’بہار، ہم آ رہے ہیں‘، راہل گاندھی کی قیادت میں کل سہسرام سے شروع ہو رہی ووٹر ادھیکار یاترا، پارٹی کارکنان پُرجوش
’ووٹر ادھیکار یاترا‘ 16 دنوں تک چلے گی جو سہسرام سے شروع ہو کر راجدھانی پٹنہ واقع گاندھی میدان میں ختم ہوگی۔ یہ یاترا 1300 کلومیٹر پر مشتمل ہوگی اور 20 سے زائد اضلاع اس کے احاطہ میں آئیں گے۔

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کل سے بہار کا دورہ کرنے والے ہیں۔ یہ دورہ اس لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ وہ ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کرتے ہوئے لاکھوں ووٹرس سے ملنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور عوام میں یہ واضح پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ ایس آئی آر کے ذریعہ ’ووٹ چوری‘ کی جو سازش بہار میں ہو رہی ہے، اسے قطعاً کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ بہار میں موجود کانگریس لیڈران و کارکنان اس وقت ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کو لے کر انتہائی پُرجوش دکھائی دے رہے ہیں، اور انھیں پوری امید ہے کہ بی جے پی نے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر جس سازش کا منصوبہ بنایا ہے، اسے راہل گاندھی اپنے ببر شیروں کے ساتھ مل کر ناکام بنا دیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ 16 دنوں تک چلے گی جو سہسرام سے شروع ہو کر راجدھانی پٹنہ واقع گاندھی میدان میں ختم ہوگی۔ یہ یاترا 1300 کلومیٹر پر مشتمل ہوگی اور 20 سے زائد اضلاع اس کے احاطہ میں آئیں گے۔ ظاہر ہے، یہ یاترا ’ووٹ چوری‘ کے خلاف ضرور نکالی جا رہی ہے، لیکن پارٹی کی جڑیں بھی اس یاترا سے مضبوط ہوں گی۔ ساتھ ہی ساتھ انڈیا بلاک میں شامل پارٹیوں کے درمیان اتحاد مزید مضبوط بھی ہوگا، کیونکہ اس یاترا میں تیجسوی یادو سمیت انڈیا بلاک کے کئی بڑے چہرے نظر آئیں گے۔
کانگریس نے اس یاترا کو ایک ’انقلاب‘ کی شکل دینے کا ارادہ کر لیا ہے اور سبھی تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر کانگریس کی یہ تیاری دکھائی بھی دے رہی ہے۔ مختلف انداز کے پوسٹ مستقل کیے جا رہے ہیں جو تیزی کے ساتھ وائرل بھی ہو رہے ہیں۔ آج کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر اے آئی (مصنوعی ذہانت) سے تیار کردہ کچھ ویڈیوز بھی ڈالی ہیں جو عوام کی توجہ اپنی طرف کھینچنے والی ہیں۔ ایک ویڈیو میں بہار کے کسی گاؤں جیسا نظارہ پیش کیا گیا ہے جس میں ’ووٹ چوری‘ کا ذکر بھوجپوری زبان میں کیا جا رہا ہے۔ ایک شخص (جو اپنے خاندان کا سرپرست معلوم پڑتا ہے اور اس کے پیچھے کچھ مرد و خواتین بھی کھڑے ہیں) انتہائی ناراضگی میں کہتا ہے ’’ہم اور ہمارا کنبہ ووٹ دینے گئے تھے۔ پتہ چلا کہ ہمارا ووٹ کسی دوسرے نے دے دیا۔ ان لوگوں نے ہمارا حق چھین لیا۔‘‘ اس ویڈیو میں ایک نوجوان شخص کو بھی دکھایا گیا ہے جو انتہائی جوش میں ہے۔ وہ کہتا ہے ’’مجھے چور کی حکومت نہیں چاہیے۔ اب ہم لوگوں کو انھیں سبق سکھانا ہوگا۔ 17 اگست کو ہم سبھی کو ووٹر ادھیکار یاترا میں شامل ہو کر ’ووٹ چور‘ کو اقتدار سے بے دخل کرنا ہے۔‘‘
اے آئی سے تیار ایک دیگر ویڈیو میں زندہ ووٹر کا نام ووٹر لسٹ سے ’مردہ‘ قرار دے کر نکالے جانے کا زخم ظاہر کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں ایک خاتون انتہائی غصہ میں دکھائی دے رہی ہے، جو کہتی ہے ’’ہم زندہ ہیں تب بھی انھوں نے ہمیں مار دیا۔ ہمارا ووٹ چوری کر لیا۔ ہمارا حق چوری کر لیا۔‘‘ پھر ایک غریب نوجوان بھی چیخنے کے انداز میں کہتا ہے ’’ہمارا ووٹ چوری ہو گیا۔ انھوں نے ہمارا حق چوری کر لیا۔‘‘ ایک بزرگ شخص ایک الگ ہی مسئلہ بیان کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’میرا ایک کمرے کا گھر ہے۔ انھوں نے میرے گھر پر 80 ووٹر رجسٹر کر دیے۔ انھوں نے ہمارا حق چوری کر لیا۔‘‘ ویڈیو کے آخر میں بیک گراؤنڈ سے آواز آتی ہے ’’ان ووٹ چوروں کو سبق سکھانا ہے۔ ہمارے ساتھ آئیں، ان ووٹ چوری کو گدی سے ہٹائیں۔ ووٹ چور، گدی چھوڑ۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔