بی جے پی کو جھارکھنڈ میں لگنے والا ہے زوردار جھٹکا، 16 اراکین اسمبلی بغاوت کو تیار!

جے ایم ایم جنرل سکریٹری سپریو بھٹاچاریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی کے 16 اراکین اسمبلی جے ایم ایم کے رابطے میں ہیں، اور وہ جلد ہی ہیمنت سورین حکومت کی حمایت کا اعلان کر سکتے ہیں۔

بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں برسراقتدار شیوسینا میں جب بغاوت ہوئی تو بی جے پی نے اس کو ہوا دیتے ہوئے باغی شیوسینا اراکین اسمبلی کے ساتھ مل کر اُدھو ٹھاکرے حکومت کو بے دخل کرتے ہوئے نئی حکومت تشکیل دے دی، اور اب جھارکھنڈ میں بی جے پی کو اپنی پارٹی میں اتحاد قائم رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔ جھارکھنڈ میں برسراقتدار جے ایم ایم (جھارکھنڈ مکتی مورچہ) کی طرف سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 16 بی جے پی اراکین اسمبلی پارٹی میں گھٹن محسوس کر رہے ہیں، اور جلد ہی وہ جے ایم ایم کی حمایت کا اعلان کریں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق جے ایم ایم جنرل سکریٹری سپریو بھٹاچاریہ نے یہ دعویٰ کیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ بی جے پی کے 16 اراکین اسمبلی جے ایم ایم کے رابطے میں ہیں۔ یہ باغی اراکین اسمبلی ہیمنت سورین حکومت کی حمایت کا جلد ہی اعلان کر سکتے ہیں۔ سپریو بھٹاچاریہ کے اس بیان نے جھارکھنڈ کی سیاست میں زبردست ہلچل پیدا کر دی ہے۔


سپریو بھٹاچاریہ کا کہنا ہے کہ بی جے پی 16 باغی اراکین اسمبلی الگ پارٹی بنا کر جھارکھنڈ مکتی مورچہ حکومت کی حمایت کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ جے ایم ایم اس تجویز پر تبھی غور کرے گی جب رسمی طور پر تجویز ان کے پاس بھیجی جائے گی۔ جے ایم ایم جنرل سکریٹری نے یہ بیان اس سوال کے جواب میں دیا جس میں پوچھا گیا تھا کہ ہیمنت سورین کی حکومت کو کوئی خطرہ تو نہیں ہے؟ یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کانگریس اراکین اسمبلی کو بی جے پی کے ذریعہ لالچ دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔

بہرحال، بی جے پی نے جے ایم ایم کے اس دعویٰ کو مسترد کر دیا ہے۔ پارٹی ترجمان پرتل شاہدیو نے کہا کہ جے ایم ایم رکن اسمبلی خود گھٹنوں تک بدعنوانی میں ملوث ہیں اور سورین کی پارٹی وجود بچانے کی لڑائی لڑ رہی ہے۔ پرتل شاہدیو نے الزام عائد کیا کہ جے ایم ایم اراکین اسمبلی نے پہلے بدعنوانی کر کے پیسہ لوٹا، اور اب جھوٹی باتیں کر کے ڈوبتی کشتی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔