بہار اسمبلی انتخابات: اقتدار میں تبدیلی کے لئے عوام بے قرار

عظیم اتحاد (مہا گٹھ بندھ) میں جہاں آر جے ڈی، انڈین نیشنل کانگریس اور بائیں بازو اہم اتحادی ہیں، وہیں این ڈی اے میں بی جے پی، جے ڈی یو، ہم اور وی آئی پی شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نیاز عالم

پٹنہ: بہار انتخابات میں ووٹنگ کے پہلے مرحلے کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کا عمل جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیگر مراحل کے انتخاب کے لئے امیدواروں کے ناموں کے اعلان کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کئی جماعتوں نے اپنی حتمی فہرست جاری کر دی ہے، جبکہ کئی جماعتیں اس کام کو مرحلہ وار طریقہ سے انجام دے رہی ہیں۔ عظیم اتحاد (مہا گٹھ بندھ) میں جہاں آر جے ڈی، انڈین نیشنل کانگریس اور بائیں بازو اہم اتحادی ہیں، وہیں این ڈی اے میں بی جے پی، جے ڈی یو، ہم اور وی آئی پی شامل ہیں۔ ایل جے پی بھی این ڈی اے کا حصہ تھی لیکن اب وہ اس سے علیحدہ ہو گئی ہے۔ ایل جے پی بہار میں جے ڈی یو سے پاک بی جے پی کی زیرقیادت اتحاد کا اصرار کر رہی تھی، جبکہ جے ڈی یو نے ایل جے پی اور جے ڈی یو میں سے کسی ایک کو رکھنے کا موقف اختیار کر لیا تھا۔ ایل جے پی اس انتخاب میں بہار کی تمام نشستوں پر مقابلہ کر رہی ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ انتخابی میدان میں کس کا کھیل خراب ہوگا اور کس کے وارے نیارے ہوں گے!

اس کے علاوہ پپو یادو کی جاپ (جن ادھیکار پارٹی)، دلت رہنما چندر شیکھر (بھیم آرمی) کی آزاد سماج پارٹی کے ساتھ میدان میں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسے شیوسینا کی بھی حمایت حاصل ہوگی۔ آر ایل ایس پی کی مہا گٹھ بندھن اور این ڈی اے دونوں میں شامل ہونے کی کوشش جب ناکام ہو گئی تو اس نے بی ایس پی کے ساتھ اتحاد کر لیا، جبکہ اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم بھی آر ایل ایس پی سے اتحاد کر رہی ہے۔ ایک محاذ بی جے پی کے سابق رکن یشونت سنہا، کئی جماعتوں میں رہ چکے ناگمنی کے علاوہ جہاں آباد کے سابق ممبر پارلیمنٹ ارون کمار سنگھ اور سابق وزیر رینو کشواہا کے درمیان بھی قائم ہوا ہے۔


ایک سوال ہر شخص کے ذہن میں اٹھنا فطرت ہے کہ آخر رائے دہندگان کس کے حق میں ہیں؟ بہار کے عوام نہ صرف نتیش کی 15 سالہ حکمرانی سے ناراض ہیں بلکہ بہار حکومت میں شراکت دار بی جے پی مرکز میں مودی حکومت کی پالیسیوں سے بھی پریشان ہیں۔ معاشی محاذ پر ناکامی، نورتن کمپنیوں کی نجکاری، نوکریوں کے خاتمے اور کورونا پر قابو پانے میں ہوئی غفلت کے بعد عوام نئے متبادل تلاش کرنے پر مجبور ہے اور اس کا براہ راست فائدہ عظیم اتحاد کو ہونے جا رہا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ’کہیں کی اینٹ، کہیں کا روڑا‘ جو جوڑا گیا ہے وہ صرف اور صرف اپنی موجودگی درج کرانے کے لئے ہے۔ اس طرح کے اتحادوں میں شامل جماعتوں میں سے کسی کی بھی کوئی پالیسی یا نظریہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ان میں تنظیم اور عملی منصوبہ کا بھی فقدان ہے۔

حکومت کے قول و فعل میں فرق کا سامنا کرنے کے بعد عوام اس بار تبدیلی کے لئے بے قرار ہیں۔ نتیش حکومت قانون کی بالادستی کا دعوی کرتی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ریاست میں جرائم عروج پر ہیں۔ لوٹ، قتل، ڈکیتی اور عصمت دری کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ دلت، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کو انصاف نہیں مل رہا ہے۔ ریاست میں شراب یوں تو ممنوع ہے لیکن اس کی دھڑلے سے ہوم ڈلیوری کی جا رہی ہے۔ ریت کی غیر قانونی کانکنی حکومت میں شامل افراد کی غیر قانونی آمدنی کا ذریعہ بن چکی ہے۔ شراب اور ریت مافیا کو حکومت کا تحفظ حاصل ہے۔ ریاست کا تعلیمی اور صحت کا نظام خستہ حال ہو چکا ہے۔ اسپتالوں میں طبی سہولیات کا فقدان اس قدر واضح ہے کہ چمکی بخار اور کورونا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔


مہا گٹھ بندھن کے رہنما تیجسوی یادو کے چبھتے سوالوں کے سامنے موجودہ حکومت کی بولتی بند ہو گئی ہے۔ وزیر اعلی اور حکومت میں شامل وزرا کی زبان کو تالا لگ گیا ہے۔ کورونا بحران کے دوران لاک ڈاؤن میں پھنسے مزدوروں کے خلاف حکومت کے غیر حساس رویے سے ہر کوئی واقف ہے۔ بہار حکومت راجستھان کے کوٹا شہر میں پڑھنے والے بچوں کو لانے سے انکار کرتی رہی۔ بعد میں نتیش حکومت نے وعدہ کیا کہ مزدوروں کو دوسری ریاستوں میں جانے کی ضرورت نہیں ہے اور انہیں ریاست میں ہی روزگار فراہم کیا جائے گا، لیکن کچھ نہیں ہوا۔ جب کوئی حل نظر نہیں آیا تو لوگ دوبارہ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں اور حکومت خواب غفلت میں ہے۔

مہاگٹھ بندھن کی جماعتوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ سب کا احترام کرتی ہیں۔ یہ کسی ایک ذات یا طبقہ سے وابستہ نہیں ہیں بلکہ تمام لوگوں کی جماعت ہے۔ اعلان کردہ امیدواروں کی فہرست سے اس بات کو واضح طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ صرف آر جے ڈی کے امیدواروں کی ہی نہیں بلکہ عظیم اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کی فہرست سے بھی یہ سمجھا جا سکتا ہے۔


عظیم اتحاد کے رہنما تیجسوی یادو نے بے روزگاری کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ حکومت بنتے ہی دس لاکھ افراد کو روزگار دینے کی فائل پر دستخط کیے جائیں گے۔ وہیں عوام اس معمہ کو حال کرنے سے ہی قاصر ہے کہ آخر این ڈی اے اتحاد میں کون کون سی جماعتیں شامل ہیں! این ڈی اے کے شراکت دار ایک دوسرے کا کھیل خراب کرنے پر آمادہ ہیں۔ اس سب کی بنا پر پورے یقین کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ بہار میں مہاگٹھ بندھن کی حکومت بننے جا رہی ہے اور تیجسوی یادو صوبہ کے سب سے کم عمر ترین وزیر اعلیٰ بننے جا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Oct 2020, 6:11 PM
/* */