چار دھام یاترا میں 34 عقیدتمندوں کی موت پر بی جے پی ترجمان نے دیا حیرت انگیز بیان

بی جے پی ترجمان شاداب شمس کا کہنا ہے کہ مذہبی عقیدہ کے مطابق عقیدتمندوں کا ماننا ہے کہ اگر چار دھام میں موت ہو جاتی ہے تو انھیں ’موکش‘ (نجات) حاصل ہوتا ہے۔

چاردھام یاترا، تصویر آئی اے این ایس
چاردھام یاترا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ میں چار دھام یاترا کے دوران جمعہ تک 34 عقیدتمندوں کی موت کسی نہ کسی وجہ سے ہو چکی ہے۔ اس تعلق سے حکومت اور محکمہ صحت کسی طرح اپنی اپنی صفائی دینے میں مصروف ہیں۔ اس درمیان ریاست میں بی جے پی ترجمان شاداب شمس نے انتہائی عجیب و غریب اور حیرت انگیز بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ عقیدتمندوں کی موت مذہبی عقیدے کی وجہ سے ہو رہی ہے، اور اس میں ایک وجہ ’موکش پراپتی‘ (نجات کا حصول) بھی ہے۔

بی جے پی ترجمان شاداب کا کہنا ہے کہ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ چار دھام میں ’موکش پراپتی‘ ہوتی ہے۔ اس عقیدہ سے بھی لوگ یہاں آتے ہیں۔ ساتھ ہی شاداب نے یہ بھی کہا کہ جن عقیدتمندوں کی موت چار دھام یاترا کے دوران ہوئی ہے، وہ لوگ بدری ناتھ اور کیدارناتھ میں اپنا عقیدہ ظاہر کرتے ہوئے ’موکش‘ کے لیے چار دھام یاترا پر آئے تھے اور انھوں نے اپنی بیماریوں کو چھپایا تھا تاکہ دَرشن ہو جائیں۔ یہی ان کی موت کا سبب بنی۔


بی جے پی ترجمان شاداب شمس نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مذہبی عقیدہ کے مطابق عقیدتمندوں کا ماننا ہے کہ اگر چار دھام میں موت ہو جاتی ہے تو انھیں ’موکش‘ (نجات) حاصل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عقیدتمند اپنی بیماری کو چھپاتے ہوئے بہانے بازی کر کے دَرشن کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ سنگین بیماری کی وجہ سے ان کی موت ہو رہی ہے جب کہ حکومت کی طرف سے عقیدتمندوں کے لیے دھاموں میں بہتر انتظامات کیے گئے ہیں۔ حکومت کی طرف سے اس یاترا کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوششیں ہو رہی ہیں۔

اس درمیان کانگریس لگاتار بی جے پی کی پشکر سنگھ دھامی حکومت کو چار دھام میں موجود بدانتظامی کے لیے تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ کانگریس ریاستی صدر کرن ماہرا کا کہنا ہے کہ چار دھام میں نہ تو صحت کو لے کر حکومت نے کوئی انتظام کیا ہے، اور نہ ہی آکسیجن کا کہیں انتظام ہے۔ ساتھ ہی سڑک حادثات میں بھی لوگوں کی جان جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں حکومت کو پہلے ہی متنبہ کیا تھا، اگر حکومت نے ان کی بات پر توجہ دی ہوتی تو حالات ایسے نہ ہوتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔