بی جے پی حکومت نے 100 دنوں کے اندر ہی عوام کو روزگار دینے کی جگہ محلہ کلینک کے ملازمین کو نکالنا شروع کر دیا: کانگریس

دیویندر یادو نے کہا کہ ’’محلہ کلینک میں کام کرنے والے ملازمین کو 2 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے، جس کی وجہ سے یہ ملازمین بھکمری کے دہانے پر ہیں اور اب ان کو ملازمت جانے کا ڈر بھی ستا رہا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / تصویر آئی این سی</p></div>

دیویندر یادو / تصویر آئی این سی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے دہلی کو صحت کے شعبہ میں تباہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد لوگوں کو امید تھی کہ بی جے پی حکومت صحت کے شعبہ میں انقلاب لائے گی۔ ایسا اس لیے کیونکہ بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس شعبہ میں در پیش تمام پریشانیوں کو دور کر دے گی۔ لیکن ریکھا گپتا حکومت نے اپنی 100 دنوں کی مدت کار میں ہی لوگوں کو روزگار دینے کی جگہ محلہ کلینک میں کام کرنے والے 2000 ملازمین کو نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس میں 1500 نرس، فارماسسٹ، ملٹی ٹاسکنگ اسٹاف اور تقریباً 500 ڈاکٹرس شامل ہیں۔ ان ملازمین کا اس طرح سے نکالا جانا فطری انصاف کے اصولوں کے ساتھ ساتھ انسانی پہلو کے بھی خلاف ہے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ محلہ کلینک میں کام کرنے والے ملازمین کو 2 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے، جس کی وجہ سے یہ ملازمین بھوک مری کے دہانے پر ہیں اور اب ان کو ملازمت جانے کا ڈر بھی ستا رہا ہے۔ بی جے پی کی دہلی حکومت آمرانہ رویہ اپناتے ہوئے ان ملازمین سے ’نو ڈیوز‘ پر جبراً دستخط کروا رہی ہے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو نکالنے کی تیاری شروع ہو گئی ہے۔


دیویندر یاد کے مطابق محلہ کلینک کے ملازمین میں افراتفری کا ماحول ہے اور وہ مختلف افسران سے مل رہے ہیں، لیکن ان کی بات سننے والا کوئی نہیں ہے۔ جبکہ حال ہی میں محلہ کلینک کے ملازمین نے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا سے ملاقات کی تھی تو انہوں نے یقین دلایا تھا کہ ’آیوشمان آروگیہ مندر‘ کی تعمیر کے بعد ان ملازمین کو ترجیح دی جائے گی۔ لیکن وزیر اعلیٰ کی یقین دہانے کے برعکس محلہ کلینک کے ملازمین کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔