مودی کی ریلی میں سرکاری مشینری کا غلط استعمال ہو رہا ہے: کانگریس

سنگھوی نے کہا کہ انتخابی تشہیر کے لیے سرکاری مشینری کا استعمال بھی ایک طرح کی بد عنوانی ہے اور اس تعلق سے انہوں نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کو بھی کمیشن کے سامنے پیش کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے الیکشن کمیشن میں وزیراعظم نریندر مودی کی ریلیوں میں وزیر اعظم کے دفتر(پی ایم او) کے اشارے پر سرکاری مشینری کے غلط استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے اس پر فوراً روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کو اس تعلق سے میمورنڈم سونپنے کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ اور کانگریس کے قدآور رہنما ابھیشیک منو سنگھوی اور جے رام رمیش نے بدھ کے روز یہاں کمیشن کے دفتر کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے وفد نے کمیشن کو بتایا کہ 8 اپریل اور اس کے بعد کئی بار وزیر اعظم دفتر نے مودی کی انتخابی ریلیوں کے لیے نیتی آیوگ کا ٖبھی غلط استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ مودی کی جس علاقے میں انتخابی ریلی ہوتی ہے اس سے پہلے نیتی آیوگ اس علاقے کے ضلع انتظامیہ کو خط لکھ کر وہاں کی ثقافتی خصوصیات، اہم مقامات اور دیگر خصوصیات کی تفصیلات ایک دن کے اندر وزیر اعظم کے دفتر کو بھیجنے کی ہدایت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پدوچیری، گوندیا وغیرہ کی مثال دے کر کمیشن سے اس پر فوراً روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔


کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ قانون کے مطابق کوئی بھی شخص انتخابی تشہیر کے لیے سرکاری مشینری کا استعمال نہیں کر سکتا۔ اس تعلق سے انہوں نے سابق وزیراعظم اندرا گاندھی سے متعلق 40 برس پرانی ایک مثال دی اور کہا کہ ان کے سرکاری مشینری کے استعمال کی وجہ سے الیکشن کو رد کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک امیدوار کی حیثیت سے یا امیدوار کی حمایت میں انتخابی تشہیر کے لیے کوئی بھی شخص سرکاری خدمات اور سہولتوں کا استعمال نہیں کر سکتا۔ اس تعلق سے ضابطے ہیں کہ شکایت درست پائے جانے پر الیکشن رد ہوجائے گا لیکن وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) ایک لمبے عرصے سے سرکاری مشینری کا استعمال کر رہا ہے اور مودی اپنے انتخابی تشہیر کے لیے ضلع انتظامیہ سے حاصل اطلاعات کا استعمال کرتے ہیں۔


سنگھوی نے کہا کہ انتخابی تشہیر کے لیے سرکاری مشینری کا استعمال بھی ایک طرح کی بد عنوانی ہے اور اس تعلق سے انہوں نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کو بھی کمیشن کے سامنے پیش کیا جس میں اس طرح کی سرگرمی کو غلط بتاتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ایک طرح کی بدعنوانی ہے۔

کانگریس کے رہنما نے کہا کہ کمیشن سے یہ بھی شکایت کی گئی ہے کہ مودی مدھیہ پردیش کے دموہ کے نزدیک چھ مئی کو ایک بار انتخابی ریلی کر رہے تھے۔ دموہ پارلیمانی حلقے میں چھ مئی کو ہی ووٹنگ ہونی ہے اور مودی کی انتخابی ریلی دموہ کے قریب 10 کلومیٹر کے دائرے میں ہے۔ یہ علاقہ دموہ سے لگا ہوا ہے اور ضابطے کے مطابق ووٹنگ کے دن ووٹنگ والے علاقے کے آس پاس ریلی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہوشیاری سے دموہ کے نزدیک ووٹنگ کے دن ریلی کا انعقاد کیا ہے لیکن یہ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح کے معاملے میں کمیشن کو سخت کاروائی کرنی چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ مودی مسلسل مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یکم اپریل سے 30 اپریل تک انہوں نے دس سے زیادہ مثالی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ کمیشن نے اس معاملے میں اس وقت قدم اٹھایا جب کانگریس اس مسئلے کو سپریم کورٹ لے گئی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کا اس حق میں فیصلہ نہ کرنے کا مطلب ہے کہ جس شخص پر الزام ہے بالواسطہ طور پر اس کی مدد کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔