بی جے پی کے پاس نتیش کی بدعنوانی کا کوئی جواب نہیں، اس لیے لے رہی 'پاکستان' کا نام: کانگریس

بہار اسمبلی انتخاب کے دوران پاکستان کا نام لینے پر کانگریس نے بی جے پی اور پی ایم مودی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ بہار میں شکست کے دہانے پر کھڑی بی جے پی پاکستان کی پناہ میں چلی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر احمد

کانگریس نے بہار انتخابات میں پاکستان کا نام لیے جانے پر بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک بیان جاری کر کہا کہ "بہار کی عوام کے ذریعہ سرے سے خارج کیے جانے کی چڑچڑاہٹ اور بوکھلاہٹ سے چھٹپٹائی بی جے پی قیادت شکست ہضم نہیں کر پا رہی۔" انھوں نے بہار میں بی جے پی کے تین اتحادوں کو 'ٹھگ بندھن' نام دیتے ہوئے کہا کہ "غلط فہمی پھیلانے کے لیے بی جے پی نے تین 'ٹھگ بندھن' کیے، بی جے پی-جے ڈی یو-ایل جے پی اور بی جے پی-اویسی، اس کے باوجود انتخاب کے پہلے مرحلہ میں زبردست شکست پیشانی پر لکھی دیکھ کر اب پی ایم مودی اور بی جے پی کے قومی صدر سمیت بھاجپائی اپنا 'سیاسی توازن' بھی کھو بیٹھے ہیں اور زبان کی حد بھی۔"

سرجے والا نے کہا کہ جب بھی بی جے پی کو شکست نظر آتی ہے تو وہ پاکستان کی پناہ میں چلی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ "بی جے پی اور مودی جی کے پاس نتیش حکومت کی بدعنوانی کا جواب نہیں ہے، بہار میں زبردست بے روزگاری کا جواب نہیں ہے، بہار کے کسان کو فصل کی قیمت نہ دینے کا جواب نہیں ہے اور بہار میں صحت خدمات کو آئی سی یو میں پہنچانے کا کوئی جواب نہیں ہے۔" انھوں نے ایسے ہی کئی ایشوز شمار کرائے جس میں بہار کو ناخواندگی کے اندھیرے میں دھکیلنا، صنعتوں اور کاروباروں کو ٹھپ کر دینا اور مونگیر فائرنگ کے ایشو شامل ہیں۔ سرجے والا نے کہا کہ "ان سارے سوالوں کا جواب بی جے پی اور مودی جی پاکستان کی پناہ میں تلاش کرتے ہیں۔"


کانگریس لیڈر نے بی جے پی پر پاکستان پرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے ایسی مثالیں پیش کیں جن میں بی جے پی اور پی ایم مودی کی پاکستان پرستی ظاہر ہوتی ہے۔ انھوں نے 5 اہم باتیں بھی سامنے رکھیں جو اس طرح ہیں:

  • 73 سالوں میں نریندر مودی تنہا ایسے وزیر اعظم ہیں جو اودھم پور و گرداس پور شورش پسندانہ حملے کے باوجود 'بن بلائے مہمان' کے طور پر 25 دسمبر 2015 کو پاکستان 'کیک کاٹنے اور دعوت اڑانے' گئے اور اپنے عہدہ کی بے عزتی کرائی۔

  • 73 سالوں میں نریندر مودی تنہا ایسے وزیر اعظم ہیں جنھوں نے بحریہ کے پٹھان کوٹ ائیر بیس پر ہوئے شورش پسندانہ حملے کی جانچ کے لیے شورش پسندی کے بڑھاوا کے لیے بدنام پاکستان کی 'آئی ایس آئی' کو ہندوستان بلایا اور آئی ایس آئی نے واپس جا کر ہندوستان پر ہی الزام عائد کیا۔

  • بی جے پی ہی وہ پارٹی ہے جو ہزاروں ہندوستانیوں کے قاتل اور پلوامہ حملے کے اہم ملزم، دہشت گرد مولانا مسعود اظہر کو ہماری جیل سے رہا کر افغانستان-پاکستان سرحد پر چھوڑ کر آئی تھی۔

  • نریندر مودی ہی وہ وزیر اعظم ہیں جن کی ناک کے نیچے بدنام زمانہ دہشت گرد داؤد ابراہیم کی بیوی سال 2016 میں ہوائی جہاز سے ممبئی آئی اور واپس چلی گئی، لیکن مودی حکومت نے گرفتاری تو دور، ایک لفظ نہیں کہا۔

  • بی جے پی کے مدھیہ پردیش کے آئی ٹی سیل کا عہدہ دار دھرو سکسینہ پاکستان کی آئی ایس آئی کے لیے ہندوستانی فوج کی جاسوسی کرتے پکڑا گیا۔

رندیپ سرجے والا نے کہا کہ بی جے پی کو ان سوالوں کے جواب ملک اور بہار کو دینا چاہیے۔ سرجے والا نے مزید کہا کہ گزشتہ انتخاب کے دوران 30 اکتوبر 2015 کو بہار میں وزیر اعظم مودی نے جلسہ عام میں نتیش حکومت کے 33 گھوٹالے شمار کرائے تھے۔ پانچ سال میں نتیش حکومت کے ان بدعنوانی والے گھوٹالوں کی جانچ کیوں نہیں کروائی؟ انھوں نے پوچھا کہ آخر بی جے پی اور پی ایم مودی نے بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ کیوں نہیں دیا؟ سرجے والا نے یہ بھی پوچھا کہ پی ایم نے مبینہ سوا لاکھ کروڑ کے پیکیج کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کا جواب دینا ہوگا کہ اس میں سے صرف 1559 کروڑ کے کام ہی کیوں پورے کیے؟ باقی پیسے کس کی جیب میں گئے؟


کانگریس لیڈر نے کہا کہ پی ایم مودی بہار میں 25 ہزار کروڑ کی 'نل جل منصوبہ' کے گھوٹالے کے بارے میں کچھ کیوں نہیں بولتے؟ کیا یہ درست نہیں ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں نل جل منصوبہ کے ٹھیکیداروں پر ہوئی انکم ٹیکس چھاپہ ماری میں سینکڑوں کروڑ کا گھال میل اجاگر ہوا ہے؟

مونگیر تشدد پر پی ایم مودی کی خاموشی کو لے کر بھی کانگریس نے سوال اٹھایا۔ سرجے والا نے کہا کہ مونگیر کا تشدد اور قتل عام پر پی ایم مودی کنّی کیوں کاٹ رہے ہیں؟ انھوں نے پوچھا کہ "کیا مودی جی بتائیں گے کہ 17 سال کے مہلوک انوراگ کمار کا کیا قصور تھا اور درگا ماں کے بھکتوں پر گولیاں کیوں چلائی گئیں؟ کانگریس نے واضح لفظوں میں کہا کہ ان انتخابات میں ریاست بہار 15 سالوں کا حساب مانگ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔