بہار: اہل خانہ اور رشتہ داروں کے 36 سرکاری ٹھیکوں پر نائب وزیر اعلیٰ کا بیان ’بزنس کرنا غلط بات تو نہیں!‘

بہار میں ’ہر گھر نل کا جل‘ اسکیم پر سوال اٹھ رہے ہیں، اس کے تحت 36 ٹھیکے صرف نائب وزیر اعلیٰ تار کشور پرساد کی بہو اور رشتہ داروں کو حاصل ہوئے ہیں، ڈپٹی سی ایم نے اس پر وضاحت پیش کی ہے

تار کشور پرساد / سوشل میڈیا
تار کشور پرساد / سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: بہار کی نتیش حکومت کی ’ہر گھر نل کا جل‘ اسکیم کے تحت کس قدر دھاندلی ہوئی ہے اس کا اندازہ نائب وزیر اعلیٰ تار کشور پرساد کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو حاصل ہونے والے 36 سرکاری ٹھیکوں سے آسانی سے لگایا جا سکتا ہے۔ انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اس اسکیم سے ضرورت مندوں کو ٹنکی کے ذریعے پانی تو حاصل ہوا لیکن ساتھ ہی اس کی بدولت بہار کے ڈپٹی وزیر اعلیٰ تار کشور پرساد کے کنبہ اور معاونین کو 53 کروڑ روپے کے ٹھیکے بھی حاصل ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹھیکے کے ذریعے فائدہ لینے والوں کی فہرست میں سب سے پہلا نام نائب وزیر اعلیٰ تار کشور پرساد کا ہے، اس کے علاوہ اس فہرست میں ریاست کے جے ڈی یو اور بی جے پی کے کچھ دیگر لیڈران بھی شامل ہیں۔ تقریباً 5 سال پہلے شروع کی گئی اس اسکیم کو کامیاب قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے تحت 1.08 لاکھ پنچایت وارڈوں تک پانی پہنچانے کا ہدف طے کیا گیا تھا، 95 فیصد ہدف حاصل بھی کیا جا چکا ہے۔


نتیش حکومت کی ’ہر گھر نل کا جل‘ اسکیم سے وابستہ 20 اضلاع کے دستاویزات کھنگالنے کے بعد بے ضابطگیوں کا علم ہوا۔ دستاویزات کو رجسٹرار آف کمپنی اور بہار پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ (پی ایچ ای ڈی) کے ریکارڈ سے ملا کر دیکھا گیا۔ پی ایچ ای ڈی پر ہی اس اسکیم کو لاگو کرانے کی ذمہ داری تھی۔ پنچایتی راج اور شہری ترقی کے محکمہ کو بھی اس کی معاونت کرنی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ریکارڈ میں پایا گیا کہ پی ایچ ای ڈی نے 2019-20 میں کٹیہار ضلع کی 9 پنچایتوں کے مختلف وارڈوں میں اسکیم کے 36 پراجیکٹوں کو منظوری دی۔ کٹیہار سے ہی نائب وزیر اعلیٰ چار مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ یہ پراجیکٹ جن کمپنیوں کو فراہم کئے گئے ان میں سے ایک ان کے بیٹے کی اہلیہ پوجا کماری اور دو ان کے سالے پردیپ کمار سے وابستہ ہیں۔ اتنا ہی نہیں کنٹریکٹ حاصل کرنے والی کچھ کمپنیاں ان کے قریبی پرشانت چندر جیسوال، للت کشور پرساد اور سنتوش کمار سے وابستہ ہیں۔ پوجا کماری کی کمپنی کو کنٹریکٹ ملنے پر خصوصی طور پر سوال اس لئے اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ کچھ عہدیداران کے مطابق ان کی کمپنی کو اس شعبہ میں کام کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔


جب نائب وزیر اعلیٰ تار کشور پرساد سے اس معاملہ میں بات کی گئی تو انہوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں کسی طرح کی سیاسی پشت پناہی نہیں کی گئی اور جس وقت کنٹریکٹ کو منظوری دی گئی وہ کٹیہار سے رکن پارلیمنٹ تھے اور نومبر 2020 میں نائب وزیر اعلیٰ بنے۔ تار کشور نے کہا کہ کمپنیوں سے ان کا براہ راست طور پر کوئی تعلق نہیں ہے۔ تار کشور پرساد نے کہا کہ کٹیہار میں 2800 یونٹیں مودجود ہیں اور میرے خاندان کے افراد کو ان میں سے محض چار حاصل ہوئیں۔ کاروبار کرنا کوئی غلط بات نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔