’گجرات میں نشیلی اشیا اور شراب کی اسمگلنگ کو بی جے پی کا تحفظ حاصل‘، کانگریس نے حقائق رکھے سامنے
کانگریس سیوا دَل کے قومی صدر لال جی دیسائی نے حکومت و انتظامیہ کی نشہ اسمگلروں کے ساتھ گٹھ جوڑ کا پردہ فاش کرتے ہوئے بتایا کہ گجرات میں ہر ماہ 3500 کروڑ روپے کا غیر قانونی دھندا کیا جاتا ہے۔

کانگریس نے آج گجرات میں بی جے پی حکومت کے تحفظ میں بڑے پیمانے پر نشیلی اشیا اور شراب کی اسمگلنگ کا سنگین الزام عائد کیا۔ اس سلسلے میں کچھ اہم حقائق بھی سامنے رکھے گئے۔ اندرا بھون واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے ’کانگریس سیوا دَل‘ کے قومی صدر لال جی دیسائی نے خطاب کیا۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ گجرات میں 4 سالوں کے دوران تقریباً 16 ہزار کروڑ روپے کی نشیلی اشیا پکڑی گئیں، لیکن ان معاملوں میں کوئی بھی قصوروار نہیں پایا گیا۔ گجرات میں بیشتر نشیلی اشیا اڈانی کے مندرا پورٹ سے ضبط ہوتی ہیں، لیکن نشیلی اشیا کو بھیجنے والے کے بارے میں کوئی جانکاری عام نہیں ہوتی اور کوئی کارروائی بھی نہیں ہوتی۔
لال جی دیسائی نے میڈیا کو بتایا کہ گجرات میں بڑے پیمانہ پر شراب کی اسمگلنگ چل رہی ہے، جبکہ وہاں شراب بندی نافذ ہے۔ راجستھان اور مہاراشٹر سے کثیر مقدار میں شراب کی اسمگلنگ کی جا رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ گجرات کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 17.35 لاکھ نوجوان نشے کے چنگل میں پھنسے ہیں۔ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے قریب موجود شراب اور نشیلی اشیا کے یہ ناجائز اڈے فکر کا موضوع ہیں۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ 3 دن قبل کانگریس رکن اسمبلی جگنیش میوانی اور مقامی عوام نے اسکول کے بغل میں چل رہے نشیلی اشیاء کے اڈے پر چھاپہ ماری کی تھی۔ لیکن گجرات کے نائب وزیر اعلیٰ، جو کہ وزیر داخلہ بھی ہیں، نے پولیس کو پوری حمایت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے رہتے پولیس کو فکر کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران لال جی دیسائی نے کہا کہ نائب وزیر اعلیٰ کو چاہیے تھا کہ وہ شراب اور نشیلی اشیا کے غیر قانونی اڈوں کو بند کروائیں اور قصوروار پولیس اہلکاروں کو معطل کریں، لیکن انھوں نے پولیس کو ناجائز کاروبار کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنا ضروری سمجھا۔ نائب وزیر اعلیٰ نے پورے گجرات کی پولیس کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ کانگریس کی ’جَن آکروش یاترا‘ کے خلاف تحریک چلائیں۔
لال جی دیسائی نے حکومت و انتظامیہ کی نشہ اسمگلروں کے ساتھ گٹھ جوڑ کا پردہ فاش کرتے ہوئے بتایا کہ گجرات میں ہر ماہ 3500 کروڑ روپے کا غیر قانونی دھندا کیا جاتا ہے۔ شراب اسمگلنگ کے لیے بڑی گاڑیوں کا لاکھوں روپے ہفتہ فکس ہے۔ جب گاڑی کا مالک ایک جگہ پر رشوت دیتا ہے، تو اسے ایک ٹوکن دیا جاتا ہے، جس سے وہ اپنی گاڑی باقی جگہوں پر بھی بغیر روک ٹوک لے جانے میں کامیاب ہوتا ہے۔ دیسائی نے یہ بھی بتایا کہ پولیس کی مستعدی ظاہر کرنے کے لیے 100 ٹرکوں میں سے 5 ٹرکوں کو پکڑوا دیا جاتا ہے، جبکہ 95 ٹرک بہ آسانی شراب لے کر گھومتے ہیں۔ انھوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ صرف بناسکانٹھا ضلع سے پولیس کو 45 لاکھ روپے کی ہفتہ وصولی ہوتی ہے۔ وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ یہ ہفتہ خوری پولیس تک محدود نہیں ہے، بلکہ گجرات حکومت کے بڑے بڑے لیڈران اس میں شامل ہیں۔ انھوں نے سابق وزیر اعلیٰ وجئے روپانی کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ریاست میں ریونیو کے بعد دوسرا سب سے بدعنوان محکمہ وزارت داخلہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔