بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 1314 امیدوار میدان میں، 61 نے واپس لیا نام
بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کل 1314 امیدوار میدان میں رہ گئے ہیں۔ 61 امیدواروں نے نام واپس لے لیا۔ ووٹنگ 6 نومبر کو ہوگی، دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ 11 نومبر اور گنتی 14 نومبر کو ہوگی

نئی دہلی: بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے نام واپس لینے کی آخری تاریخ گزر ہو چکی ہے۔ اس مرحلے کے لیے نامزدگیوں کی کارروائی 10 اکتوبر سے شروع ہوئی تھی اور 17 اکتوبر کو مکمل ہوئی۔ 18 اکتوبر کو امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ کی گئی تھی۔ اس کے بعد امیدواروں کو 20 اکتوبر تک اپنے نام واپس لینے کا موقع دیا گیا۔
پہلے مرحلے میں کل 18 اضلاع کی 121 اسمبلی نشستوں پر انتخابات ہونے ہیں۔ اس مرحلے میں مجموعی طور پر 1690 امیدواروں نے نامزدگی کے پرچے داخل کیے تھے، جن میں سے 1375 کاغذات درست پائے گئے۔ بعد ازاں 61 امیدواروں نے اپنے نام واپس لے لیے، جس کے بعد اب کل 1314 امیدوار میدان میں رہ گئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، سب سے زیادہ امیدواروں والی اسمبلی سیٹیں کڑھنی اور مظفرپور ہیں، جہاں 20-20 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ دوسری جانب، سب سے کم 5-5 امیدوار بھورے، الولی اور پربتّا اسمبلی حلقوں میں ہیں۔
ضلع وار فہرست کے مطابق، سب سے زیادہ نام واپس لینے کے واقعات پٹنہ ضلع میں سامنے آئے، جہاں 9 امیدواروں نے اپنے نام واپس لے لیے۔ اس کے بعد دربھنگہ میں 8، بیگوسرائے میں 7 اور گوپال گنج میں 6 امیدواروں نے دستبرداری اختیار کی۔ اس کے علاوہ ویشالی میں 5، مظفرپور میں 4، جبکہ سیوان، سمستی پور، نالندہ اور بکسر میں 3-3 امیدواروں نے نام واپس لیا۔ مدھےپورہ، کھگڑیا اور منگیر میں 2-2 امیدواروں نے، اور سہرسا، سارن، شیخ پورہ اور بھوجپور میں ایک ایک امیدوار نے دستبرداری اختیار کی۔
پٹنہ ضلع کی 14 اسمبلی نشستوں کے لیے حتمی فہرست کے مطابق 149 امیدوار میدان میں ہیں۔ پٹنہ کی پالی گنج اسمبلی سیٹ پر سب سے زیادہ 14 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ دوسری جانب، بھاگلپور ضلع میں 7 اسمبلی نشستوں کے لیے مجموعی طور پر 102 امیدواروں نے نامزدگی کی۔ ناتھ نگر اسمبلی حلقے میں 21 امیدواروں نے اپنے پرچے داخل کیے، جو اس ضلع میں سب سے زیادہ ہے۔
انتخابی کمیشن کے مطابق، پہلے مرحلے کے لیے پولنگ 6 نومبر کو منعقد ہوگی۔ دوسرے مرحلے کے تحت 11 نومبر کو ووٹنگ ہوگی، جبکہ ووٹوں کی گنتی 14 نومبر کو کی جائے گی۔ ان انتخابات میں ریاست کے مختلف اضلاع میں سیاسی جماعتوں نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے اور امیدواروں کی فہرست حتمی ہونے کے ساتھ ہی انتخابی مہم میں تیزی آ گئی ہے۔
پہلے مرحلے میں ہونے والی ووٹنگ ریاست کی سیاست کے رخ کو طے کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی، کیونکہ اس میں زیادہ تر اضلاع وہ ہیں جہاں پچھلے انتخابات میں قریبی مقابلے دیکھنے کو ملے تھے۔ اب تمام نگاہیں 6 نومبر کے ووٹروں پر مرکوز ہیں، جو ریاست کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔