’بی جے پی ہمارے ساتھ سوتیلا رویہ اختیار کر رہی‘، شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ کے بیان سے تلخی عیاں

شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ گجانن کیرتیکر کا کہنا ہے کہ بی جے پی شندے گروپ کے لوگوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے، کیرتیکر نے یہ بیان لوک سبھا انتخاب 2024 کے پیش نظر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ گجانن کیرتیکر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ گجانن کیرتیکر، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بی جے پی نے شیوسینا کو توڑ کر مہاراشٹر میں حکومت تو بنا لی، لیکن اب شندے گروپ کے ساتھ اس کی تلخیاں دھیرے دھیرے ظاہر ہو رہی ہیں۔ کچھ ایسے بیانات سامنے آنے لگے ہیں جس سے معلوم پڑ رہا ہے کہ بی جے پی اور شندے گروپ والی شیوسینا اتحاد میں رشتے ٹھیک نہیں ہیں۔ تازہ بیان شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ گجانن کیرتیکر کا سامنے آیا ہے۔ انھوں نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بی جے پی شندے گروپ کے لوگوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔‘‘

کیرتیکر نے یہ بیان موجودہ حالات اور 2024 لوک سبھا انتخاب کے لیے بی جے پی کے ساتھ سیٹ شیئرنگ فارمولے کو لے کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر کی 48 لوک سبھا سیٹوں میں سے شندے گروپ 22 سیٹوں پر انتخاب لڑنے کا صرف دعویٰ نہیں کرنے جا رہا ہے، بلکہ ہم تیاری بھی کر چکے ہیں۔


شیوسینا رکن پارلیمنٹ کے اس بیان سے بی جے پی-شیوسینا اتحاد کے مستقبل کو لے کر سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔ موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر دیویندر فڑنویس نے فوری تنازعہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ فڑنویس جمعہ کے روز احمد نگر میں ترقیاتی کاموں کے افتتاح کے لیے آئے تھے، انھوں نے یہاں میڈیا سے بات چیت کے دوران اس معاملے میں صفائی پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’گجانن کیرتیکر نے کہیں ایسی باتیں نہیں کہی ہیں۔ یہ پوری خبر بے بنیاد ہے اور خیالی ہیں۔ ہمارے (بی جے پی-شندے گروپ والی شیوسینا) درمیان کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ شیوسینا اور بی جے پی کوآرڈنیشن کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ یہ ایسے ہی آگے بھی جاری رہنے والا ہے۔ ہمارے درمیان جب ساری باتیں (سیٹ شیئرنگ کا ایشو) طے ہو جائیں گی تب ہم اس بارے میں آپ کو جانکاری دیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ گجانن کیرتیکر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ’’ہم 13 اراکین پارلیمنٹ ایکناتھ شندے کے ساتھ این ڈی اے سے جڑے ہیں۔ ہمیں این ڈی اے کے ساتھی کے طور پر سمجھا جائے۔ ہمارے کام پورے کیے جانے چاہئیں۔ لیکن بی جے پی کی طرف سے ہمارے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جاتا ہے۔ یہ بات میں نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو بھی میٹنگ میں بتائی ہے۔‘‘


کیرتیکر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ سیٹ شیئرنگ کا فارمولہ بھی وہی رہے جو 2019 کے وقت رہا تھا۔ اُس وقت شیوسینا نے 23 اور بی جے پی نے 26 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ ان میں سے 22 سیٹوں پر بی جے پی کو اور 18 سیٹوں پر شیوسینا کو جیت ملی تھی۔ کیرتیکر آنے والے لوک سبھا انتخاب میں بھی یہی فارمولہ اختیار کیے جانے کی بات کہتے دکھائی دیئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم اتنی سیٹوں پر دعویٰ کرنے ہی نہیں جا رہے، بلکہ ہماری اتنی سیٹوں پر لڑنے کی تیاری ہو چکی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔