گجرات اسمبلی انتخاب سے پہلے بی جے پی لیڈر الپیش ٹھاکور پارٹی کو دے سکتے ہیں زوردار جھٹکا!

الپیش ٹھاکور نے کسی بھی تنازعہ کو ترجیح نہ دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے کچھ لیڈر گندی سیاست کر رہے ہیں اور کولی ٹھاکور طبقہ کو متحد کرنے کی جگہ اسے تقسیم کر رہے ہیں۔

الپیش ٹھاکور، تصویر آئی اے این ایس
الپیش ٹھاکور، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گجرات کے او بی سی لیڈر اور سابق رکن اسمبلی الپیش ٹھاکور کے حالیہ بیانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ان کی باتوں پر غور کیا جائے تو صاف لگتا ہے کہ وہ بی جے پی سے ناخوش ہیں۔ ایسے میں چہ می گوئیاں ہو رہی ہیں کہ گجرات انتخاب سے پہلے ریاست میں بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔

حال ہی میں گجرات ٹھاکور سینا کے ذریعہ منعقد ایک اجتماعی شادی تقریب میں حصہ لیتے ہوئے الپیش ٹھاکور نے کہا تھا کہ ’’میں رادھن پور اسمبلی سیٹ (پاٹن ضلع) سے اسمبلی انتخاب لڑنے جا رہا ہوں۔ اگر کوئی مجھے باہر کرنے کی کوشش کرتا ہے تو میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اسے بھی انتخاب لڑنے کا موقع نہیں ملے گا۔‘‘ ان کا اشارہ سابق رکن اسمبلی اور بی جے پی لیڈر لونگ جی ٹھاکور کی طرف تھا، جو اس سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں رادھن پور سیٹ کے دعویدار ہیں۔


الپیش ٹھاکور نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت شراب بندی کو سختی سے نافذ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ الپیش ٹھاکور نے تنازعہ کو ترجیح نہ دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے کچھ لیڈران گندی سیاست کر رہے ہیں اور کولی ٹھاکور طبقہ کو متحد کرنے کی جگہ اسے تقسیم کر رہے ہیں۔ الپیش ٹھاکور نے کہا کہ ان کا بیان ایسے لیڈروں کے لیے پیغام تھا اور پارٹی چھوڑنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

الپیش ٹھاکور 2017 میں رادھن پور سے کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔ 2019 میں انھوں نے کانگریس چھوڑ دی اور بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ انھوں نے اکتوبر 2019 میں رادھن پور سے ضمنی انتخاب لڑا تھا، لیکن کانگریس کے رگھو بھائی دیسائی سے ہار گئے۔ لونگ جی ٹھاکور نے الپیش ٹھاکور کی باتوں کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر قبل میں کہی گئی باتوں میں کوئی دلیل ہوتی تو لوگ انھیں 1995 میں رادھن پور سے آزاد رکن اسمبلی کی شکل میں نہیں چنتے۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ مقامی لیڈر ہیں، جب کہ الپیش ٹھاکور احمد آباد ضلع کے اصل باشندہ ہیں۔ لونگ جی ٹھاکور 1995 کے بعد اکھل بھارتیہ راشٹریہ جنتا پارٹی، کانگریس اور بی جے پی کے ٹکٹ پر تین بار رادھن پور سے انتخاب لڑے، لیکن تینوں بار ہار گئے۔


رادھن پور ایک دلچسپ انتخابی حلقہ ہے۔ کانگریس کے کھودی دان جولا (1975، 1980 اور 1985) اور بی جے پی کے شنکر چودھری (1998، 2002 اور 2007) کو چھوڑ کر کوئی بھی لیڈر اس سیٹ سے دوبارہ منتخب نہیں ہوا ہے۔ یہاں تک کہ 1997 میں یہاں ضمنی انتخاب جیتنے والے ضعیف العمر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا بھی دوبارہ رادھن پور سے انتخاب نہیں لڑے۔

گزشتہ کچھ مہینوں سے ایسی افواہیں تھیں کہ گجرات کشتریہ ٹھاکور سینا الپیش ٹھاکور کے لیے ایک محفوظ سیٹ کی تلاش کر رہی ہے، حالانکہ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے ذریعہ شروع کی گئی تنظیم کی موجودگی 176 تعلقوں میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’گجرات ٹھاکور سینا کی تقریباً 92000 کمیٹیاں ہیں اور ہر گاؤں میں کم از کم 50 فیملی ہیں، جن سے میرا سیدھا رابطہ ہے۔ اس لیے محفوظ سیٹ کی تلاش کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔‘‘


او بی سی لیڈر نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ وہ نہ صرف ٹھاکور یا او بی سی طبقہ کے لیڈر ہیں، بلکہ دیگر طبقات کے بھی رکن ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ میری قیادت میں پاٹیداروں نے کرمسد تعلقہ کے 76 گاؤں میں پاٹیدار سینا کی تشکیل کی ہے، جب کہ سوراشٹر کے پٹیل بھی بڑی تعداد میں میرے جلسہ عام میں شامل ہوتے ہیں۔ مہسانا ضلع کے سینئر صحافی سریش ونول کا ماننا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ الپیش ٹھاکور اپنے طبقہ کے ووٹرس کو متاثر کر سکتے ہیں اور جہاں ٹھاکور کا دبدبہ ہے، وہاں نتائج بدل سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔