اے بی پی نیوز-سی ووٹر کے انتخابات سے قبل اوپینین پول میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں ریاستوں میں بی جے پی کا قلع منہدم ہونے والا ہے۔

مدھیہ پردیش:

مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی زمین پوری طرح سے کھسک چکی ہے۔ اگر آج انتخابات ہو جائیں تو وہاں کانگریس کی حکومت بنے گی اور بی جے پی کو کم از کم 59 سیٹوں اور تقریباً 5 فیصد ووٹوں کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ یہ نتیجہ ہے اے بی پی نیوز کے ذریعہ سی ووٹر کے ساتھ کیے گئے انتخابات سے قبل سروے کا۔

بی جے پی حکمراں ریاست مدھیہ پردیش میں شیو راج کا تخت ڈول رہا ہے اور آنے والے اسمبلی انتخابات میں اسے زبردست شکست کا منھ دیکھنا پڑ سکتا ہے۔ اے بی پی نیوز سی ووٹر کے سروے میں جو نتیجے سامنے آئے ہیں اس کے مطابق مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت بننے کا امکان ہے۔ سروے بتاتا ہے کہ اس سال کے آخر میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کی 15 سال کی حکومت کا اختتام ہونے والا ہے اور کانگریس واضح اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئے گی۔

سروے میں 230 سیٹوں والی اسمبلی میں کانگریس کے حصے میں 117 سیٹیں جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جب کہ بی جے پی کو 59 سیٹوں کے نقصان کے ساتھ 106 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ بقیہ 7 سیٹیں دیگر کے کھاتے میں جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اگست کے پہلے ہفتہ میں کیے گئے اس سروے میں بی جے پی کے ووٹ شیئر میں زبردست گراوٹ کا اشارہ ملا ہے۔ سروے کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بی جے پی کو 4.8 فیصد ووٹوں کا نقصان ہو سکتا ہے اور یہ سارے ووٹ کانگریس کے حصے میں جاتے نظر آ رہے ہیں۔ سروے میں کانگریس کو 5.3 فیصد ووٹوں کے فائدے کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔ سروے میں کانگریس کو 42 فیصد اور بی جے پی کو 40 فیصد ووٹ ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ 18 فیصد ووٹ دیگر کے کھاتے میں جاتے ہوئے محسوس ہو رہے ہیں۔

سروے میں وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے بھی لوگوں کی رائے پوچھی گئی تھی۔ چونکہ کانگریس کی طرف سے ابھی کسی چہرے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، ایسے میں موجودہ وزیر اعلیٰ ہی مقبولیت کے معاملے میں پہلے مقام پر ہیں۔ حالانکہ سروے میں جب لوگوں کو متبادل دیا گیا تو 30.3 فیصد لوگوں نے جیوترادتیہ سندھیا کے نام پر اتفاق ظاہر کیا۔ جب کہ کمل ناتھ کو 7.5 فیصد لوگوں نے وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے اپنی پسند بتایا۔

مدھیہ پردیش میں اسمبلی کی 230 اور لوک سبھا کی 29 سیٹیں ہیں۔ 2013 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 165 اور کانگریس نے 58 سیٹیں جیتی تھیں۔ 2014 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے 27 اور کانگریس نے 2 سیٹوں پر فتح حاصل کی تھی۔ شیوراج سنگھ چوہان 29 نومبر 2005 کو مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ بنے تھے۔ شیو راج سے پہلے بابو لال گور ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔

چھتیس گڑھ:

اے بی پی نیوز-سی ووٹر نے چھتیس گڑھ کے لیے بھی انتخابات سے قبل سروے پیش کیا ہے۔ اس سروے میں بھی بی جے پی کے لیے بری خبر ہے۔ سروے کے اندازے کے مطابق یہاں بی جے پی کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سروے کے مطابق 90 سیٹوں والی چھتیس گڑھ اسمبلی میں کانگریس کے حصے میں 54 سیٹیں آ سکتی ہیں جب کہ بی جے پی کو صرف 33 سیٹوں سے اکتفا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بقیہ 3 سیٹیں دیگر کے حصے میں جا سکتی ہیں۔

چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو حالانکہ ووٹوں کا زیادہ نقصان نہیں ہو رہا ہے۔ سروے میں بی جے پی کو 39 فیصد اور کانگریس کو 40 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ وہیں 21 فیصد ووٹ دیگر کے حصے میں جانے کی بات کہی گئی ہے۔

چھتیس گڑھ میں اسمبلی کی 90 اور لوک سبھا کی 11 سیتیں ہیں۔ 2013 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 49 اور کانگریس نے 39 سیٹیں جیتی تھیں۔ 2014 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے 10 اور کانگریس نے ایک سیٹ پر فتح درج کی تھی۔ رمن سنگھ 7 دسمبر 2003 کو ریاست کے وزیر اعلیٰ بنے تھے۔

راجستھان:

راجستھان میں بھی بی جے پی کا قلع منہدم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اے بی پی نیوز-سی ووٹر کے سروے میں 200 سیٹوں والی راجستھان اسمبلی میں کانگریس کو 130 سیٹیں ملنے کا اندازہ ہے جب کہ بی جے پی کے کھاتے میں صرف 57 سیٹیں جا سکتی ہیں۔ 13 سیٹیں دیگر کے حصے میں جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

راجستھان میں کانگریس کو 51 فیصد ووٹ ملنے کی امید اے بی پی نیوز-سی ووٹر نے ظاہر کی ہے جب کہ بی جے پی کے حصے میں 37 فیصد ووٹ جا سکتے ہیں۔ بقیہ 12 فیصد ووٹ دیگر کے حصے میں جا سکتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے کانگریس کے اشوک گہلوت راجستھان کے لوگوں کی پہلی پسند ہیں۔ سروے میں 41 فیصد لوگوں نے اشوک گہلوت کے نام پر حامی بھری ہے جب کہ 18 فیصد لوگ سچن پائلٹ کو وزیر اعلیٰ دیکھنا چاہتے ہیں۔

اے بی پی نیوز کے مطابق سروے کے لیے تینوں ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں 27 ہزار 968 لوگوں سے بات کی گئی ہے۔ تینوں ریاستوں کی سبھی 65 لوک سبھا سیٹوں پر یکم جون سے 10 اگست کے درمیان سروے ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔