بہار اسمبلی انتخاب: راہل نے اعلیٰ معیاری یونیورسٹی کھولنے کا کیا وعدہ اور پرینکا نے پی ایم مودی کو دیا چیلنج

راہل گاندھی نے انتخابی تشہیر کے دوران کہا کہ ہندوستان میں انڈیا اتحاد کی حکومت بنتے ہی نالندہ یونیورسٹی جیسی ایک یونیورسٹی بہار میں کھولی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>راہل اور پرینکا / فائل تصویر، آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ آج پہلے مرحلہ کے تحت 121 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ کا عمل انجام پا گیا، جس میں تقریباً 65 فیصد عوام نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اب دوسرے مرحلہ میں 122 اسمبلی سیٹوں پر 11 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے، جس کے لیے انتخابی تشہیر کا عمل جاری ہے۔ آج کانگریس کے 2 سرکردہ لیڈران راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی بہار کے مختلف علاقوں میں عوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نظر آئے۔ ان کی تقریر سننے کے لیے لوگوں کی زبردست بھیڑ بھی دیکھنے کو ملی۔ راہل گاندھی نے ارریہ کی ایک تقریب میں جہاں نالندہ یونیورسٹی جیسی ایک اعلیٰ معیاری یونیورسٹی قائم کرنے کا بہار کے لوگوں سے وعدہ کیا، وہیں پرینکا گاندھی نے بینی پٹی کی انتخابی ریلی میں پی ایم مودی کے سامنے چیلنج پیش کرتے ہوئی دکھائی دیں۔ انھوں نے چیلنج پیش کیا کہ نریندر مودی اور امت شاہ غیر جانبدارانہ انتخاب کرائیں، پھر دیکھیں کہ کس کی فتح ہوتی ہے اور کس کی شکست۔

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ارریہ میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان میں انڈیا اتحاد کی حکومت بنتے ہی ’نالندہ یونیورسٹی‘ جیسی ایک یونیورسٹی بہار میں کھولی جائے گی۔ ’ٹورسٹ سرکٹ‘ کو بہار کی عوام سے جوڑیں گے تاکہ سیاحت کا فائدہ بہار کے نوجوانوں کو ملے۔ بہار میں فوڈ پروسیسنگ، پیکیجنگ اور کولڈ چین دلوانے کا کام کیا جائے گا۔‘‘


نالندہ یونیورسٹی جیسے تعلیمی ادارہ کے قیام سے متعلق وعدہ راہل گاندھی نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر جاری ایک پوسٹ میں بھی کیا ہے۔ اس پوسٹ میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’میرا وعدہ ہے۔ بہار میں دنیا کی سب سے بہترین یونیورسٹی بنے گی، بہار کے نوجوانوں کا بھی مستقبل یہیں سے بنے گا، اور دنیا بھر کے لوگ پھر سے یہاں اپنا راستہ تلاش کرنے آئیں گے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’نالندہ کبھی دنیا کا سب سے عظیم تعلیمی مقام (یونیورسٹی) تھا۔ ہم یقینی بنائیں گے کہ اس کا وہی پرانا وقار پھر سے واپس لوٹے۔‘‘

راہل گاندھی نے اپنی انتخابی تشہیر کے دوران بہار کی بدحالی کے لیے نریندر مودی اور امت شاہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نریندر مودی اور امت شاہ نے ملک میں ’جنگل راج‘ نافذ کر رکھا ہے۔ دھمکی کا راج، نفرت کا راج، نوٹ بندی والا راج، بے روزگاری والا راج، غلط جی ایس ٹی والا راج، ای ڈی-آئی ٹی-سی بی آئی والا راج، کسانوں کا حق چھیننے والا راج، مزدوروں کا حق کچلنے والا راج۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نریندر مودی صرف نفرت تقسیم کرنا جانتے ہیں۔ ان کے دل میں نفرت بھری ہوئی ہے۔ وہ مذہب اور ذات کے نام پر لوگوں کو لڑانے کا کام کرتے ہیں۔ مودی کا ہدف صرف اڈانی-امبانی کو فائدہ پہنچانا ہے۔‘‘


دوسری طرف کانگریس جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے بینی پٹی میں براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی کو غیر جانبدارانہ انتخاب کرانے کا چیلنج پیش کرتی ہوئی نظر آئیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’نریندر مودی جی کو میں چیلنج دیتی ہوں کہ وہ غیر جانبدارانہ انتخاب کرائیں۔ دیکھتے ہیں، کون فتحیاب ہوتا ہے؟‘‘ عوام سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ ’’نریندر مودی، امت شاہ اور بی جے پی حکومتیں اور ان کے وزراء کو میں چیلنج پیش کرتی ہوں، غیر جانبدارانہ انتخاب کرائیں، دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے۔ سچائی یہ ہے کہ ڈرپوک ہیں سبھی، یہ آپ سے ڈرتے ہیں۔ آپ اپنے حقوق کے لیے لڑتے ہیں تو آپ کو پیٹنے کی کوشش ہوتی ہے۔ آپ مظاہرہ کرتے ہیں تو پولیس آ جاتی ہے۔ آپ کے ووٹ کاٹ رہے ہیں کیونکہ آپ کے ووٹ سے ڈرتے ہیں، آپ کی طاقت سے ڈرتے ہیں۔‘‘

پرینکا گاندھی نے ریگا میں بھی انتخابی جلسہ کے دوران پی ایم مودی کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نریندر مودی انتخاب سے قبل 10 ہزار روپے دے کر ووٹ لینا چاہتے ہیں۔‘‘ حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’’آج بہار میں ہجرت اور غریبی ہے۔ لوگ فیملی کے لیے دوسری ریاستوں میں کمانے جاتے ہیں، لیکن مودی-نتیش کو یہ دکھائی نہیں دیتا۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’20 سال سے این ڈی اے کی حکومت ہے، لیکن مودی آج تک بہار کے کسی گاؤں میں عوام کا حال جاننے تک نہیں گئے۔ درحقیقت انھیں عوام کی پروا ہے ہی نہیں۔ یہ لوگ بس ٹی وی، پوسٹر میں اپنا چہرہ چمکانے میں مصروف ہیں۔‘‘