’بی جے پی کے پاس پیسہ ہے، سرکاری ادارے ہیں، پھر بھی فتح کانگریس کی ہوگی‘، احمد آباد قومی کنونشن میں راہل گاندھی کا عزم

راہل گاندھی نے وقف ترمیمی قانون کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ دن قبل بی جے پی نے لوک سبھا میں وقف بل (جو اب قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے) پاس کیا، یہ مذہبی آزادی اور آئین پر حملہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی احمد آباد میں کانگریس کے نیشنل کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے، تصویر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی احمد آباد میں کانگریس کے نیشنل کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

’’ہم چاہتے ہیں کہ کانگریس کے ضلعی صدور کو پارٹی کی بنیاد بنائیں۔ اسی کے ساتھ ڈی سی سی کو پارٹی ذمہ داریاں اور طاقت دے۔ ہم کانگریس میں یہ تبدیلی لانے جا رہے ہیں۔ ڈی سی سی اور ضلعی صدور کو ہم پارٹی کی بنیاد بنانے جا رہے ہیں۔ بی جے پی کے پاس پیسہ ہے، سرکاری ادارے ہیں... لیکن پھر بھی فتح کانگریس کی ہوگی، کیونکہ ہمارے پاس سچائی کی طاقت اور عوام کی محبت ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے احمد آباد میں منعقد پارٹی کے قومی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔

اپنے خطاب کے دوران راہل گاندھی نے وقف ترمیمی قانون کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ دن قبل بی جے پی نے لوک سبھا میں وقف بل (جو اب قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے) پاس کیا۔ یہ مذہبی آزادی پر حملہ ہے، آئین پر حملہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر طبقہ، مذہب اور زبان کو اس ملک میں احترام اور جگہ ملے، یہ ملک سبھی لوگوں کا ہو۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آر ایس ایس-بی جے پی ہر روز آئین پر حملہ کر رہے ہیں۔ یہ نظریات کی لڑائی ہے، اس لیے انھیں صرف کانگریس پارٹی ہی روک سکتی ہے۔ آر ایس ایس-بی جے پی کو کانگریس ہی ہرائے گی۔‘‘


بی جے پی کی دلت مخالف سوچ کو عیاں کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’بی جے پی دلتوں کو مندر میں نہیں جانے دیتی ہے۔ اگر کوئی چلا جائے تو وہ مندر کو دھلواتے ہیں، یہ ہمارا مذہب نہیں ہے۔ ہمارا مذہب وہ ہے جو سب کو عزت دیتا ہے، ہر شخص کا احترام کرتا ہے۔ کانگریس اور بی جے پی میں یہی فرق ہے۔ ہمارے دلوں میں سب کے لیے محبت اور عزت ہے، جبکہ ان کے دلوں میں صرف نفرت ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم اس ملک کو نفرت کا بازار نہیں بننے دیں گے۔ محبت کی دکان کھول کر انصاف کا ہندوستان بنائیں گے۔‘‘

راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’پہلے نریندر مودی امریکہ گئے تو صدر ٹرمپ کے گلے لگے تھے، لیکن اس بار وہ تصویر ہی غائب ہو گئی۔ امریکہ کے صدر نے کہا– اس بار گلے نہیں لگیں گے، اب سیدھے ٹیرف لگائیں گے، لیکن نریندر مودی کے منھ سے آواز تک نہیں نکلی۔‘‘ ٹیرف معاملے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’سبھی کو پتہ ہے کہ ان ٹیرف کی وجہ سے ملک میں معاشی طوفان آنے والا ہے، لیکن لوگوں کی توجہ اس طرف نہ چلی جائے، اس لیے پارلیمنٹ کو نصف رات تک چلایا گیا۔ نریندر مودی نے اسی طرح کورونا کے وقت بھی کیا تھا۔ جب کورونا بڑھ رہا تھا تو وہ لوگوں سے تالی-تھالی بجوا رہے تھے۔ آج پھر کروڑوں لوگوں کو نقصان ہوگا، ایسے میں نریندر مودی کہاں چھپ گئے ہیں؟‘‘


بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے ذریعہ ہندوستان کے بارے میں دیے جا رہے بیانات پر بھی راہل گاندھی نے پی ایم مودی کی سخت تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’بنگلہ دیش نے ہندوستان کے بارے میں الٹے سیدھے بیان دیے۔ لیکن نریندر مودی ان کے لیڈران کے ساتھ آرام سے بیٹھے نظر آئے۔ مودی کے منھ سے اس بارے میں ایک لفظ نہیں نکلا۔ ایسے میں نریندر مودی کی 56 انچ کا سینہ کہاں گیا؟‘‘ وہ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ ’’جب ایسے حالات پر اندرا گاندھی جی سے پوچھا گیا تھا کہ کیا آپ کا جھکاؤ بائیں یا دائیں جانب ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا تھا کہ میں ہندوستان کی وزیر اعظم ہوں، میں نہ دائیں جھکتی ہوں اور نہ بائیں، میں سیدھے کھڑی رہتی ہوں۔ اور ایک نریندر مودی ہیں، وہ سیدھے پیشانی ٹیک دیتے ہیں۔‘‘

راہل گاندھی نے بی جے پی پر سرکاری اداروں کو کمزور کرنے کا سنگین الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے ایس سی/ایس ٹی ذیلی منصوبہ کی بات اٹھائی تھی۔ ہم انقلابی قانون لے کر آئے تھے، لیکن بی جے پی نے اس قانون کو رد کر دیا۔ ہندوستان کے سبھی اداروں پر بی جے پی ایک ایک کر کے حملہ کر رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جہاں بھی دلت، پسماندہ، قبائلی، اقلیت اور غریب جنرل کلاس کے لوگوں کو جگہ ملتی تھی، بی جے پی نے ان سبھی جگہوں کے دروازے بند کر دیے ہیں۔‘‘


دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقہ کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ’’تلنگانہ میں اگر آپ کارپوریٹ کمپنیوں کی لسٹ نکالیں گے تو ملک کے دلت، پسماندہ اور قبائلی طبقہ کا ایک بھی شخص نہیں ملے گا۔ جبکہ اس کے برعکس وہاں کے گگ ورکرس کی لسٹ میں سب سے زیادہ دلت، پسماندہ اور قبائلی طبقہ کے لوگ ملیں گے۔‘‘ تلنگانہ میں ہوئی ذات پر مبنی مردم شماری کے فوائد پر بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’جب تلنگانہ میں ذات پر مبنی مردم شماری کے نتائج آئے تو ریاست کے وزیر اعلیٰ نے شاندار قدم اٹھاتے ہوئے ریاست میں او بی سی ریزرویشن کو 42 فیصد تک بڑھا دیا۔ نریندر مودی 24 گھنٹے دلت، پسماندہ اور وَنواسی کی بات کرتے ہیں، لیکن جب ملک کے 90 فیصد لوگوں کی شراکت داری سے متعلق بات آتی ہے تو وہ خاموش ہو جاتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جس طرح تلنگانہ نے پورے ملک کو راستہ دکھایا، ویسے ہی ہم پورے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائیں گے اور ریزرویشن میں 50 فیصد کی حد سے متعلق دیوار کو توڑ دیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔