بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ریتا بہوگنا جوشی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی معاملہ میں قصوروار قرار، 6 مہینے قید کی سزا سنائی گئی

سزا سنانے کے بعد عدالت نے ریتا بہوگنا جوشی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ بعد میں انہیں 20000 روپے کے مچلکہ اور ضمانتی رقم جمع کرانے کے بعد عبوری ضمانت پر رہا کر دیا گیا

ریتا بہوگنا جوشی / تصویر آئی اے این ایس
ریتا بہوگنا جوشی / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: لکھنؤ کی ایک عدالت نے جمعہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ریتا بہوگنا جوشی کو 2012 کے یوپی اسمبلی انتخابات کے دوران مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر چھ ماہ کی قید اور 1100 روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے اسپیشل ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ امبریش کمار سریواستو نے الہ آباد سے موجودہ بی جے پی ایم پی جوشی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتخابی میٹنگ کرنے کا قصوروار ٹھہرایا تھا۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ 17 فروری 2012 کی شام تقریباً 6.50 بجے ریتا بہوگنا جوشی کرشنا نگر کے بجرنگ نگر علاقے میں لکھنؤ کینٹ اسمبلی حلقہ سے کانگریس امیدوار کے طور پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہی تھیں۔ استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ جوشی نے انتخابی مہم کا وقت ختم ہونے کے بعد بھی ایک جلسہ عام سے خطاب کیا تھا۔ انہوں نے یہ انتخاب لکھنؤ کینٹ اسمبلی سیٹ سے جیتا تھا۔ خیال رہے کہ اس وقت ریتا بہوگنا جوشی کانگریس میں تھیں اور بعد میں بی جے پی میں شامل ہو گئی تھیں۔ وہ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی آنجہانی ایچ این بہوگنا کی بیٹی ہیں۔


جب عہدیداروں کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا علم ہوا تو اسٹیٹک سرویلنس مجسٹریٹ مکیش چترویدی موقع پر پہنچے اور انہوں نے ریتا بہوگنا جوشی کو بجرنگ نگر میں تقریباً 50 لوگوں کے ہجوم کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے دیکھا اور اسے کیمرے میں ریکارڈ کیا۔ اس معاملے میں چترویدی کی جانب سے کرشنا نگر تھانے میں رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔ پولیس جانچ کے بعد اسی سال 12 ستمبر کو عدالت میں جوشی کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی۔ 20 فروری 2021 کو عدالت نے ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت الزامات طے کیے۔

سزا سنانے کے بعد عدالت نے جوشی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ بعد میں اسے 20000 روپے کے مچلکہ اور ضمانتی رقم جمع کرانے کے بعد عبوری ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ 2017 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے پہلے ریتا بہوگنا جوشی کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوگئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔