بہار انتخابات: پاسوان خاندان میں دراڑ گہری، پارس کا چراغ کے تمام امیدواروں کو چیلنج دینے کا اعلان
بہار اسمبلی انتخابات سے قبل پاسوان خاندان میں تناؤ بڑھ گیا ہے۔ پشوپتی پارس نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی آر ایل جے پی، چراغ پاسوان کی ایل جے پی (رام ولاس) کے خلاف تمام نشستوں پر امیدوار اتارے گی

بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی پاسوان خاندان کے اندر سیاسی دراڑ ایک بار پھر گہری ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ مرکزی وزیر چراغ پاسوان کے چچا اور راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی (آر ایل جے پی) کے سربراہ پشوپتی کمار پارس نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ان کی پارٹی ان تمام نشستوں پر امیدوار اتارے گی جہاں چراغ کی پارٹی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) مقابلے میں ہوگی۔
پارس نے گزشتہ برس مرکزی کابینہ سے اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب بی جے پی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں چراغ پاسوان کو اتحادی کے طور پر ساتھ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پارس اس فیصلے سے ناراض تھے کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ چراغ کو ترجیح دے کر بی جے پی نے ان کی سیاسی حیثیت کمزور کی ہے۔
آر ایل جے پی کی پارلیمانی بورڈ میٹنگ میں پارٹی کے چیف ترجمان شروَن اگروال نے اعلان کیا کہ ’’پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین اور سابق رکن پارلیمنٹ سورج بھان سنگھ نے واضح کیا ہے کہ ہم چراغ کے تمام امیدواروں کو شکست دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آر ایل جے پی ان تمام نشستوں پر امیدوار کھڑے کرے گی جن پر ایل جے پی (رام ولاس) الیکشن لڑے گی۔‘‘
قابلِ ذکر ہے کہ چراغ پاسوان اور پشوپتی پارس دونوں کبھی ایک ہی پارٹی، یعنی آنجہانی رام ولاس پاسوان کی قائم کردہ لوک جن شکتی پارٹی کا حصہ تھے۔ بعد میں اختلافات کے باعث پارٹی دو حصوں میں بٹ گئی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چراغ پاسوان، جو حاجی پور سے رکن پارلیمنٹ ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے تحت ایک ’باعزت سمجھوتے‘ پر گفت و شنید کر رہے ہیں۔ این ڈی اے میں وزیراعلیٰ نتیش کمار کی جنتا دل (یونائیٹڈ)، مرکزی وزیر جیتن رام مانجھی کی ہندوستانی عوام مورچہ اور اپیندر کشواہا کی راشٹریہ لوک مورچہ بھی شامل ہیں۔
آر ایل جے پی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پارٹی کو یہ اعلان اس لیے کرنا پڑا کیونکہ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ میں رسمی شمولیت اور نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے کوئی واضح پیش رفت نہیں ہو رہی۔ ان کے مطابق، ’’نامزدگی کا عمل دو دن میں شروع ہو جائے گا اور ہمارے پاس وقت بہت کم ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو اور ان کے اتحادی، جن میں کانگریس بھی شامل ہے، بارہا یہ کہتے رہے ہیں کہ پارس جی کو ’انڈیا‘ اتحاد میں شامل کیا جائے گا لیکن تیجسوی یادو، جو خود رابطہ کمیٹی کے سربراہ ہیں، نے ابھی تک کوئی بات چیت نہیں کی ہے۔ اس خاموشی نے کارکنوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔‘‘
رہنما نے آخر میں کہا کہ ’’ہمیں اب بھی امید ہے کہ تیجسوی یادو وقت رہتے اقدام کریں گے اور آر ایل جے پی کو اتحاد میں شامل کرنے کے بارے میں واضح موقف اختیار کریں گے، ورنہ ہم آزادانہ طور پر تمام نشستوں پر مقابلہ کریں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔